ےو اےن اےن
لکھنو//وزیراعظم کہتے ہیں کہ مذہب کی بنا پر کسی شہری کے ساتھ کوئی تفریق نہیں ہوگی،بھارت ایک سیکولر ملک ہے۔آئین کی دفعہ14.15,16اور25کہتے ہیں کہ مذہب ذات علاقہ جنس وغیرہ کی بنیاد پر کسی شہری کے ساتھ کوئی تفریق نہیں کی جائے گی اور نہ ہی اس بنا پر کسی سہولت کی تقسیم ہوگی۔پھر بھی1950سے آج تک درج فہرست کا ریزرویشن مذہب کی بنا پر کیوں؟ اسی سوال کو لیکر آپ انڈیا دلت مسلم مورچہ کے قومی صدر صلاح الدین’شیو‘ ایڈوکیٹ کی قیادت میں ایک وفد گورنررام نائیک سے ملا۔وفد نے صدر جمہوریہ کے1950احکام کے تحت آئین کی دفعہ341پر لگی مذہبی پابندی کے رہتے دلت مسلمانوں اور دلت عیسائیوں کے بد سے بدتر ہوچکے حالات پر تفصیل سے مباحثہ کی اور دفعہ341سے مذہبی پابندی ہٹاکر دلت مسلمانوں اور دلت عیسائیوں کودرج فہرست ذات ریزرویشن اور دیگر سہولیات دلانے کی سفارش وزیراعظم کو بھیجنے کے متعلق گورنر رام نائیک کودیا۔صلاح الدین شیبو ایڈوکیٹ نے کہا 1935-1950کے درمیان سبھی مذاہب کے دلتوں کودرج فہرست ذات کا ریزرویشن ودیگر سہولےات معمو ل کے مطابق ملا کرتی تھیں، لیکن ایک سازش کے تحت بڑی کا چالاکی سے1950میں صدر جمہوریہ کا احکام لاکر آئین کی دفعہ341پر مذہبی پابندی لگاکر درج فہرست ذات کا ریزرویشن ہندو مذہب کے دلتوں کے لئے محدود کردیا گےا۔1956میں سکھوں اور1990میں نو بودھوں کو پارلہامنٹ میں بل لاکر1950کے احکام میں ترمیم کر دفعہ341میںشامل کر ریزرویشن و دیگر سہولیات بحال کر دی گئی۔ لیکن دلت مسلمان اور دلت عیسائی آج بھی اپنے حقوق سے محروم ہے۔ اس مذہبی پابندی کے رہتے مسلمانو ں کی70فیصد آبادی دلت مسلمانوں عیسائیوں کی90فیصد آبادی دلت عیسائی آج بد سے بدتر زندگی جینے پر مجبور ہیں اور ترقی کی مین اسٹریم سے پوری طرح کٹ چکے ہیں۔گورنر رام نائیک نے جلد ہی مورچہ کے مطالبے پر وزیراعظم کو دفعہ341سے مذہبی پابندی ہٹانے کی سفارش بھیجنے کی یقین دہانی کرائی۔ وفد نے صلاح الدین’ شیبو‘ایڈوکےٹ کے ساتھ مورچہ کے قومی نائب صدر انیس احمد خان ایڈوکیٹ،قومی جنرل سیکرےٹری اعجاز احمدراعینی، قومی سیکریٹری نصرت علی صدیقی، قومی مجلس عاملہ کے رکن ڈاکٹر فرید خان، ریاستی سیکریٹری انور عالم وغیرہ شامل تھے۔