ریاضی پر پوری کمانڈ حاصل کرنے سے ایک بچہ آل رونڈر بن سکتا ہے

0
0
محمد شبیر کھٹانہ
9906241250
 جب بچوں کو کلاس کے اندر ریاضی کے بنیادی عملیات پڑھائے جاتے ہیں اور ہر بچہ ان بنیادی عملیات پر مکمل محارت حاصل نہیں کر پاتا اتنی محارت جتنی کلاس کے جینیس بچے کو حاصل ہوتی ھے تو پھر رہاضی کے سوالات ہر بچہ اتنی رفتار اور مناسب وقت کے اندر نہیں حل کر سکتا جتنی رفتار اور وقت کے اندر اسی کلاس کا جینیس ( genius) بچہ حل کر سکتا ھے تو آئی کیو( I. Q) کے مطابق پانچ گروپ میں تقسیم شدہ بچوں میں سے چار قسم کے بچوں کو پڑھائی اپنے لئے مشکل محسوس ہونا شروع ہو جاتی ھے جس سے کہ ان کے ذہن پر ایک دباؤ پیدا ہو جاتا ھے اور یہ چار قسم۔ کے بچے پڑھائی میں پوری قابلیت نہیں حاصل کر پاتے اب اس مسلے کا حل یہ ھے کہ ریاضی کے چار بنیادی عملیات سیکھاتے وقت بچوں کو اتنی پریکٹس کروانے کی ضرورت ھے کہ ہر بچے کو ریاضی کے بنیادی عملیات اور پھر BODMAS پر اتنی محارت ہو جائے جتنی اسی کلاس کے جینیس بچے کو ہوتی ھے جب سبھی بچوں ان چار بنیادی عملیات اور BODMAS پر پوری محارت ہو جائے گی تو پھر ہر ایک بچہ ریاضی بہت اچھی طرح سیکھ سکے گا اور پھر وہ دیگر مضامین میں بھی پوری قابلیت حاصل کر سکے گا سماج کو یہ سمجھانا لازمی ھے کہ ریاضی سب سے آسان سبجیکٹ ھے بشرطیکہ کہ استاد پوری محنت اور لگن کے ساتھ اس کے بنیادی عملیات بچوں کو پڑھاتے وقت پوری محارت حاصل کروا دے دوسری بات سماج کو یہ بتانالازمی ھے کہ ریاضی کی ضرورت ہر انسان کو روزہ مرہ زندگی میں درپیش آتی ھے اور تیسری بات یہ کہ جس کو ریاضی اتا ھے اس کو انشا سب کچھ یعنی ہر ایک سبجیکٹ بہت ہی اچھی طرح آتا ھے اگر وہ محنت اور لگن سے سیکھے۔ اب جس بچے کو ریاضی اچھی طرح سمجھ آ گیا اسے سب کچھ آ گیا اور وہ بچہ نہایت ہی قابل اور لائق بن سکتا ھے تمام اساتذہ اکرام اور والدین کا آپسی تعاون اور محنت درکار ھے۔ریاضی (Maths) پڑھانے اور بچوں کے ریاضی( Maths) سیکھنے میں شوق اور دلچسپی سے متعلق بچوں پر ایک تفصیلی ریسرچ کی گئی ریاضی (Maths) پڑھانے میں تجربہ کار اساتذہ اکرام سے اس اہم موضوع پر تفصیلی گفتگو کی گئی تا اس اہم مضمون سے متعلق بچوں والدین اور سماج کے ذہن سے ایک غلط سوچ کہ ” ریاضی (Maths) ایک مشکل مضمون ھے ” اس سوچ کو کو ختم کرنے کے لئے حل تلاش کیا جائے یہ ایک قابل تسلیم حقیقت ھے کہ ریاضی(؛ Maths) ایک بہت ہی آسان ترین مضمون ہونے کے ساتھ ساتھ باقی مضامین کی پڑھائی بھی بچوں کے لئے آسان بناتا ھے اپنی روز مرہ زندگی میں ہر روز ریاضی کا استعمال سماج کا ہر فرد کرتا ھے اس سے ثابت ہوتا ھے کہ سماج کے ہر فرد کو ریاضی سیکھنے کی اشد ضرورت ھے سماج کی اس اشد ضرورت کو مد نظر رکھتے ہوئے اس مضمون کے پڑھانے والے افراد پر یہ فرض عاید ہوتا ھے کہ اس مضمون کے سیکھنے میں آنے والی دشواریوں اورشکلات کا مکمل حل تلاش کیا جائے اس ضمن میں ماہرین کے ساتھ بات چیت کی گئی اور نتیجہ یہ پایا کہ وہ بچے جن کو ریاضی کے بنیادی عملیات تقسیم، ضرب، جمع اور تفریق اچھی طرح نہیں پڑھائے جاتے اتنی اچھی طرح کہ بچے کو ان تمام عملیات پر پوری محارت حاصل ہو جائے اتنی اچھی طرح کے ان تمام عملیات سے متعلق کوئی بھی سوال ہر ایک بچہ ایک مناسب وقت کے اندر حل کر لے اتنے مناسب وقت کہ اندر ہر ایک بچہ سوال حل کرنے میں اتنا ہی وقت لے جتنے وقت میں کلاس کا سب سے لائق اور قابل بچہ یہ سوال حل کر سکتا ھے اب بچوں کو ریاضی (Maths) سیکھنے میں دشواری اس لئے پیش آتی ھے کہ ریاضی کے بنیادی عملیات پر ان کو سو فیصد محارت حاصل نہیں کروائی جاتی ایک استاد تقسیم تیس فیصد ضرب چالیس فیصد اور تفریق ستر فیصد پڑھانے پر ہی باقی ریاضی پڑھانا شروع کر دیتا ھے اس طرح ثابت ہوتا ھے کہ ابھی بنیادی عملیات پر محارت حاصل ہی نہیں ہوئی ہوتی تو بچہ کس طرح کامیابی سے سفر کرکے منزل پر پہنچ سکے گا جب ایک بچے کو ریاضی کے بنیادی عملیات پر سو فیصد محارت حاصل نہیں ہوئی تو پھر وہ کس طرح ان عملیات کے استعمال سے حل ہونے والے سوالات اچھی طرح سمجھ اور حل کر سکتا ھے
ریسرچ سے ثابت ہوا ھے کہ جب ایک بچے کو ریاضی کے بنیادی عملیات پر پوری محارت حاصل کروائے بغیر اساتذہ اکرام اس کو مزید ریاضی پڑھانا شروع کر دیتے ہیں اور بچے کو ریاضی کے سوالات کی اچھی طرح سمجھ نہیں آتی تو اس کے دماغ پر ایک دباؤ پیدا ہو جاتا ھے اور بچہ پڑھائی کو مشکل سمجھنا شروع کر دیتا ھے اب ایک وہ بچہ بھی اسی کلاس میں موجود ہوتا ھے جس کو بنیادی عملیات اچھی طرح سمجھ آ چکے ہوتے ہیں اور اس کو پڑھائی میں کوئی بھی دشواری پیش نہیں آتی جب ہر بچہ اس کا مقابلہ نہیں کر سکتا تو یہ بھی بچوں کے لئے ایک پریشانی پیدا ہوتی ھے اب اگر اس تمام سنگین ترین مسلے کا حل ممکن ہو چکا ھے تو پھر ذمہ واروں کو فوری طور پر اس کا حل کر لینا چاہیے حل یہ ھے کہ ہر وہ استاد محترم جس نے کم از کم بارھویں تک تعلیم حاصل کی ہو اور دسویں تک ریاضی بطور لازمی مضمون پڑھا ہو اس کے لئے ریاضی کے بنیادی عملیات تیار کرنا یا پھر پڑھانا کسی بھی صورت میں مشکل نہیں ھے اس ٹیکنالوجی کے دور میں ریاضی پڑھانے کے جدید طریقے ایجاد ہو چکے ہیں صرف مشکل یہ کہ ریاضی پڑھانے والا ہر استاد اس نیک کام کے لئے دماغی طور پر یہ سب ذمہ واری سمجھ کر تیار ہو کہ ہر انسان کے اندر بے شمار صلاحیتیں ہوتی ہیں اور وہ جب ان تمام صلاحیتوں کو بروئے کار لا کر محنت لگن اور ایمانداری سے کام۔ شروع لیتا ھے تو پھر وہ کچھ بھی کر سکتا ھے صرف ایک استاد کی سوچ بدل کر اس کو اپنے آپ پر پورا اعتماد پیدا کرنے کی ضرورت ھے
ثابت ہوتا ھے کہ یا تو استاد کو کوسلینگ کر کے تیار کرنے کی ضرورت ھے یا قانون کی مدد سے لیکن بہتر طریقہ کوسلینگ کا ہی ھے بہت سی اساتذہ اکرام کی ایسی مثالیں بھی ہیں جہاں جب استاد کی سوچ بن گئی یا پھر اسے شوق پیدا ہو گیا تو وہ استاد ایک کامیاب ترین ریاضی کا استاد بن گیا اب ریاضی پڑھانے کا مناسب طریقہ کیا ھے اس ذکر کرنا بھی یہاں لازمی ھو گا جو حسب ذیل تحریر کیا جاتا ھے * پڑھانے کی لئے درکار ان تمام ٹیچینگ ایڈزکا استعمال کیا جائے جن سے سیکھنے والے کے لئے یہ مضمون آسان سے آسان بنایا سکے ان کی تفصیل حسب ذیل ھے * بچوں کو پڑھاتے وقت زیادہ سے زیادہ ٹیچینگ ایڈز کا استعمال کیا جائے یا پھر جدید ٹیکنالوجی کا استعمال لازمی ھے * ہر بچے کے پاس ریاضی کی کتاب ایک کاپی اور قلم یو سب سے پہلے پچے کو سوال اچھی سے اچھی طرح پڑھنا ہے تا کہ بہت ہی اچھی طرح سمجھ آ جائے سمجھ یہ آنا ضروری ھے کہ اس سوال میں دیا ہوا کیا ھے معلوم۔ کیا کرنا ھے اور پھر جو بھی معلوم کرنا ھے اس کو معلوم کرنے کے لئے کونسا فارمولہ استعمال کیا جائے گا بس اب سوال حل کرنا طالب علم کے لئے آسان ہو گیا بچوں کو یہ بھی سمجھانے کی ضرورت ھے کہ ریاضی کے سوالات بار بار حل کرنے سے ہی آسانی سے اور اچھی طرح سمجھ آ سکتے ہیں نہ کہ بار بار پڑھنے ریاضی کے سوالات میں ایک خوبی یہ ہوتی ھے کہ جتنی بار ایک بچہ ریاضی کے سوالات حل کرے گا اتنی ہی اچھی سمجھ بچے کو آئے گی بچوں کو یہ بھی سمجھانے کی ضرورت ھے کہ ریاضی کے حل کئے گے سوالات بار بار پڑھنے سے سمجھ نہیں آتی بلکہ سوالات بار بار حل کرنے سے اس مضمون پر محارت حاصل کی جاسکتی ھے یہاں بچے کو اپنے ہی ھاتھوں سے بار بار سوالات حل کرنے ہیں یار رہے کہ جب ایک بار ریاضی کے لئے درکار بنیادی علمیات بچے کو اچھی طرح سمجھ آ گئی تو پھر وہ بچہ لائق اور قابل بن کر بہت ہی اچھے نمبرات حاصل کر کے ہر امتحان بڑی ہی آسانی سے پاس کر لے گا اور وہ ہر لحاظ سے قابل سے قابل بچہ ہو گا ہر بچہ جس کو بھی ریاضی کے بنیادی عملیات اور BODMAS اچھی سے اچھی طرح سمجھ آ گیا وہ قابل اور لائق بن سکتا ھے والدین اور بچوں کے ذہن سے غلط سوچ اساتذہ اکرام کی محنت لگن اور ایمانداری سے ہمیشہ ہمیشہ کے لئے ختم کی جا سکتی ھے
سماج کی اس شاندار خدمت کے لئے ہر استاد کو ریاضی کے بنیادی عملیات پہلے خود سیکھنے ہیں اور پھر پوری ایمانداری سے بچوں کو سیکھانے ہیں اس کے بعد محکمہ تعلیم کے آفیسران جن میں ھائی اسکولوں کے ہیڈ ماسٹر زیڈ ای او اور ھائر اسیکنڈری کے پرنسپل شامل ہیں ان سب کا یہ مشترکہ رول بنتا ھے کہ ہر ایک اسکول میں ریاضی بچوں کو پوری محنت لگن اور ایمانداری سے پڑھایا جائے اور اگر آٹھویں کلاس تک ہر سال اور ہر کلاس کے بچوں کو ریاضی پڑھایا جائے گا تو پھر ہر ایک بچہ ریاضی سیکھے گا اور پھر بچوں کو کبھی بھی ریاضی مشکل نہیں لگے گا اور سماج کے ہر فرد کو یہ اچھی طرح سمجھ آجائے گی کہ ریاضی ایک آسان مضمون بھی ھے اور مشکل مضامین کا پڑھنا آسان بھی بناتا ھے اس آرٹیکل کے لکھنے کا مقصد یہ ھے کہ اس کو اس ذی عزت اخبار میں پبلش کر کے اس کے ذریعہ بچوں اور والدین کے دماغ سے غلط سوچ کو ہمیشہ ہمیشہ کے لئے ختم کیا جائے تمام اساتذہ اکرام کو سماج کی شاندار خدمت کے لئے تیار کیا جائے تا کہ اساتذہ اکرام کی محنت لگن اور ایمانداری سے اسکولوں میں ریاضی سیکھنے والے بچوں کی تعداد میں اسی کی دھائی میں موجود تعداد سے بھی زیادہ تعداد داخل ہو سکے اس تمام تر محنت سے تعلیم کے سارے نظام میں ایک شاندار تبدیلی عمل میں لائی جا سکے اس سے شرح خواندگی اور قابلیت میں بھی اضافہ ہو گا اور ریاضی سے متعلق ایک غلط فہمی بھی بچوں والدین اور سماج کے ہر فرد کے ذہن سے ہمیشہ ہمیشہ کے لئے ختم ہو جائے کی اس سے سماج کو بہت بڑا فائدہ ہو گا اور تعلیم کے نظام میں بھی ایک بہت بڑی تبدیلی دیکھنے کو ملے گی

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا