راہل کے’ریپ‘والے بیان پر لوک سبھا میں ہنگامہ

0
0

راہل کے’ریپ‘والے بیان پر لوک سبھا میں ہنگامہ راہل ایوان اور ملک سے معافی مانگیں:راجناتھ

کیا وہ چاہتے ہیں کہ خواتین کے ساتھ ریپ ہو؟ :سمریتی ایرانی

یواین آئی
نئی دہلی؍؍مرکزی وزیر اسمرتی ایرانی سمیت بھارتیہ جنتا پارٹی کے ارکان نے کانگریس لیڈر راہل گاندھی کے میک ان انڈیا کی جگہ‘ریپ ان انڈیا’ والے بیان پر آج لوک سبھا میں زبردست ہنگامہ کیا جس کی وجہ سے ایوان کی کارروائی 12 بجے تک کے لئے ملتوی  کرنی پڑی۔ ایوان کی کارروائی شروع ہوتے ہی اسپیکر اوم برلا نے پارلیمنٹ ہاؤس حملے میں شہید ہوئے پولیس اہلکاروں اور ملازمین کو خراج عقیدت پیش کیا۔ شہیدوں کو خراج عقیدت پیش کرنے کے بعد بی جے پی ارکان نے اپنی نشستوں سے کھڑے ہو کر مسٹر گاندھی کے ‘ریپ ان انڈیا’ والے بیان پر ہنگامہ شروع کر دیا۔ بی جے پی کے ارکان مسٹر گاندھی سے ایوان میں آکر معافی مانگنے کا مطالبہ کرنے لگے ۔ خواتین و اطفال کی ترقی کی وزیر اسمرتی ایرانی نے کہا کہ ہندوستان کی تاریخ میں پہلی بار ایسا ہوا ہے جب کسی بڑے سیاسی پارٹی کے لیڈر نے ملک کی خواتین کے لئے اس طرح کے شرمناک بیان دیئے ہیں۔ انہوں نے مسٹر گاندھی کے بیان کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ وہ ’ریپ‘کو سیاسی ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہے ہیں۔ کیا وہ چاہتے ہیں کہ خواتین کے ساتھ ریپ ہو؟ اس دوران بی جے پی کی سبھی خاتون ا رکان اپنی سیٹ کے قریب کھڑی ہو گئیں اور ‘راہل گاندھی معافی مانگو’ کے نعرے لگانے لگیں۔پارلیمانی امور کے وزیر ارجن رام میگھوال نے مسٹر گاندھی کے بیان کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ خواتین کے لئے اشتعال انگیز الفاظ کے استعمال کے لئے انہیں ایوان میں آکر معافی مانگنی چاہئے ۔ پارلیمانی امور کے وزیر پرہلاد جوشی نے کہا کہ ہماری حکومت ‘میک ان انڈیا’ کے تحت ملک کی ترقی کرنا چاہ رہی ہے لیکن مسٹر گاندھی کو کیا ہو گیا ؟ مسٹر گاندھی نے ہندوستانی خواتین کو کیا سمجھ رکھا ہے ، انہیں جواب دینا چاہئے ۔ بی جے پی کی لاکٹ چٹرجی اور سنجے جیسوال نے بھی مسٹر گاندھی کے بیان کی مذمت کرتے ہوئے ان سے معافی مانگنے کا مطالبہ کیا۔ ڈی ایم کے کی ایم کنی موجھی نے کہا کہ مرکزی وزیر نے ان کا اور سپریا سلے کا نام لیا ہے کہ ہم اس کا جواب دیں … میں کہنا چاہتی ہوں کہ یہ بیان ایوان کے باہر دیا گیا ہے … وزیر اعظم نے ہمیشہ ‘میک ان انڈیا’ کہا ہے . .. ہم اس کا احترام کرتے ہیں … ہم چاہتے ہیں کہ مصنوعات ہندوستان میں تیار ہوں … لیکن اس ملک میں کیا ہو رہا ہے …. یہی راہل گاندھی نے کہا کہ ‘میک انڈیاُ نہیں ہو رہا ہے ، ملک میں خواتین کے عصمت دری ہو رہی ہے ۔ پارلیمانی امور کے وزیر پرہلاد جوشی اور ارجن رام میگھوال نے محترمہ کنی موجھی اور محترمہ سلے سے اس معاملے میں مشورہ دینے کی مانگ کی تھی۔ واضح رہے کہ جھارکھنڈ کے ایک عوامی جلسے میں مسٹر گاندھی نے عصمت دری کے واقعات کے سلسلے میں بیان دیا تھا جس پر آج ایوان میں ہنگامہ ہوا۔وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے جمعہ کے روز لوک سبھا میں کہا کہ کانگریس رکن راہل گاندھی کو حکومت کے ‘میک ان انڈیا’ پروگرام پر قابل اعتراض تبصرے کے لئے ایوان اور پورے ملک سے معافی مانگنی چاہیے ۔اسی معاملے پر ایک بار ایوان کی کارروائی ملتوی ہونے کے بعد دوپہر 12 بجے جیسے ہی کارروائی دوبارہ ہوئی آسام کے مسئلے پر کانگریس ارکان کی نعرے بازی کے درمیان مسٹر سنگھ نے کہاکہ ‘‘پوری دنیا جانتی ہے کہ وزیر اعظم ‘میک ان انڈیا’ پر زور دے رہے ہیں تاکہ درآمد کے طور پر پہنچانے جانے والا ہمارا ملک برآمد کے طور پر کھڑا ہو سکے اور بڑی تعداد میں نوجوانوں کو روزگار مل سکے ۔ اس کی تکبندي راہل گاندھی کی طرف سے کی گئی ہے اس سے پورا ملک مجروح ہوا ہے ’’۔انہوں نے سوال کیا کہ کیا اس ایوان میں ایسے بھی لوگ منتخب ہوکر آ سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ دلیل کہ بھارتیہ جنتا پارٹی کے کچھ لوگوں نے بھی پہلے ‘‘ادھر ادھرکا لفظ’’ استعمال کیا تھا انہیں افسوس ناک قرار دیا گیا ہے – چاہے وہ سادھوی نرنجن جیوتی ہوں یا مسٹر اننت ہیگڑے ۔مسٹر سنگھ نے کہاکہ‘‘ایسے ارکان کو ایوان میں رہنے کا کوئی حق نہیں ہے ۔ انہیں یہاں آکر ایوان سے اور پورے ملک سے معافی مانگنی چاہیے ۔اس دوران مسٹر گاندھی بھی ایوان میں آ گئے ۔ جہاں کانگریس کے دو ارکان اسپیکر کی نشست پاس جا کر اور دیگر ارکان اپنی اپنی نشست پر کھڑے ہوکر آسام معاملے پر نعرے بازی کر رہے تھے وہیں برسراقتدار جماعت کے ارکان بھی آگے کی سیٹوں تک آ گئے اور ‘راہل گاندھی معافی مانگو’کے نعرے لگانے لگے ۔ اگرچہ وہ ایوان کے بیچوں بیچ نہیں آئے ۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا