حال ہی میں اسرو کے زیر اہتمام چندریان اور ادتیہ ایل سے لیکر دیگر تمام کامیاب تجربات میں خواتین سائنسدانوں نے جو کردار، ادا کیا ہے وہ قابل تعریف ہے۔ اسرو کی ٹیم میں دو سو سے رائد خواتین سائنس دانوں کی شراکت اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ سائنس کی دنیا میں ،ملک بھر میں خواتین اپنی کامیابی کی کہانیاں لکھ رہی ہیں ۔ وہیںہر سال، 11 فروری کو دنیا سائنس میں خواتین اور لڑکیوں کا عالمی دن مناتی ہے۔ جبکہ اس خاص دن کا مقصد سائنس کے میدان میں خواتین اور لڑکیوں کی نمایاں خدمات کو تسلیم کرنا اور منانا ہے، ساتھ ہی ساتھ سائنسی برادری میں صنفی مساوات اور انہیںبااختیار بنانے کی ضرورت پر بھی زور دینا ہے۔ یاد رہے سائنس میں خواتین اور لڑکیوں کا عالمی دن اس خیال کو فروغ دیتا ہے کہ سائنسی ترقی کیلئے صنفی مساوات بہت ضروری ہے۔ جبکہ تاریخی طور پر، اس سمت خواتین کو بے شمار رکاوٹوں اور تعصبات کا سامنا کرنا پڑا ہے جو سائنسی دنیا میں ان کی شرکت اور پہچان میں رکاوٹ ہیں۔وہیں اس دن کا مقصد ان چیلنجوں سے نمٹنے اور زیادہ سے زیادہ خواتین اور لڑکیوں کو سائنس، ٹیکنالوجی، انجینئرنگ اور ریاضی کے شعبوں میں مواقع تلاش کرنے کی ترغیب دینا ہے۔اس بات سے کسی کو انکار نہیں کہ پوری تاریخ میں، خواتین نے سائنسی ترقی میں نمایاں شراکت کی ہے۔جبکہ مشہور سائنس دان میری کیوری سے لے کر، نوبل انعام یافتہ ماہرِ طبیعیات اور کیمیا دان، روزلِنڈ فرینکلن تک خواتین سائنسدانوں نے سائنسی منظر نامے پر انمٹ نقوش چھوڑے ہیں۔ اتنا ہیں نہیں بلکہ ان کے کارناموں نے سائنس میں خواتین کی آئندہ نسلوں کیلئے بھی راہیں ہموار کیں ہیں۔یہاں یہ بات بھی قابل زکر ہے کہ سائنسی شعبوں میں مزید صنفی تنوع کی ضرورت کو تسلیم کرتے ہوئے دنیا بھر میں تنظیمیں، حکومتیں اور تعلیمی ادارے سائنس میں خواتین اور لڑکیوں کی شمولیت کو فروغ دینے کیلئے سرگرم عمل ہیں۔جبکہ نوجوان لڑکیوں کو ترغیب دینے اور سائنسی کیریئر کو آگے بڑھانے کیلئے ضروری مدد اور وسائل فراہم کرنے کیلئے رہنمائی کے پروگرام، اسکالرشپ، اور آگاہی مہم جیسے اقدامات کو نافذ کیا گیا ہے۔ جن میں دقیانوسی تصورات کو ختم کرنا، مساوی تعلیمی مواقع فراہم کرنا، اور جامع کام کے ماحول کو فروغ دینا شامل ہے۔تاہم سائنس میں خواتین اور لڑکیوں کا عالمی دن نہ صرف سائنس میں خواتین کی کامیابیوں کا جشن مناتا ہے بلکہ سائنسی شعبوں میں صنفی تفاوت کو دور کرنے کی جاری ضرورت کی یاد دہانی کے طور پر بھی کام کرتا ہے۔اسلئے ضرورت اس بات کی ہے کہ سائنس میں کیریئر بنانے کیلئے مزید خواتین اور لڑکیوں کی حوصلہ افزائی کی جائے کیونکہ انہیں بااختیار بنا کر، جہاںہم ان کی، تخلیقی صلاحیتوں سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں وہیں ان کے کارناموں سے بلاشبہ پورے معاشرے کو بھی فائدہ پہنچایا جا سکتا ہے ۔