منظور الہٰی
ترال کشمیر
دنیا بھر میں کرکٹ پسندیدہ کھیل ہے جس کو ہر ایک ملک سے کروڑوں کی تعداد میں لوگ دیکھتے ہیں شہید ہی ایسا کوئی آدمی ہوگا جو کرکٹ کو نہ دیکھتا ہو دنیا کے ہر ایک طبقہ ہر ایک قوم اور ہر ایک مذہب کے نوجوان کرکٹ کو کھیلنے میں حصہ لیتا ہیں کرکٹ کھیلنے کی شوق ہر ایک نوجوان میں ہوتی ہے ہر ایک یہی چاہتا ہے کہ میں اچھے سے اچھی بلے بازی کر پاؤں کشمیر میں بھی کرکٹ کھیلنے کی شوق بڑے جوش و خروش سے بڑھتی ہے جا رہی ہے اور ہزاروں میں نوجوان کرکٹ کھیلنے میں حصہ لے رہے ہیں بڑے پیمانے پر نوجوان بلے بازی کا مظاہرہ کر رہے ہیں آج کل کے موسم میں کشمیر کے اعتراف و ایکناک سے کھیلنے کے میدانوں میں نوجوانوں کی رش دیکھنے کو مل رہی ہے بڑی ہی خوبصورتی سے میدان سجا کر رکھے ہوئے ہیں ہر ایک نوجوان بڑھ چڑھ کر یہ کھیل کھیلنے کے لیے آگے آرہا ہے دہی علاقوں کے نوجوان بھی کرکٹ کھیلنے کا اچھا مظاہرہ کرسکتے ہیں اچھی بلے بازی کے ساتھ اچھی بولنگ کے ساتھ آگے بڑھنا چاہتے ہیں لیکن بدقسمتی سے سرکار کی کوئی بھی سیکم آتی ہے وہ ان دہی علاقوں تک نہیں پہنچ پاتی اور پہنچتی بھی ہے تو اس میں ٹھیکیدار اور ملازمین ملی بھگت کر کے پیسے کو صحیح طریقے سے نہیں لگنے دیتے اور یہ بلاک محکمات کی روایت بھی ہے سب ضلع ترال تقریبا 120 دیہات پر مشتمل ایک بڑا علاقہ ہے جس میں 30 سے 35 گجربستیاں پائی جاتی ہیں لیکن بدقسمتی اور حیرت کی بات یہ ہے کہ کسی بھی گجر بستی میں پلے گراؤنڈ نہیں ہے تین چار گجر بستیوں میں اگر چائے پلے گراؤنڈ ہے لیکن خستہالی اور تباہی کے مرکوز بنے ہوئے ہیں جو کرکٹ کھیلنے کے لائق ہی نہیں ہیں عوامی حلقہ کہہ رہے ہیں کہ اگر سرکار ان گراؤنڈ کے لیے پیسے دیتی ہے وہ کیوں نہیں صحیح سے لگ سکتے صرف تھوڑی سی پلینتھ کر کے کام کو مکمل کر کے پیسے نکال لیے جاتے ہیں جو بعد میں کسی کے بھی فائدے کا نہیں ہوتا ہے ترال سے تقریبا 11 کلومیٹر دور گنڈتل دودھ مرگ میں دو سال پہلے ایک پلے گراو?نڈ کی تھوڑی سی پلینتھ کی گئی ہے لیکن ابھی تک گراؤنڈ کھیلنے کے قابل نہیں بن پایا جو پتھروں سے بھرا ہوا کھنڈرات میں تبدیل ہوا ہے جس پر دودھ مرگ کے مقامی کھلاڑیوں نے حکومت کی سست رفتاری پر ناراضگی کا اظہار کیا ہے ایک مقامی کھلاڑی عبد رحمان گوجر نے کہا کہ جہاں lG حکومت تعمیر و ترقی کا جال بچھا رہی ہے اس کشمیر کی تصویر ہی بدل رہی ہے وہاں ان دہی علاقوں میں پلے گراؤنڈ نہ ہونے سے ہماری کرکٹ کھیلنے کی شوق پوری نہیں ہو سکتی انہوں نے مزید کہا کہ ہم بھی کرکٹ کا اچھی طرح مظاہرہ کر سکتے تھے لیکن ہمیں گاؤں میں گراؤنڈ نہ ہونے کی وجہ سے میکڈم پر کھیلنا پڑتا ہے جو کہ سوار گاڑیوں کے لیے بھی پریشانی ہے اور ہمارے لیے بھی انہوں نے سرکار سے اپیل کی ہے کہ ہمارے گاؤں میں بھی ایک اچھا پلے گراؤنڈ بنایا جائے تاکہ ہم بھی اپنی شوق کو پورا کر سکیں
ایک اور نوجوان کھلاڑی غلام حسین نے کہا کہ دودھ مرگ گنڈتل میں گراو?نڈ جو بنا ہے وہ دبئی کا مرکوز بنا ہوا ہے اور کھیلنے کے قابل بالکل ہی نہیں ہے پتھروں سے بھرا ہوا گراؤنڈ کھلاڑیوں کے لیے خطرے کا باعث بنا ہوا ہے انہوں نے گورمنٹ سے اپیل کی ہے کہ گراؤنڈ کی مرمت کر کے اس کو کھیلنے کے قابل بنایا جا سکے
اس طرح ترال برنپتھری میں ایک پلے گراؤنڈ کا کام کیا گیا ہے اسی طرح تھوڑی سی پلنتھ کر کے ابھی تک گراؤنڈ کی تعمیر نا مکمل ہے جو کہ مقامی کھلاڑیوں کے لیے سہان روح بنی ہوئی ہے مقامی کھلاڑیوں نے اس کالم کے ذریعے حکومت سے اپیل کی ہے کہ ان کے گاؤں میں پلے گراؤنڈ کی تعمیر مکمل کر کے ایک اچھا گراؤنڈ بنایا جائے
اس طرح ذریہاڑ ترال گجر بستی میں پلے گراؤنڈ کی پلینتھ کی ہے لیکن تعمیر صحیح سے نہ مکمل ہونے کی وجہ سے اس میں کرکٹ کھیلنا ناگزیر ہے مقامی گاؤں کے نوجوان کھلاڑیوں نے حکومت سے اپیل کی ہے کہ گاؤں میں ایک اچھا پلے گراؤنڈ بنایا جائے
شتلن نامی ترال کی گجر بستی میں بھی سرکار نے کچھ سال پہلے پلے گراؤنڈ کے لیے ایک پلینتھ تو کی گئی ہے لیکن بیچ میں پتھروں سے بھرا ہوا یہ گراؤنڈ کھلاڑیوں کے قابل نہیں ہے مقامی بستی کے ایک سماجی کارکن چوہدری محمد ابرہیم گوجر نے فون پر بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ گراؤنڈ مقامی کھلاڑیوں کے لیے خطرے کا باعث بنا ہوا ہے کیونکہ یہ گراؤنڈ کھنڈرات میں تبدیل ہو چکا ہے جس کی لمبائی اور چوڑائی بالکل ہی کم ہے انہوں نے حکومت سے اپیل کی ہے کہ اس گراؤنڈ کی صحیح سے تعمیر کر کے تاکہ یہ اچھا پلے گراؤنڈ بنایا جاسکے اور یہاں کھلاڑی اچھی کرکٹ کا مظاہرہ کر پائیں انہوں نے ضلع انتظامیہ سے مداخلت کی اپیل کی ہے
گلشن پورہ ترال کی نامی گجر بستی میں بھی کچھ سال پہلے گراؤنڈ کی پلینتھ کی گئی ہے لیکن جو کرکٹ کھیلنے کے لیے نہیں ہے اور ابھی تک نامکمل ہے گاو?ں کے کھلاڑیوں نے گورمنٹ سے اپیل کی ہے کہ گراؤنڈ کو کھیلنے کے لیے قابل کار بنایا جاسکے
اسی طرح باقی 30 گجر بستیوں ترال کی ہیں جن میں کیسی ایک میں بھی پلے گراؤنڈ جیسی فیسلٹی دستیاب نہیں ہے ان بستیوں کے نوجوان کھلاڑی اپنی شوق کو پورا کرنے کے لیے میگیڈم روڑ پر کھیل رہے ہیں ان گجر بستیوں کے نام یوں ہیں کارمولہ، زمپتھری، خشڈی، بگمڈو،نوگڈی، بسمیئ، پنگلش، منوڑرہ ٹاپ گجر بستی ، پنجر، لام، سوئناڈ، زیزبل، گترو، درگڑ چک ستورہ، بانگیڈار، نگرستان، حاجن ناڑ، جوستان، پرانی گام، شاجن، آرڑہپتھری، وزلکناڑ ذاجہ کھوڑ، ترگناڈ، چیپارن ناگبل اور دودھ کھلن، قابل زکر ہیں یہ وہ گجر بستیاں ہیں جن میں ابھی تک پلے گراؤنڈ نہیں بن سکا اور نہ ہی سرکار نے ان بستیوں میں ابھی تک کھل کا میدان دیا ہے یہاں قابل ذکر بات یہ ہے کہ ترال کے عوام نے جو چنے ہوئے نمائندگان ہیں وہ کس لیے ہیں کیا ان سے اب تک ان دیہاتی گاوں میں پلے گراؤنڈروس نہیں بن سکے دوسری جانب سے اگر دیکھا جائے تو ترال کہ یہی چنے ہوئے نمائندگان بڑے بڑے ٹی وی چینلوں پر بڑے بڑے دعوے بھی کر لیتے ہیں کہ ہم نے ہر طرف ترال میں تعمیر و ترقی کا جال بچھا کے رکھا ہوا ہے لیکن اگر زمینی سطح پر دیکھا جائے تو سب کچھ حقیقت سے بعید نظر آرہا ہے یہ ایک سوچنے کی بات بھی ہے کہ ترال میں تقریبا 35 گجر بستیاں ہیں جن میں کسی ایک میں پلے گراؤنڈ نہیں بنایا گیا ہے کیا دہی علاقوں کے نوجوان کرکٹ نہیں کھیل سکتے؟ عوامی حلقے کہہ رہے ہیں کہ اگر ان کے قیمتی ووٹ سے بنے ہوئے یہاں کے نمائندگان کیا وہ کرسیوں کی ہوا پینے کے لیے تھوڑے ہی بیٹھے ہیں ترال کی اگر بات کی جائے تو ترال آری پل میں دونوں تحصیل میں ڈی ڈی سی ممبران ہیں لیکن کیا ان کی بس کی بات یہ نہیں تھی کہ ہر ایک گجر بستی میں ایک ایک پلے گراؤنڈ دیا جائے کیا اتنی فنڈ گورنمنٹ ان کو نہیں دے پا رہی ہے؟ اور اس کے ساتھ ساتھ ہر ایک پارٹی کے سیاستدان جو کل کو ان بستیوں کی طرف رخ کریں گے ووٹ مانگنے کے لیے ائیں گے کیا ان کی بھی اب کوئی سننے والا نہیں رہا یہ تو کل کے ہونے والے ایم ایل اے ہوں گے یہ بات بھی حقیقت سے نہیں کٹی جاتی کہ جب ووٹ مانگنے کا وقت ہوتا ہے تب ہی یہ لوگ اپنا چہرہ دکھاتے ہیں اور بعد میں کہیں غائب ہو جاتے ہیں اور لوگ اپنے مسئلہ مسائل کو لے کر میڈیا پر چلاتے رہتے ہیں اور ان کی آواز سننے والا کوئی بھی نہیں ہوتا ہے حالیہ ناک گزشتہ سالوں سے مودی سرکار ایک ایجنڈا کو لے کر اگے جا رہی ہے سب کا ساتھ سب کا وکاس اور بی جے پی کے لیڈران بھی اس ایجنڈے کو کہیں نہ کہیں لوگوں کے بیچ دورا رہیں ہیں لیکن اگر زمینی سطح پر دیکھا جائے تو اس ایجنڈے کے برکس نظر آرہا ہے اور بدقسمتی سے ترال کی گجر بستیوں میں پلے گراؤنڈ نہیں تعمیر ہو سکے جو کہ یہاں کی ضلع انتظامیہ اور سب ضلع انتظامیہ کے لیے قابل سوچ بات ہے ہم امید بھی رکھتے ہیں اور بلاک ڈیولپمنٹ افسر ترال ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر ترال اور ڈپٹی کمشنر پلوامہ سے اپیل بھی کرتے ہیں کہ آنے والے سمے میں ٹاؤن ایریا کی طرح ان گجر بستیوں میں بھی ایک اچھے سے اچھے پلے گراؤنڈ بنایاجا سکے تاکہ ان دہی علاقوں کے نوجوان کھلاڑی بھی نیشنل اور انٹرنیشنل لیول پر جا کر کرکٹ کا مظاہرہ کر سکیں امید رکھیں گے کہ لوکل انتظامیہ اس معاملے پر غور و فکر کرے گی
6005034899