دیہی علاقوں میں بینکنگ نظام کو درست کرنے کی ضرورت

0
0
سیدہ رخسار کاظمی
پونچھ
پونچھ ضلع کا بلاک بانڈی چچیاں، جو کہ ایک بہت ہی دور کے پچھڑے ہوئے سرحدی علاقہ میں واقع ہے، جس میں برقراری، ترقی اور آبادی کی نقل و حرکت کے لئے مزید سہولیات کی ضرورت ہے۔ اس علاقے کی ترقی کے ساتھ ساتھ اقتصادی تناظر میں بھی اضافے کے لئے ضروری ہے کہ بنیادی بینکی سہولیات دستیاب ہوں۔ جس باعث اس گاؤں میں اے ٹی ایم اور بینکنگ نظام کی بہت ضرورت ہے۔ کسی بھی علاقع کے لیے ATM اور بینک کی اہمیت بہت زیادہ ہے۔روزمرہ کی زندگی میں لوگوں کو پیسے بینک میں جمع اور نکالنے کے لیے شہر کا سفر کرنا پڑتا ہے جو انکے لیے بہت مشکلات کا سبب بنتا ہے۔ اسکی وجہ سے نہ صرف لوگوں کو پریشانی اٹھانی پڑتی ہے بلکہ بینک کے ملازموں کو بھی بہت پریشانی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ میں سرحدی گاؤں قصبہ کی رہنے والی ہوں اور میرے گاؤں میں بھی نہ ہی کوئی ATM ہے اور نہ ہی کوئی بینک ہے۔جو میرے علاقے میں رہنے والے لوگوں کے لیے ایک بہت بڑی پریشانی کا سبب بن چکا ہے۔اس کے متعلق میں نے جب اپنی دادی جان سے پوچھا جن کہ نام کنیز فاطمہ ہے اور انکی عمر تقریباً ساٹھ سال سے زیادہ ہے، جو ہر ماہ پینشن لیتی ہیں۔ جہاں سڑک کی آج بھی پریشانی ہے اورپیدل چل کر سڑک تک جانا پڑتا ہے۔
اُنہوں نے کہا کہ وہ ہر مہینہ شہر کا سفر کر کے بینک جاتی ہیں جہاں اُنھیں بہت پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ بینک میں اُنھیں بہت بڑی لائن میں کھڑے رہنا پڑتا ہے اور بہت سے اُن جیسی عمر کی بزرگ عورتیں بھی شامل ہوتی ہیں۔اُنہوں نے کہا کہ ایک بار بڑی لائن میں ہم سب بزرگ عورتیں کھڑی ہوئی تھی کہ ایک دوسری بزرگ عورت کمزوری کی وجہ سے نیچے گر پڑی۔ جبکہ ایسے کئیں حادثے روز بینک میں دیکھنے کو ملتے ہیں،اس عمر میں پینشن کے لیے گاؤں سے شہر کا سفر کرنا اور پھر لمبی سی لائن میں کھڑے ہو کر انتظار کرنا بہت ہی مشکل ہے۔ دو مہینے پہلے بینک والوں نے اے ٹی ایم کی سہولیات فراہم کی ہیں لیکن بہت سے لوگوں کو اے ٹی ایم کے بارے میں علم نہیں ہے اور جنہیں علم ہے انہیں بھی گاؤں سے شہر کا سفر کر کے جانا پڑتا ہے کیونکہ اے ٹی ایم ہمارے علاقے میں موجود نہیں ہے۔ اے ٹی ایم فراہم کرنے کے باوجود بھی بینک میں بہت لمبی لمبی لائنیں لگی رہتی ہیں اور اس کی سب سے بڑی وجہ یہی ہے کہ ہر گاؤں میں اپنا بینک نہیں ہے۔ اس لیے ہر گاؤں کے لوگ شہر میں آتے ہیں جس کی وجہ سے مہینے کی ہر پہلی کو لوگوں کو بہت مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ اگر بینک اور اے ٹی ایم ہمارے گاؤں کے علاقے میں موجود ہوتا تو شاید ہم سب لوگوں کو اتنی مشکلات کا سامنا نہ کرنا پڑتا اور آسانی سے ہم اپنے پیسے نکلوا بھی سکتے جمع بھی کروا سکتے اور بینک کا ہر کام اسانی سے پورا کروا سکتے تھے۔
ایسا ہی ایک اور واقعہ میرے گاؤں میں رہنے والی اختر بیگم کا ہے جن کی عمر تقریباً 67 سال ہے،جو ہر مہینہ کی پہلی کو پینشن نکلوانے کے لیے گاؤں قصبہ سے شہر کا سفر کرتی ہیں۔جب میں نے ان سے ان کی پینشن کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے کہا کہ ان کو صرف ایک ہزار روپے پینشن ملتی ہے اور اس پینشن کے لیے وہ گاڑی کا سفر کر کے 40 روپے کا کرایہ دیتی ہیں اور پھر بینک میں پورا دن لمبی سی لائن میں کھڑی رہتی ہیں۔ انہیں بینک سے پیسے نکلوانے کے لیے فارم بھی بھرنا نہیں آتا کیونکہ انہوں نے تعلیم حاصل نہیں کی ہے جس کی وجہ سے انہیں بہت مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔پورا دن لمبی سی لائن میں صرف ایک ہزار روپے کے لیے کھڑی ہوتی ہیں جو اس عمر میں ان کے لیے بہت درد کا سبب ہے۔انہوں نے کہا کہ وہ بہت ہی غریب ہیں اور ان کے لیے یہ ہزار روپیہ بھی بہت بڑی رقم ہے۔ اس ہزار روپے سے کبھی تیل کبھی سودا گھر کے لیے کچھ نہ کچھ وہ لے لیتی ہیں۔ مگر ایک ہزار روپے کے لیے انہیں اتنی تکلیف اٹھانی پڑتی ہے۔بہت بار ایسا ہوتا ہے کہ جب وہ پینشن لینے جاتی ہیں تو کبھی کبھار اس تاریخ کو انہیں پینشن نہیں ملتی ہے تو اس کے لیے انہیں دوبارہ شہر کا سفر کرنا پڑتا ہے۔ انہوں نے کہا اگر بینک یا اے ٹی ایم گاؤ میں موجود ہوتا تو انہیں یوں شہر کا سفر نہ کرنا پڑتا اور وہ کبھی بھی کسی بھی وقت جا کر اپنی پینشن آسانی سے نکلوا سکتی تھی۔
ہر مہینے کے آخر میں، 70 سالہ انور میر اندرا گاندھی نیشنل اولڈ ایج پنشن اسکیم کے تحت 1000 روپے کی اپنی پنشن لینے کے لیے دو گھنٹے کا سفر کرتے ہوئے اپنے گاؤں چونترہ، بانڈی چیچیاں سے پونچھ تک 16 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع بینک سے جو ایک سرحدی ضلع ہے، سے مشترکہ ٹیکسی لینے کے لیے انہیں اپنے گاؤں سے سڑک تک پہنچنے کے لیے 30 منٹ پیدل چلنا پڑتا ہے۔ بینک کے چکر لگانے پر انہیں 80 روپے لاگت آتی ہے۔ بعض اوقات، علاقے میں کبھی کبھار آمدورفت کی خدمات بہتر نہیں ہونے کی وجہ سے، وہ بینک کے بند ہونے کے بعد پہنچتے ہیں۔ مایوس ہو کر، وہ اگلے دن اسی فاصلے کا سفر کرنے کے لیے خود کو تیار کرتے ہے۔انور میر کے مطابق ”میں اپنی رہائش گاہ سے بہت دور واقع بینکوں سے اپنی پنشن جمع کرنے کے لیے سفر میں بہت زیادہ رقم اور وقت لگاتا ہوں۔ اس کے لیے کافی کوششیں کرنی پڑتی ہیں جو کہ میرے لیے اس عمر میں بہت مشکل ہے۔“سال 2014 میں، وزیراعظم نریندر مودی نے پردھان منتری جن دھن یوجنا (PMJDY) کی پہل کی تھی،جو ملک ے تمام گھرانوں کی جامع مالی شمولیت کے لیے ایک مربوط نقطہ نظر کے ساتھ مالیاتی شمولیت پرایک قومی مشن ہے۔ اگرچہ دیہی علاقوں میں کمیونٹیز کو بااختیار بنانے میں پی ایم جے ڈی وائی کے اہم کردار کے بارے میں کوئی شک نہیں ہے، بینک کی شاخوں اوراے ٹی ایم تک مناسب رسائی کے بغیر، وہ فوائد حاصل کرنے کے قابل نہیں ہیں جو اسکیم فراہم کرنا چاہتی تھی۔ بانڈی چچیاں بلاک کے قریب ترین ATM اور اس کے گاؤں پونچھ ضلع سے 15 کلومیٹر دور واقع ہے چونکہ بانڈیچیان قصبہ میں کوئی بینکنگ سسٹم اور اے ٹی ایم نہیں ہے، اس لیے حکومت کی جانب سے متعارف کرائی گئی نیک نیتی والی اسکیموں سے لوگوں سے استفادہ کی توقع کیسے کی جاتی ہے؟
دیہی علاقوں کی مالی شمولیت اقتصادی ترقی کا ایک اہم محرک ہے۔ ہندوستان کی تقریباً 65 فیصد آبادی دیہی علاقوں میں رہتی ہے، جن میں سے ایک بڑا حصہ اب بھی سانی سے بینکنگ خدمات تک رسائی سے محروم ہے۔ 2020 کی رپورٹ ’دیہی ہندوستان میں مالی شمولیت‘کے مطابق، دیہی ہندوستان کی مالی خدمات تک رسائی کو متاثر کرنے والے بہت سے عوامل ہیں۔ رپورٹ میں وضاحت کی گئی ہے کہ ”رسمی بینکنگ آؤٹ لیٹ تک فاصلہ یا رسائی صارفین اور مالیاتی اداروں دونوں کے لیے ایک بڑی رکاوٹ ہے۔ ایک طرف، مالیاتی اداروں کو مناسب انٹرنیٹ، بجلی اوردیگرسہولیات تک رسائی جیسے چیلنجز کا سامنا ہے۔ دوسری طرف، وہ زیادہ لاگت اور دیگرعوامل کی وجہ سے اسٹینڈ اسٹون بینک برانچوں کو غیر قابل عمل آپشن کے طور پر پاتے ہیں۔ اس کے نتیجے میں صارفین کو ان کے قریبی مقام پر مناسب بینک برانچ اور مالیاتی خدمات تک رسائی نہیں ہے۔“واضح طور پر، مالیاتی شمولیت ترقی کے اہم اشاریوں میں سے ایک ہے۔ ہندوستان نے پچھلے کچھ سالوں میں اس بات کو یقینی بنانے کے لیے اہم اقدامات کیے ہیں کہ ہر شہری کے پاس ایک بینک اکاؤنٹ ہو۔پی ایم جے ڈی وائی اس سمت میں ایک اہم چھلانگ ہے لیکن جب تک دیہی اور نیم شہری علاقوں میں بنیادی ڈھانچے کو صحیح طریقے سے تیار نہیں کیا جاتا، ہم ’ڈیجیٹل انڈیا‘ کے حدف کو حاصل نہیں کر سکتے ہیں۔(چرخہ فیچرس)

 

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا