گول میں پہلی مرتبہ ’’کیوی‘‘ پھل کی کامیاب کاشت کی گئی
ایم شفیع میر
گول؍؍ایک جانب سے جہاں دْنیا میں جدید ٹیکنالوجی کے باعث بہت افراد کی روز روٹی پر ڈاکہ پڑ گیا ہے اور قدیم طرز کے طریقے کار سے روزی روٹی کمانے کے تما م تر ذرایعے تقریباً مکمل طور بے معنی اور بے سود ہو چکے ہیںوہیں انسان کیلئے جدید دنیا میں روز کے نئے مواقعے تلاش کرنا مجبوری اور ضروری بن چکا ہے۔
https://villageinfo.in/jammu-&-kashmir/reasi/gool-gulabgarh/gulab-garh.html
چناب ویلی بالخصوص ضلع رام بن کے سب ڈویڑن گول میں زمیندار اپنی زمینوں سیمکئیاور راجماش جیسی چند ہی فصلیں اگانے کے لئے مشہور تھے اور زمیندار اِن ہی فصلوں کے اگانے میں سال بھر جفاکشی کرتے رہتے تھے لیکن جوں جوں وقت بدلتا گیا توزمینداری کے طریقہ کار بھی بدلتے گئے اور زمیندار جو مکئی اور راجماش اگاتے تھے وہ یہ فصل اگاکر بھی مایوسی کا شکار رہے۔ قابل ذکر ہے کہ جدید ٹیکنالوجی نے کھانے پینے کے طریقہ کار بھی بدل دیئے، ماضی میں جو بچے صبح مکئی کی روٹی کھاتے اب وہ چپس،ککرے،پنجابی تکڑا ،برگر،موموز جیسی فاسٹ فوڈ سے اپنے دن کا آغاز کرتیہیں اور اِن ہی چیزوںکو دن بھر کھا کھا کر دن کا اختتام بھی کر لیتے ہیں۔ ظاہر ہے کہ اگائی گئی فصل مکئی اور راجماش کی کوئی قیمت باقی نہیں رہی ،یہی وجہ ہے کہ اب زمینداروں کو اپنے طرزِ زراعت میں جدت لانا اشد ضروری بن چکا ہے اور جو جو کسان زمیندار اپنی زمینداری کے طریقے کار میں جدت لا رہے ہیں وہ اِس ٹیکنالوجی کے دور میں کامیابی سے ہمکنار ہو سکتے ہیں۔اِس کی ایک تازہ مثال ضلع رام بن کے علاقہ گول میں دیکھنے کو ملی جہاں ایک ریٹائرڈ ہیڈماسٹر شبیر احمد بیگ نے طرز زراعت میں جدت لاتے ہوئے پہلی مرتبہ گول علاقے میں ’’کیوی‘‘ جیسے مہنگے پھل کی فصل اْگا کر جہاں ایک مثال قائم کر دی وہیں دیگر کسانوں /زمینداروں کیلئے مشعل راہ بھی بن رہے ہیں۔شبیر بیگ کے مطابق سال2017میں انھوں نے ’’کیوی‘ کے پودے لگائے تھے تاہم تین برس گزرنے کے باجود بھی اْن پر پھل نہیں آیا، شبیر بیگ نے متعلقہ محکمہ سے جب اِس بارے میں پوچھا تو متعلقہ محکمہ نے پودوں کا بغور معائنہ کیا جس کے بعد یہ معلوم ہو ا کہ لگائے گئے تمام پودے ’نر‘ ہیں چونکہ ’نر‘ پودوں پر پھل نہیں آتا ہے لہٰذا اْس کے بعد محکمہ متعلقہ کی زیر نگرانی میں پودوں پر پیوندکاری کی گئی جس کے ایک برس بعد رواں برس اِن تمام پودوں پر پھل آیا اور رواں ماہ شبیر بیگ نے اِن پودوں سے پھل اْتارا۔ شبیر احمد بیگ کے مطابق اگر محکمہ متعلقہ وقتاً فوقتاًکسانوں /زمینداروں کی آگاہی کیلئے علاقہ میں بیداری پروگرام کا اہتمام کرتا رہے گا تو بلا شبہ یہاں کے کسان /زمینداروں اپنی طرز زراعت میں جدت لاکر مایوسی کی دْنیا سے باہر آکر جدید دور میں اپنا سفر جاری رکھ پائیں گے۔بیگ کے بقول وادی گول ’’کیوی‘ کی کاشت کیلئے ایک موزوں علاقہ ہے ، انھوں نے کہا کہ اگر لوگ مکئی اور گھاس اگانے کے بجائے کیوی جیسے پھلوں کی کاشت پر توجہ دیں گے تو علاقہ زراعی طور ترقی یافتہ بن جائے گا جس کے سبب مقامی کسانوں کیلئے خوشحالی کی راہیں ہموار ہونگی اور خوشحال کسان ہی خود مختار گول کا باعث بن سکتا ہے۔