ریاست میں خدمت مراکز کا جال بے سود

0
0

خدمت سنٹر میں کام کرنے والے نوجوانوں کو جلد جموں و کشمیر بنک میں روزگار مہیا کرویا جائے:سید مختار حسین شاہ
اعجازکوہلی

مینڈھر؍؍یوں تو سرکار بیروزگاری کو ریاست سے ختم کرنے میں ہر محاز پر ناکام ثابت ہوئی ہے آج بیروزگار نوجوانوں کی تعداد میں بتدریج اضافہ ہوتا جا رہا ہے جبکہ سرکاری وسائل میں کمی ہوتی جا رہی ہے ان خیالات کا اظہار کرتے ہوئے مینڈھر میں خدمت مراکز یونین کے صدر سید مختار حسین شاہ نے کیا۔ انھوں نے کہا کہ جموں و کشمیر بنک انتظامیہ و ریاستی سرکار نے خدمت مراکز کو متعارف کروا کر ریاست میں بیروزگار نوجوانوں کے ساتھ ایک بڑا دھوکہ کیا ہے ان خدمت مراکز میں کام کرنے والے ہزاروں بیروز گار نوجوان آپنی عمر کی مقرر حدود کو پار کر چکے ہیں جبکہ جموں و کشمیر بنک انتظامیہ اور ریاستی سرکار کے کانوں میں جوں تک بھی نہیں رینگتی۔انھوں نے کہا کہ سابقہ ریاستی سرکاروںنے اپنے ادوارِ حکومت نے خدمت مراکز میں کام کرنے والے نوجوانوں کے روشن مستقبل کے لئے ہزاروں کھوکھلے واعدے بھی کیے تھے کہ خدمت مراکز میں رضاکانہ طور پر کام کرنے والے نوجونوں کو جموں و کشمیر بنک میں روزگار معیا کروایا جائے گا جبکہ بنک انتظامیہ و سرکار نے خدمت مراکز میں تعینات نوجونوں سے یہ بھی واعدہ کیا تھا کہ ان خدمت مراکز کو سر کار جلد ہی منی بنک کی شکل میں تبدیل کر کے ان خدمت مراکز میں کام کرنے والے بے روزگار نوجونوں کو مستقل طور پر سرکاری نوکری کے ذمرہ میں لایا جائے گا ، جہاں ان خدمت مراکز میں کام کرنے نوجونوں کا مستقبل روشن رہ سکے گا لیکن وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ یہ تمام وعدے جھوٹ کا ایک بڑا پلندا ثابت ہوئے ہیں ۔دویندر سنگھ ،محمد اقبال،طارق محمود خان، محمد ضفر،افتخار حسین نے کہا کہ اگر ریاستی سرکار و جموں کشمیر بنک انتظامیہ مفادِ خصوصی کے زریعہ پچھلے دروازوں سے نوکریاں دینے بجائے ان خدمت مراکز میں کام کرنے والے بیروزگار نوجوانوں کو روزگار معیا کرواتی تو آج ان نوجونوں کو روزگار بھی میسر ہوتا اور بنک انتظامیہ کے تہیں ریاستی عوام کا اعتماد بھی بحال رہتا۔اُنہوں کہا کہ خدمت مراکز میں کام کرنے والے نوجوان آج مجبور ہو کر ریاست سرمائی دار الخلافہ جموںمیں گذشتہ دو ہفتوں سے سراپائے احتجاح ہیں ۔انھوں نے کہا کہ گذشتہ دس سالوں سے خدمت مراکز میں کام کرنے والے نوجوان آپنی عمر کی حد یا تو مکمل کر چکے ہیں یا اس حدود کے عین قریب ہیں لیکن بڑے افسوس کی بات ہے کہ سرکار نے ان نوجوانوں کو اپنے سرکاری کام کاج کیلئے استعمال کیا لیکن ان نوجوانوں کے مستقبل کے لئے سرکاری سطح پر کوئی انصاف نہیں کیا گیا ہے جس کیلئے سرکاری ذمہ دار ہے ۔انھوں نے لیفٹنٹ گورنر و جموں و کشمیر بنک انتظامیہ سے مطالبہ کیا کہ خدمت مراکز میں عرصہ دس سال سے کام کر رہے نوجوانوں کو جموں و کشمیر بنک میں جلد روزگار مہیا کروایا جائے تاکہ ان بد نصیب نوجوانوں کے اہل خانہ بھی عزت سے زندگی گزارنے کے قابل ہو سکیں۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا