چین میں بچوں میں سانس کی بیماریوں کی صورتحال کے پیش نظر کووڈ سرویلنس کے نظر ثانی شدہ رہنما خطوط پر عمل درآمد کی ہدایت
یواین آئی
نئی دہلی؍؍چین میں بچوں میں سانس کی بیماریوں کی صورتحال کے پیش نظر مرکزی حکومت نے ملک کی ریاستوں کو محتاط رہنے کا مشورہ دیا ہے اور ان سے کووڈ سرویلنس کے نظر ثانی شدہ رہنما خطوط پر عمل درآمد کرنے کو کہا ہے۔صحت و خاندانی فلاح و بہبود کی مرکزی وزارت نے اتوار کو یہاں کہا کہ چین میں لوگوں کی صحت کی حالت کے پیش نظر سانس کی بیماریوں سے نمٹنے کے لیے تیاری کے اقدامات کا تفصیلی جائزہ لینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔مرکزی وزارت صحت نے حالیہ ہفتوں میں شمالی چین میں بچوں میں سانس کی بیماریوں میں اضافے کے پیش نظر سانس کی بیماریوں سے نمٹنے کے لیے احتیاطی تدابیر اور تیاری کے اقدامات کا تفصیلی جائزہ لینے کا فیصلہ کیا ہے۔وزارت کے مطابق موجودہ انفلوئنزا اور سردی کے موسم کو مدنظر رکھنا ضروری ہے جس کے نتیجے میں سانس کی بیماریوں میں اضافہ ہوا ہے۔ حکومت اس پر گہری نظر رکھے ہوئے ہے اور گھبرانے کی ضرورت نہیں ہے۔مرکزی صحت سکریٹری نے ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو لکھے ایک خط میں صحت عامہ اور ہسپتال کی تیاریوں کا فوری جائزہ لینے کا مشورہ دیا ہے۔ ان میں ہسپتالوں میں فلو کے لیے انسانی وسائل، ادویات اور ویکسین کی مناسب دستیابی، طبی آکسیجن، اینٹی بائیوٹکس، ذاتی حفاظتی سامان، ٹیسٹنگ کٹس اور ریجنٹس، آکسیجن پلانٹس اور وینٹی لیٹرز، صحت کی خدمات میں انفیکشن سے بچاؤ کے لیے مناسب اقدامات شامل ہیں۔خط میں تمام ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں سے کہا گیا ہے کہ وہ کووڈ۔19 کے تناظر میں نظر ثانی شدہ نگرانی کی حکمت عملی کے رہنما خطوط’ کو نافذ کریں۔ ریاستیں اور مرکز کے زیر انتظام علاقے میں بچوں اور نوعمروں پر خصوصی توجہ دینے کو کہا گیا ہے۔ریاستوں سے کہا گیا ہے کہ وہ ایس اے آر آئی کے مریضوں، خاص طور پر بچوں اور نوعمروں کے ناک اور گلے کے لعاب کے نمونے سانس کی جانچ کے لیے ریاستوں میں واقع وائرس ریسرچ اینڈ ڈائیگنوسٹک لیبارٹریز (وی آر ڈی ایل) کو بھیجیں۔ ان احتیاطی اور جامع اقدامات سے کسی بھی ممکنہ صورتحال کا مقابلہ کرنے اور شہریوں کی حفاظت اور بہبود کو یقینی بنانے کی توقع ہے۔حال ہی میں عالمی ادارہ صحت کی رپورٹوں میں چین کے شمالی حصوں میں سانس کی بیماری میں اضافے کا اشارہ دیا گیا ہے۔ بنیادی طور پر عام وجوہات جیسے انفلوئنزا، مائکوپلاسما نمونیا، سارس سی او وی۔2 وغیرہ کو اس کے لیے ذمہ دار بتایا گیا ہے۔ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے مطابق سردیوں کے موسم کے آغاز کے ساتھ ساتھ سانس کی بیماریوں جیسے مائکوپلازما نمونیا کے پھیلاؤ کے ساتھ ساتھ کووڈ-19 کی پابندیوں کے اٹھائے جانے سے بھی اضافہ ہوا ہے۔