رسانہ عصمت دری و قتل معاملہ کے ملزموںکی حمایت انصاف کے قتل کے مترادف اور دہرا ظلم

0
0

عمران خان
تھنہ منڈیغوثیہ جامع مسجد تھنہ منڈی کے خطیب حافظ محمد نصیرالدین نقشبندی نے پریس کے نام اپنے ایک بیان میں کہا کہ کٹھوعہ میں جو انسانیت سوز واقعہ پیش آیا جس نے پوری انسانیت کو شرمسار کر کے رکھ دیا جس نے ظلم کی تمام حدود کو پار کر دیا وہ تاریخ انسانیت میں اپنی نوعیت کا ایک عجیب اور انوکھا واقعہ تھا جس کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے اس واقعے نے جہاں انسانی اقدار ، آپسی بھائی چارے اور احساس ہمدردی کو پامال کیا وہیں ملکی اور جمہوری وقار کا بھی شیرازہ بکھیر کر رکھ دیا۔ نقشبندی نے اپنے بیان میں کہا کہ مجھے تعجب ہے ان درندہ صفت افراد پر کہ جن کے دھرم میں سانپ جیسے موذی جانوروں یا کیڑے مکوڑوں کو مارنا بھی گناہ سمجھا جاتاہے ان لوگوں نے ننھی معصومہ کو کس سفاکی اور بے دردی سے اذیتیں دے دے کر اور اجتماعی عصمت دری کا شکار بناکر ہلاک کیا۔ نقشبندی نے کہا وہ لوگ انسان کے لبادے میں درندہ اور وحشی جانوروں سے کہیں زیادہ بدتر ہیں جنہوں نے پوری انسانیت کو شرمسار کر دیا ایسے لوگوں کو سرعام پھانسی لگا کر چوراہے پر لٹکا کر نشان عبرت بنانا چاہئے تاکہ آئندہ کسی بھی خبیث النفس کو ایسی جرات کرنے سے پہلے ہزار بار سوچنے پر مجبورہونا پڑے نقشبندی نے اپنے بیان میں ہندو ایکتا منچ کے کارکنان بھارتیہ جنتا پارٹی کے لیڈران اور ان درندوں کے حامی بار ایسوسی ایشن کے افراد پر بھی دکھ اور تعجب کا اظہار کیا کہ جن کے نزدیک کسی بے گناہ معصوم اور ننھی جان کی کوئی اہمیت نہیں ہے اور وہ مجرموں کو بچانے کی خاطر میدان ظلم میں پوری تیاری کے ساتھ اترے ہوئے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ اس وقت پوری دنیا سراپائے احتجاج ہے اور ہر ذی شعور اور ذی عقل معصوم کے قاتلوں کی پرزور مذمت اور قاتلوں کی پھانسی کی مانگ کررہا ہے اور صاحبان اقتدار اور صاحبان منصب اس ظلم کے خلاف صف آرا ہیں اور ظالموں کو کیفرکردار تک پہنچانے کے لئے کمر بستہ ہیں وہ سبھی حضرات قابل مبارکباد ہیں لیکن ہوسکتا ہے کہ کہیں کوئی ناعاقبت اندیش اس آگ پر بھی اپنی سیاست کی روٹی سیکنے کی ناپاک کوشش کرے لیکن ایسے لوگ یاد رکھیں کہ ظلم کی ٹہنی کبھی پھلتی نہیں ہے۔ نقشبندی نے کہا کہ یہ مسئلہ انسانیت کا ہے نہ کہ سیاست کا۔ اس لئے جس کے دل میں ذرہ برابر بھی انسانیت ہے اسے مذہب و مسلک قوم وبرادری رنگ ونسل اور چنیں وچناں کے اختلاف سے اوپر اٹھ کر اس ظلم کے خلاف آواز اٹھانے کی ضرورت ہے تاکہ معصوم کو انصاف مل سکے اورقاتلوں کو قرار واقعی سزا دی جاسکے ۔نقشبندی نے حکومت کو متنبہ کیا کہ شوپیان کی آسیہ نیلوفر کی طرح کہیں معصوم کاکیس بھی ٹھنڈے بستے کی زینت نہ بن جائے لیکن حکومت جموں و کشمیر یاد رکھے کہ اگر یہاں بھی سیاست کارفرما رہی تو ننھی معصوم کی چیخیں آہیں اور سسکیاں دیر تک تمہارا تعاقب کرتی رہیں گی اور غضب جبار اور قہر قہار سے کوئی بھی بچ نہیں پائے گا۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا