بی جے پی جموں وکشمیر میں اسمبلی انتخابات کرانے سے خوفزدہ:عمر عبد اللہ
مختار احمد
گاندربل؍؍سپریم کوٹ میں 11 جولائی کو 370 پر شنوائی کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے نیشنل کانفرنس کے نائب صدر اور سابقہ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ اس کا فیصلہ جلد لوگوں کے سامنے آنا چاہے۔عمر عبد اللہ نے ان باتوں کا اظہار آج مانسبل گاندربل میں ایک پارٹی اجلاس کے بعد ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے کیا۔عمر عبد اللہ نے کہا کہ جو پانچ اگست 2019 کو جموں کشمیر سے چھینا گیا اْس کو وہ قانونی طور جمہوریت کے دائیرے میں رہ کر واپس حاصل کرنا چاہتے ہیں ۔اْنہوں نے کہا کہ جو جموں وکشمیر سے چھینا گیا اْس کو موجودہ حکومت سے واپس لینے کی کوئی اْمید نہیں رکھنی چاہے اور اب جب کہ گیارہ جولائی کو سپریم کوٹ نے اس کی شنوائی کی تاریخ مقرر کی ہے وہ اس کا خیر مقدم کرتے ہیں اور اْمید ظاہر کرتے ہیں کہ سپریم کوٹ میں اس معاملے کا جلد سے جلد فیصلہ لوگوں کے سامنے آنا چاہے۔جموں کشمیر میں انتخابات کرنے کے حوالے سے عمر عبد اللہ نے کہا کہ بی جے پی جموں کشمیر میں انتخابات کرنے میں ڈر محسوس کر رہی ہے کیونکہ وہ جانتے ہیں کہ اب کی بار اْن کے حق دس سٹیں بھی نہیں آئیں گی ۔اْنہوں نے مزید کہا کہ انتخابات اْن کا جمہوری حق ہے تاہم اس کو کرانے میں دانستہ طور تاخیر کی جارہی ہے۔عمر عبد اللہ نے بے جی پی پر الزامات عائید کرتے ہوئے کہا کہ وہ ملک بھر میں اپوزیشن کو توڈ کر نئی پارٹیاں وجود میں لارہی ہیں جن کا بی جے پی سے کافی نزدیکیاں ہیں ۔اْنہوں نے مثال پیش کرتے ہوئے کہا کہ ایم پی۔راجستھان۔گوہ۔مہاراشٹرا میں اپوزشن کو توڈ کر نئی پارٹیاں وجود میں لائیں جبکہ جموں کشمیر میں بھی ایسا کیا گیا ۔اس کنونشن میں پارٹی کے سینئرلیڈر جن میں میاں الطاف احمد،عبدالرحیم راتھراورعلی محمد ساگر کے علاوہ کئی دیگر لیڈر بھی شامل تھے۔