راہل کے ساتھ انتقامی سیاست کھیلی جا رہی ہے: کانگریس

0
0

یو این آئی
نئی دہلی؍؍ کانگریس نے کہا ہے کہ پارٹی کے سابق صدر راہل گاندھی کے خواتین کو ہراساں کرنے کے بارے میں بیان پر دہلی پولیس کی پوچھ گچھ ہراساں کرنا، دھمکی اور انتقام کی سیاست ہے اور اپوزیشن کی آواز کو خاموش کرنے کے اس حربے کو قبول نہیں کیا جائے گا کانگریس کے ترجمان ابھیشیک منو سنگھوی نے اتوار کو یہاں پارٹی ہیڈکوارٹر میں ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ حکومت مسٹر گاندھی کے سوالات کا سامنا نہیں کر پارہی ہے اور اڈانی کیس میں تحقیقات سے بچنا چاہتی ہے، اس لیے کانگریس کی آواز کو دبانے کے ہتھکنڈے اپنا رہی ہے۔کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے نے بھی اس تعلق سے حکومت پر حملہ کرتے ہوئے کہا کہ مودی کے بہترین دوست کو بچانے کی کوشش میں مودی حکومت پوری طرح بوکھلا گئی ہے۔ پینتالیس دن بعد دہلی پولیس کو ’بھارت جوڑو یاترا‘ کے حوالے سے پوچھ گچھ کے لیے مسٹر گاندھی کے گھر بھیجنا آمرانہ حکومت کی ایک اور بزدلانہ حرکت ہے۔ اس کے بجائے پارلیمنٹ چلائیں، جے پی سی بنائیں اور سچ سامنے لائیں۔پولیس کی کارروائی کے بارے میں جانکاری دیتے ہوئے مسٹر سنگھوی نے کہا کہ جس معاملے میں دہلی پولیس آج مسٹر گاندھی کے گھر پوچھ گچھ کے لیے پہنچی ہے وہ جموں و کشمیر کے سری نگر کا معاملہ ہے اور 45 دنوں کے بعد دہلی پولیس جاگ گئی ہے۔ دہلی پولیس 45 دن تک سوتی رہی لیکن جب وہ بیدار ہوئی تو پچھلے دو دنوں میں تین بار مسٹر گاندھی کے گھر پہنچی ہے اور لگتا ہے کہ اب پولس جلدی میں ہے۔ دہلی پولیس کے اچانک نیند سے بیدار ہونے اور اس قدر چوکنا ہونے کی وجہ یا تو مسٹر گاندھی کے بار بار حکومت سے سوالات ہیں یا ان دنوں حکومت کی ان پر خصوصی فوکس ہونا ہے۔ترجمان نے کہا کہ مسٹر گاندھی کو نوٹس 16 مارچ کو دیا گیا تھا۔ یہ ڈرانے اور ہراساں کرنے کی سیاست کا ایک نیا پہلو ہے جسے مودی حکومت مرکز میں رکھ کر مسٹر گاندھی کے خلاف کارروائی کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ اذیت اور انتقام کی سیاست ہے اور مسٹر گاندھی کو اس لیے نشانہ بنایا جا رہا ہے کہ وہ حکومت سے تند و تیز سوالات کر رہے ہیں۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا