کجریوال کی درخواست ضمانت پر سماعت 14 جون تک ملتوی
یواین آئی
نئی دہلی؍؍دہلی ایکسائز پالیسی گھوٹالہ سے متعلق منی لانڈرنگ کیس میں ملزم وزیر اعلی اروند کجریوال کی ضمانت کی درخواست پر جمعہ کو خصوصی عدالت میں سماعت 14 جون تک ملتوی کر دی گئی۔کاویری باویجہ کی خصوصی عدالت نے جو راویس ایونیو میں انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) اور سنٹرل بیورو آف انویسٹی گیشن (سی بی آئی) کے معاملات سے نمٹ رہی ہے، نے مسٹر کجریوال کی طرف سے پیش ہونے والے سینئر وکیل این ہری ہرن کی درخواست پر غور کرنے کے بعد سماعت ملتوی کرنے کا حکم دیا۔
مسٹر ہری ہرن نے عدالت کے سامنے دعویٰ کیا کہ انہیں آج (7 جون) انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) کی طرف سے داخل کردہ 182 صفحات کا جواب موصول ہوا ہے، اسے پڑھنے کے لیے مزید وقت درکار ہے۔انہوں نے ٹرائل کورٹ سے کل (8 جون) کیس کی سماعت کرنے پر زور دیتے ہوئے کہا’’ای ڈی کے جواب کی پیشگی کاپی دینے کا مطلب یہ نہیں ہے کہ آپ (ای ڈی) اسے سماعت سے آدھا گھنٹہ پہلے مجھے دے دیں‘‘۔ایڈیشنل سالیسٹر جنرل (اے ایس جی) ایس وی راجو نے ای ڈی کی نمائندگی کی اور درخواست گزار کی سماعت ملتوی کرنے کی درخواست کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ سماعت ملتوی کرنے سے 8 جون سے شروع ہونے والی گرمیوں کی تعطیلات سے متعلق عدالتی کام متاثر ہوگا۔
خصوصی عدالت کے سامنے بحث کرتے ہوئے مسٹر راجو نے کہا، ’’ہمارے پاس صرف اروند کجریوال کا کیس نہیں ہے، ہمارے پاس بہت سارے کیس ہیں، ہم پر بہت بوجھ ہے… (اگر کیس چھٹی والے جج کے سامنے رکھا جائے)۔ اس لیے مجھے اپنی چھٹیاں کم کرنی پڑیں گی۔‘‘
اس پر مسٹر کجریوال کے وکیل ہری ہرن نے رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا، ’’یہ نہیں ہو سکتا کہ ضمانت کے معاملے میں استغاثہ کہے کہ چونکہ میں چھٹی پر ہوں، اس لیے ضمانت کے معاملے کی سماعت نہ کی جائے، ایسا پہلے کبھی نہیں ہوا۔‘‘اے ایس جی نے جواب دیا کہ وہ ای ڈی کے جواب پر بھروسہ کیے بغیر کیس پر بحث کر سکتے ہیں۔ انہوں نے مشورہ دیا کہ ای ڈی کے ذریعہ آج جو جواب داخل کیا گیا ہے اسے ریکارڈ پر لینے کی ضرورت نہیں ہے۔ مسٹر ہری ہرن نے زور دیا کہ ای ڈی عدالتی تعطیلات کا حوالہ دیتے ہوئے ضمانت کی سماعت کو طول نہیں دے سکتا یا تعطیلات والی بنچ کے سامنے سماعت کی مخالفت نہیں کر سکتا۔
انہوں نے کہا، "محکمہ (سماعت) نہیں روک سکتا۔ یہ ایک بیہودہ تجویز ہے۔ مجھے دو ہفتے جیل میں رکھا جائے گا، مجھے اس طرح انتظار کیوں کیا جائے؟”اس طرح خصوصی عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد سماعت ملتوی کرنے کا فیصلہ کیا۔5 جون کو، اس عدالت نے مسٹر کجریوال کی سات دن کی عبوری ضمانت کی درخواست کو مسترد کر دیا تھا اور ان کی عدالتی حراست میں۹۱ جون تک توسیع کر دی تھی۔سپریم کورٹ نے۰۱ مئی کو مسٹر کجریوال کو لوک سبھا انتخابی مہم میں حصہ لینے کے لیے یکم جون تک عبوری ضمانت دی تھی۔ عدالت عظمیٰ نے انہیں 2 جون کو جیل انتظامیہ کے سامنے خودسپردگی کی ہدایت بھی کی تھی جس کی انہوں نے تعمیل کی۔
یکم جون کو سماعت کے دوران ای ڈی نے مسٹر کجریوال کو عبوری ضمانت دینے کی مانگ کی حمایت میں دیے گئے دلائل کی سخت مخالفت کی تھی۔خصوصی عدالت کے سامنے مسٹر کجریوال نے باقاعدہ ضمانت کی عرضی کے علاوہ اپنی صحت کی جانچ کے لیے سات دن کی عبوری ضمانت مانگی تھی۔قبل ازیں، سپریم کورٹ رجسٹری نے یکم جون کو ختم ہونے والی عبوری ضمانت کی مدت میں سات دن کی توسیع کے لیے مسٹر کجریوال کی درخواست کی فوری سماعت کے لیے فہرست دینے سے انکار کر دیا تھا۔
جسٹس جے کے مہیشوری اور کے وی وشواناتھن کی تعطیلاتی بنچ نے 28 مئی کو مسٹر کجریوال کی درخواست پر فوری سماعت کرنے سے انکار کر دیا تھا جس میں ان کی عبوری ضمانت میں سات دن کی توسیع کی درخواست کی گئی تھی۔اس کے بعد بنچ نے عرضی گزار کی طرف سے پیش ہونے والے سینئر وکیل اے ایم سنگھوی سے کہا کہ چیف جسٹس (کجریوال کی) درخواست کی فہرست کے بارے میں فیصلہ لے سکتے ہیں۔جسٹس سنجیو کھنہ اور جسٹس دیپانکر دتہ کی بنچ نے 10 مئی کو کجریوال کو لوک سبھا انتخابات 2024 کی مہم میں حصہ لینے کے لیے یکم جون تک عبوری ضمانت دی تھی۔ دہلی کے وزیر اعلیٰ کو تہاڑ سینٹرل جیل میں عدالتی حراست میں رکھا گیا ہے۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ انہیں پی ای ٹی-سی ٹی اسکین اور دیگر ٹیسٹ کروانے کا مشورہ دیا گیا ہے۔عام آدمی پارٹی (اے اے پی) کے قومی کنوینر مسٹر کجریوال کو ای ڈی نے 21 مارچ 2024 کو دہلی ایکسائز پالیسی 2021-22 میں مبینہ گھوٹالے میں گرفتار کیا تھا (جسے تنازعہ کے بعد منسوخ کر دیا گیا تھا)۔
ای ڈی، جس نے مسٹر کجریوال کو گرفتار کیا تھا، نے ان پر اہم سازشی ہونے کا الزام لگایا ہے۔ ان پر گوا اسمبلی انتخابی مہم کے لیے غلط طریقے سے 100 کروڑ روپے وصول کرنے کا الزام ہے۔مسٹر کجریوال نے ای ڈی کی جانب سے اپنی گرفتاری کی قانونی حیثیت کو چیلنج کیا ہے۔
اس معاملے میں انہیں عدالت عظمیٰ نے عبوری ضمانت دے دی تھی لیکن انہوں نے ابھی تک باقاعدہ ضمانت کے لیے کوئی درخواست دائر نہیں کی ہے۔سنٹرل بیورو آف انویسٹی گیشن (سی بی آئی) نے 17 اگست 2022 کو ایکسائز پالیسی کی تشکیل اور اس کے نفاذ میں بے ضابطگیوں کا الزام لگاتے ہوئے ایک مجرمانہ مقدمہ درج کیا تھا۔ اسی بنیاد پر ای ڈی نے 22 اگست 2022 کو منی لانڈرنگ کا معاملہ درج کیا تھا۔ای ڈی کا دعویٰ ہے کہ عام آدمی پارٹی کے سرکردہ لیڈران- – مسٹر کجریوال، سابق نائب وزیر اعلیٰ منیش سسودیا، راجیہ سبھا کے رکن سنجے سنگھ اور دیگر نے غیر قانونی کمائی کرنے کی ’’سازش‘‘ کی تھی۔اس معاملے میں سابق نائب وزیر اعلیٰ سسودیا فی الحال عدالتی حراست میں تہاڑ جیل میں بند ہیں۔ سپریم کورٹ نے 4 جون کو ان کی ضمانت کی درخواست مسترد کر دی تھی۔
دہلی ہائی کورٹ سے راحت نہ ملنے پر انہوں نے سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا۔قابل ذکر ہے کہ اس معاملے میں سپریم کورٹ نے 2 اپریل کو آپ کے رکن پارلیمنٹ مسٹرسنجے سنگھ کو راحت دی تھی۔ عدالت عظمیٰ نے انہیں ضمانت دینے کے ساتھ ساتھ متعلقہ خصوصی عدالت کو بھی ضمانت کی شرائط طے کرنے کی ہدایت کی تھی۔ عدالت عظمیٰ کے اس حکم کے پیش نظر راوس ایونیو میں واقع ایک خصوصی عدالت نے 3 اپریل کو انہیں تہاڑ جیل سے مشروط طور پر رہا کرنے کا حکم جاری کیا تھا۔