’دہشت گرد گرپتونت سنگھ پنو کے قتل کی مبینہ کوشش کاالزام‘

0
0

ہندوستان تحقیقاتی رپورٹ کے بعد امریکہ کے الزامات پر کارروائی کرے گا: وزارت خارجہ
یواین آئی

نئی دہلی؍؍ہندوستان نے امریکہ میں خالصتانی دہشت گرد گرپتونت سنگھ پنو کے قتل کی مبینہ کوشش کو لے کر امریکہ کے بیانات کے حوالے سے آج پھر کہا کہ اعلیٰ سطحی تحقیقاتی کمیٹی کی رپورٹ کی بنیاد پر مناسب کارروائی کی جائے گی ۔وزیر اعظم نریندر مودی کے یو اے ای کے دورے کے حوالے سے خصوصی بریفنگ میں امریکہ اور پنوں کے حوالے سے سوالوں کا جواب دیتے ہوئے وزارت خارجہ کے ترجمان ارندم باگچی نے کہا کہ امریکہ کے ساتھ دو طرفہ سیکورٹی تعاون پر بات چیت کے دوران امریکی فریق نے منظم مجرموں، بندوق برداروں، دہشت گردوں اور دیگر انتہا پسندوں کے درمیان گٹھ جوڑ سے متعلق کچھ ان پٹ شئر کئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہم اس طرح کے ان پٹ کو بہت سنجیدگی سے لیتے ہیں اور کیس کے تمام متعلقہ پہلوؤں کو دیکھنے کے لیے ایک اعلیٰ سطحی تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دی گئی ہے۔ انکوائری کمیٹی کے نتائج کی بنیاد پر ضروری مناسب کارروائی کی جائے گی۔مسٹر باگچی نے کہا کہ جہاں تک امریکی عدالت میں ایک شخص کے خلاف مقدمہ دائر کیا گیا ہے جس میں مبینہ طور پر اسے ایک ہندوستانی اہلکار سے جوڑا گیا ہے، یہ تشویشناک ہے۔ ہم نے کہا ہے کہ یہ حکومتی پالیسی کے بھی خلاف ہے۔ منظم جرائم، اسمگلنگ، بین الاقوامی سطح پر انتہا پسندوں کے درمیان ہتھیاروں کی خریدوفروخت قانون نافذ کرنے والے اداروں اور تنظیموں کو غور کرنے کے لئے ایک سنجیدہ مدا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ایک اعلیٰ سطحی انکوائری کمیٹی بنائی گئی ہے اور ہم اس کے نتائج کی بنیاد پر کارروائی کریں گے۔کمیٹی کی تشکیل، ہندوستانی افسر کی شناخت وغیرہ جیسے معاملات پر پوچھے گئے سوالات کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اس کے علاوہ جو کچھ بھی ہے، اسے سیکورٹی وجوہات کی بنا پر عام نہیں کیا جا سکتا۔کینیڈا کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں ترجمان نے کہا، "جہاں تک کینیڈا کا تعلق ہے، ہم نے کہا ہے کہ انہوں نے مسلسل ہند مخالف انتہا پسندوں کو جگہ دی ہے اور یہ واقعی اس مسئلے کی جڑ ہے۔ اس کا خمیازہ کینیڈا میں ہمارے سفارتی نمائندوں کوبھگتنا پڑا ہے۔ لہٰذا ہم توقع کرتے ہیں کہ کینیڈا کی حکومت سفارتی تعلقات پر ویانا کنونشن کے تحت اپنی ذمہ داریاں پوری کرے گی۔ ہم نے اپنے اندرونی معاملات میں کینیڈا کے سفارت کاروں کی مداخلت بھی دیکھی ہے اور یہ مکمل طور پر ناقابل قبول ہے۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا