آفتاب اجمیری
ماہ رمضان پر ہر ایک فضیلت ناز کرتی ہے
فضیلت پر شہ والاکی امت ناز کرتی ہے
خلوص دل سے عاصی بہر سجدہ جب بھی جھکتا ہے
کرم کو وجد آتا ہے عبدات نازکرتی ہے
ماہ رمضان کی دولت ہم اس داتا نے دی جس پر
فقیری صدقے ہوتی ہیامارت ناز کرتی ہے
قرات کے ساتھ جب قاری کلام پاک پڑھتا ہے
ترنم رقص کرتا ہت تلاوت ناز کرتی ہے
ماہ ر مضان مبارک تیری راتوں کی فضائوں پر
حقیقت ہے فضائے باغ جنت ناز کرتی ہے
جو سحری کرکے روزہ رکھتے ہیںان روزہ داروں پر
شریعت فخر کرتی ہے طریقت ناز کرتی ہے
کلام پاک میںاپنے خدا فرما رہا ہے خود
ماہ رمضا ن کے متوالوں پر پہ رحمت ناز کرتی ہے
یہ بات اہل نظر اے افتاب اہل نظر کہتے ہیںاقا ﷺکی
حقیقت پر حقیقت در حقیقت ناز کرتی ہے
کیا ہے حق جنہوں نے دار پر چڑھ کے بھی اجمیری
حقیقت تو یہ ہے اُن پرحقیقت ناز کرتی ہے