ذیابیطس کے مریضوں کی تعداد میں اضافہ تشویناک!

0
0

ملک بھر میں اس وقت ذیا بیطس کی بیماری بڑھتی جا رہی ہے ۔ وہیں ایک رپورٹ کے مطابق ملک میں 11.4فیصد مریض ذیابیطس میں مبتلا ہیں ۔ اگر صرف بات جموں و کشمیر یوٹی کی ہی کی جائے تو یوٹی میں شوگر کے مریضوں کی تعداد ملکی سطح کے اعداد و شمار سے زیادہ لگ رہی ، جبکہ جموں و کشمیر میں تحقیق سے جڑے ماہرین کا کہنا ہے کہ یوٹی میں ذیابیطس میں مبتلا مریضوں کی تعداد 11.4فیصد سے بھی زیادہ ہے ،حالانکہ کہ اس میں کتنی حقیقت ہے اس کے حتمی نتائج اگلے سال 2024میں سامنے آئیں گے ۔ بہر کیف اگر ایسا ہوتا ہے کہ پورے ملک کے برابر ذیابیطس کے مریض جموں و کشمیر یوٹی میں ہوں تو یقینا یہ ایک تشویشناک معاملہ ہو سکتا ہے ۔اور اس پر یوٹی جموں و کشمیر کا نا صرف شعبہ صحت بلکہ بذات خود انتظامیہ کو بھی گہری سوچ کرنے کی ضرورت ہے ، کہ کن طریقوں سے اس بیماری پر قابو پایا جا سکتا ہے ۔اب یہ بیماری کتنی خطر ناک ہے وہیںایک رپورٹ کے مطابق پوری دنیا میں ہر سال 15 لاکھ افراد شوگر کی وجہ سے موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں۔ ذیابیطس ہے کیا؟ ذیابیطس بنیادی طور پر وہ طبی حالت ہے جس میں متاثرہ شخص کے خون میں شوگر کی مقدار بڑھ جاتی ہے یا اس میں بے قاعدگی پیدا ہو جاتی ہے۔ اس حالت میں اگر ذیابیطس کو کنٹرول نہ کیا جائے تو انسانی جسم کے مختلف نظام اس سے متاثر ہونا شروع ہو جاتے ہیں۔اگر وقت پر اس کا علاج شروع نہ کیا جائے تو ذیابیطس متاثرہ شخص کے دل، خون کی نالیوں، نسوں، بینائی اور گردوں کو تیزی سے متاثر کرتی ہے۔ یوں وہ ان اعضا کی بیماریوں میں مبتلا ہو سکتا ہے۔ ان میں کئی جان لیوا بھی ثابت ہو سکتی ہیں ۔ وہیں ایک اور اندازے کے مطابق اس وقت پورے ملک میں 7کروڑافراد ذیابیطس میں مبتلا ہیں جو کہ 2045تک بڑھ کر 13.5کروڑ تک بڑھنے کا امکان ہے۔ تاہم ان سب اعداد و شمار سے اندازہ لگانا مشکل نہیں ہو گا کہ ملک میںذیابیطس کے مریضوں کی تعدا د میں کس حد تک اضافہ ہوتا جا رہا ہے ۔ وہیں ماہرین کا یہ بھی مانناہے کہ ذیابیطس کا خطرہ بڑی حد تک نسل ، عمر ، موٹاپا، جسمانی غیر فعالیت ، غیر صحت بخش خوراک اور خاندانی تاریخ سے متاثر ہوتا ہے ۔ تاہم اس کی بھی کئی وجوہات ہو سکتی ہیں جن میں غربت بھی ایک اہم وجہ ہے کیونکہ مہنگی ادویات ، بہتر خوراک کی عدم دستیابی کی وجہ سے کم آمدنی والے حضرات بر وقت اس کا علاج نہیں کروا سکتے اور نا ہی صحت مند طرز زندگی گزار سکتے ہیں ، جس کی وجہ سے مرض بڑھتا رہتا اور بعدمیں موت کی وجہ بھی بن سکتی ہے ۔ تاہم ضرورت اس بات کی ہے ، اس بیماری پر قابو پانے کیلئے ملکی سطح پر ایک بڑی پیش رفت کی ضرورت ہے اور وہیں جموں و کشمیر انتظامیہ کو بھی اس طرف خصوصی توجہ دینے کی ضرورت ہے ۔ تاکہ یوٹی میں بڑھتی اس بیماری پر قابو پایا جا سکے ۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا