دہلی دل والوں کی ہی نہیں بلکہ دماغ والوں کی بھی ہے۔۔۔

0
0

تحریر شازیہ چودھری

کلر راجوری جموں و کشمیر962208799

دہلی والوں نے واقعہ ہی دل و دماغ والے ہونے کا ثبوت دیا ہے اور حالیہ چناؤ کے نتیجوں نے یہ ثابت کر دیا ہے کہ دہلی والے مزہب کے نام پہ کبھی نہیں بکتے ، مندر مسجد گردوارہ اور چرچ کو ووٹ نہیں کرتے بلکہ تعلیم روزگار اور ترقی کو ووٹ دیتے ہیں۔۔دہلی والوں نے ثابت کیا ہے کہ سب کو امبیڈکر والی آزادی چاہیے نہ کہ مزہب کے نام پہ بٹوارہ  چاہیے دہلی والوں نے دل بڑا ہونے کا ثبوت دیا ہے انہیں CAA اور NRC نہیں چاہیے بلکہ EEE(امپلاء منٹ ایجوکیشن اور انوائرنمنٹ ) چاہیے۔۔۔جن لوگوں کا چناوی مدعا ہندو مسلم ،پاکستان ، شاہین باغ ، گولی مارو مندر مسجد ہے انکی سرکار نہیں چاہیے بلکہ ان کو چنا جن کا چناوی مدعا اسکول اسپتال بجلی پانی معیشت سڑکیں ترقی اور صاف ستھرا ماحول ہے۔۔۔  دہلی والوں نے دکھا دیا کہ نفرت کی سیاست کا کیا نتیجہ ہوتا ہے۔۔۔کیسے شاہین باغ کو کرنٹ دینے والوں کو خود ہی کرنٹ لگ گئ۔۔شاہین باغ کو  توہین باغ کہنے والوں کی خود کی توہین ہو گء اور بریانی کا شوشہ چھوڑنے والوں کی خود کی دال روٹی بند ہو گء شاہین باغ کو بلاتکاری کہنے والوں کے خود کے  مدعوں کابلاتکار ہو گیا۔۔۔۔۔دہلی والوں نے بتا دیا کہ جنتا کے پاس چنتا ہے اور جنتا سب جانتی ہے۔۔۔ دہلی کے  چناؤی نتیجے ہر اس طاقت کے منہ پہ طمانچہ ہے جس نے مزہب اور نفرت کی سیاست کے بل بوتے پہ چناؤ لڑا ہے۔۔ دراصل دہلی واسیوں نے ان لوگوں کو آئینہ دکھایا ہے  جنہوں نے عورت کی عزت و حرمت کی پاسداری نہیں کی جنہوں نے J N U جامیہ اور علی گڑھ جیسی مقدس  درسگاہوں میں گھس کر بیٹیوں پر ڈنڈے برسائے جنہوں نے شاہین باغ کی محترم دادیوں کو 500 روپوں میں بکنے کا طعنہ دیا اور جنہوں نے دہائیو سے اپنے ہی ملک میں  رہ رہے شہریوں سے ہندوستانی ہونے کا ثبوت مانگا اور لمبی قطاروں میں کھڑا کر دیا دہلی کے چناوی نتیجے پورے دیش کی عوام کا رخ ہے ان نتائیج سے ان لوگوں کو اب سمجھ جانا چاہیے کہ نفرت پھیلاؤ گے تو نفرت ہی ملے گی اور محبت بانٹو گے تو محبت ملے گی۔۔۔ملک کی عوام آئین پہ بھروسہ رکھتی ہے اور ہمارے ملک کا آئین محبت اور بھاء چارے کا گہوارہ ہے جو نفرت کا ڈٹ کر مقابلہ کرے گا لیکن  عوام کو ٹوٹنے اور بکھرنے نہیں دے گا دہلی کے چناوی نتائج ملک بھر کی عوام کا فیصلہ ہے اب عوام سمجھ گء ہے کہ انھیں یہاں سے قبرستاوں کا صفایا نہیں چاہیے بلکہ ماحول کی صفائی چاہیے صاف ستھرا پانی چاہیے تین طلاق پہ سیاست نہیں چاہیے بلکہ اپنی بہن بیٹیوں کی حفاظت چاہیے اور جن درندوں نے بیٹیوں کو پامال کیا ہے ان کو ذندہ جلایا ہے ان کی  پھانسی چاہیے۔۔۔ میرے خیال میں مزہب کے ٹھیکیداروں کو دہلی والوں کی طرف سے سکھایا ہوا انسانیت کا درس ہمیشہ یاد رکھنے کی ضرورت ہے تبھی وہ دہلی کے ہی نہیں بلکہ  اس ملک کے تخت کو دوبارہ حاصل کر سکیں گے ورنہ تخت کیلیے نفرت کی سیاست انہیں کہیں مہنگی نہ پڑ جا? اور آرزو?  تخت ان کے لئے عمر بھر کا بخت نہ بن جا?۔۔۔ دہلی والوں کی یہ کوشش خدا کرے رنگ لا? اور جس بھروسے کو انہوں نے چنا ہے وہ بھروسہ قائم رہے۔۔۔تا کہ میرے ملک کا ہر ایک شہری دہلی کی مثال جاگ جا? اور صحیح وقت اور صحیح حکمران ان کا مقدر بنے اور یہ ارض پاک نفرت اور حقارت کی سیاست سے پاک ہو جا? بقول۔۔۔شاعر۔۔۔احد ندیم قاسمیخدا کرے میری ارض پاک پر اترےوہ فصلِ گل جسے اندیشہء زوال نہ ہو
یہاں جو پھول کھلے وہ کِھلا رہے برسوںیہاں خزاں کو گزرنے کی بھی مجال نہ ہو
یہاں جو سبزہ اْگے وہ ہمیشہ سبز رہےاور ایسا سبز کہ جس کی کوئی مثال نہ ہو
گھنی گھٹائیں یہاں ایسی بارشیں برسائیںکہ پتھروں کو بھی روئیدگی محال نہ ہو
خدا کرے نہ کبھی خم سرِ وقارِ وطناور اس کے حسن کو تشویش ماہ و سال نہ ہو
ہر ایک خود ہو تہذیب و فن کا اوجِ کمالکوئی ملول نہ ہو کوئی خستہ حال نہ ہو
خدا کرے کہ میرے اک بھی ہم وطن کے لیےحیات جرم نہ ہو زندگی وبال نہ ہو

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا