رمضان المبارک کی ہر آن، رحمتوں کی شان

0
0

آصف جمیل امجدی

رمضان المبارک اللہ عزوجل کے بیش بہا فضل و کرم میں سے ایک ہے۔ جس نے اپنے بندوں کو معصیت سے بچانے کے لیے ماہ رمضان جیسا عظیم سوغات عطا فرمایا، تاکہ میرے بندے اس باعظمت مہینے میں خوب نیکیاں کرکے متقی و پرہیزگار بن جائیں۔ دنیا میں انسان کی تخلیق کا مقصد بھی یہی ہے کہ وہ اپنے خالق کی ہر آن رضا جوئی میں لگا رہے۔ انسان اسی وقت اپنے خالق کو راضی کر سکتا ہے جب تک کہ وہ خالق و مالک کے تابع فرمان رہے۔ جیسے ہی اس حدود کو پار کریگا تو اپنے رب کے قہر و غضب کا شکار ہوگا، جس سے اس بد قسمت انسان کی دنیا اور آخرت دونوں جہاں تہس نہس ہوگی۔ اس لیے انسان کو چاہئیے کہ وہ اپنے خالق حقیقی کی رضا جوئی میں ہمہ وقت لگا رہے اور ایک مومن بندے کو رضاۓ الہی کے لیے ماہ رمضان سے سے بڑھ کر اور کون سی نعمت مل سکتی ہے جس کو اپنا کر اپنے رب کو راضی کر سکتا ہے۔ اس مقدس مہینے میں رب تعالیٰ کی رضا اس کےمومن بندے کے لیے عام ہے۔ اب بندوں کو چاہئیے کہ اس ماہ مقدس میں خوب خوب نیکیاں(روزہ رکھ کر، ہردن قرآن کریم کی تلاوت کرکے، غریب و مسکین کو صدقات و عطیات دے کر) کرکے رب کو راضی کرلیں۔ یہ بہت قیمتی وقت ہے جو ہمارے اور آپ کے سروں پر سایہ فگن ہے۔ اس کا ہر آن، ہر لمحہ اور ہر ساعت رحمتوں سے بھرا ہوا ہے۔ اس ماہ مقدس کو یوں ہی نہ گوائیں ورنہ اس کےچلے جانے کے بعد سواے پچھتاوے کے اور کچھ ہاتھ آنے والا نہیں۔ اے لوگوں جس طرح ہوسکے آپ سے اس میں خوب خوب نیکیاں کر لو اور اس مقدس مہینے کا احترام کرلو، ابھی سویرا ہے۔ اس ماہ مقدس کی ہرآن رحمتوں کی شان ہے۔ مومن روزہ داروں کے لیے سمندر کی مچھلیاں مغفرت کی دعا کرتی ہیں نیز عرش الٰہی کے اٹھانے والے فرشتگان قدسیہ روزہ داروں کی دعا پر آمین کہتے ہیں۔ اس سے بڑھ کر روزہ داروں کے لیے اور کون سی عظمت و شان ہوگی جن کے منہ کی بو رب تعالیٰ کے نزدیک مشک و زعفران سے بڑھ کر ہے۔ مولانا موصوف نے مزید کہا کہ اللہ کے رسول صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ” میری امت اس وقت تک ذلیل و خوار نہ ہوگی، جب تک ماہ رمضان کی تعظیم و تکریم کرتی رہے گی”۔ لیکن بڑے افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ دیکھا جارہا ہے اچھے خاصے تندرست و توانا، موٹے تازے، ہٹے کٹے فربہ ٹہل رہے ہیں بغیر کسی عذر شرعی کے بھی روزہ نہیں رکھتے اور سرعام کھاتے پیتے رہتے ہیں۔ خواتین میں تو یہ عام ہے کہ ایام ممنوعہ میں بڑی بے حیائی اور ڈھٹائی سے سرعام کھاتی پیتی رہتی ہیں۔ کسی کا کوئی پاس و لحاظ نہیں کرتی، انسان کا ڈر کہ کوئی دیکھ نہ لے، نہ ہی رب کا کوئی خوف کہ مرنے کے بعد آخر کیا حشر ہوگا اور اپنے رب کو کیا منہ دیکھائیں گے۔ واللہ العظیم اے لوگو! آج جو تم پر آفتیں آتی ہیں اس کی کوئی اور وجہ نہیں ہے بل کہ تم نے رب کے فرمان کو اپنے پیٹھ پیچھے ڈال دیا ہے اسی لیے ہر جگہ نشانۂ ظلم و ستم بنائے جاتے ہو۔ کاش اپنے رب کے فرمان کو مانے ہوتے تو آج یہ دن دیکھنے نہ پڑتے۔ آج جب کہ رمضان المبارک اللہ عزوجل کی بیش بہا رحمتوں کے ساتھ ہم پر سایہ فگن ہے۔ جتنا چاہیں ثواب کا ذخیرہ جمع کرلیں۔ اس کا ہر سکنڈ بے شمار رحمتوں سے لبریز ہے۔ یہ مقدس مہینہ ہر سال انسانوں کو انسان بنانے، گنہگاروں کو متقی و پرہیزگار اور پارسا بنانے کے لیے آتا ہے۔ لیکن دیکھا جاتا ہے کہ کتنے ایسے انسان ہیں جو مرور ایام کی طرح اس کے قیمتی لمحوں اور ساعتوں کو نیکیاں کیے بغیر گزارتے چلے جاتے ہیں۔ حالت روزہ میں ایک مومن بندے پر من جانب اللہ جو پابندیاں عائد کی گئی ہیں(یعنی فلاں فلاں چیز سے باز رہیں) اس کی حکمتیں ہما شما نہیں جان سکتے۔ بس اتنا جان لیں کہ اس سے اللہ سبحانہ تعالیٰ اور نبئ کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کی رضا و خوشنودی ملتی ہے۔ جو دونوں جہاں میں کامیابی کی سرٹیفکیٹ ہے۔ اگر ایسی عظیم کامیابی کے متمنی ہو تو ابھی وقت ہے اس ماہ صیام کے روزے رکھ کر اس کی تعظیم و تکریم کو بجا لاؤ۔ اور جو روزے سے رہتے ہیں ، قرآن کریم کی بکثرت تلاوت کرتے ہیں، نیز روزےکے متعلق قانون الہی و فرمان مصطفٰے صلی اللہ علیہ وسلم کو عمل میں لاتے ہیں تو ان کے لیے جنت کی بشارت ہے، جسے بحکم الٰہی فرشتگان قدسیہ سال بھر روزہ داروں کے لیے سجاتے اور سنوارتے ہیں۔ تمام مہینوں میں اس کی خصوصیت سب سے جداگانہ ہے اس میں دس دن ایسا ہے کہ ہر لمحہ ہر سکنڈ اللہ عزوجل کی بے شمار رحمتیں روزہ داروں پر لگاتار نازل ہوتی رہتی ہیں۔ اور بیچ کے دس دنوں میں مغفرت و بخشش کا پروانہ انہیں دیا جاتا ہے جو اس ماہ کے بغیر عذر شرعی کے مکمل روزے رکھیں، اور اس کا آخری دس دن اس قدر عظمتوں کا حامل ہے جس کا تصور مذہب مہذب اسلام کے علاوہ دوسرے باطل مذاہب میں۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا