*
جبیں نازاں
نئی دہلی ،بھارت
*
حزب اللہ اگر دنیا کی نظر میں دہشت گرد ہے – اس سے بڑا دھشت گرد اسرائیل ہے – اور اسرائیل سے بڑے دھشت گرد امریکہ اور اس کے حواری ممالک ہیں – حزب اللہ ویسا ہی دھشت گرد ہے کہ جیسا آج سے چند سال قبل افغانستان کے چند مجاہدین دھشت گرد قرار دیئے گئے تھے – ان کی حب الوطنی اور دینی حمیت نے ثابت کردکھا یا کہ ساری دنیا ایک طرف ( تمام مسلم ممالک سمیت ) اور نہتا بے سرو سامان طالبان ایک طرف۔۔۔۔
جب طالبان نے برطانیہ، روس، امریکہ کو گھر واپس بھیج کر دم لیا- تب دنیا ششدر رہ گء ، چارو ناچار مانا کہ طالبان دہشت گرد نہیں بلکہ اپنے ملک وقوم کے جانباز جان نثار وفادار مجاہدین ہیں-
برطانیہ جس کا سورج کبھی غروب نہیں ہوتا تھا ، اس وقت بھی اس کا سورج افغان میں طلوع نہ ہوسکا – پھر روس دوسری عالمی جنگ کے بعدبزعم طاقت افغانستان میں چہل قدمی کرتاہوا چلا آیا کہ جیسے یہاں اپنی حکومت قائم ہی کرلے گا، منہ کی کھانی پڑی ،
نائن الیون کے بعد امریکہ نے جو کچھ کیا سب نے دیکھا – فلسطین کے لیے گھڑیالی آنسو بہانے والا پاکستان امریکہ کی محبت میں "طشت” لیے کھڑا ہوگیا ، امریکہ نے ہی افغانی نوجوانوں کو تربیت دے کر ” طالبان”بنایا تھا ، روس کے خلاف اور جو کچھ ہوا دنیا نے دیکھ لیا۔۔اسے کہتے ہیں "مکافات عمل” بالکل اسی طرح اسرائیل نے فلسطین اتھارٹی کے خلاف ‘حماس’ کو تیار کیا – تاکہ فلسطین کے سیاسی کاز کو نقصان پہنچاتا رہے اور فلسطینی زمینی سطح پر مجبور و مقہور بنے رہیں – لیکن اسرائیل کو یہ پتہ ہونا چاہئے کہ دوسروں کیلیے گڈھا کھودنے والے اس گڈھے میں خود گرپڑتے ہیں۔۔اور وہی ہورہا ہے –
جس طرح طالبان نے امریکہ کو ذلت آمیز شکست دیکر گھر لوٹایا۔ویسے ہی آج نہیں تو کل ” حماس ” بھی صہیونی قابض دہشت گردوں کو گھر واپس لوٹا کر ہی دم لے گا – ان شاء اللہ !
سوال یہ ہے کہ حماس کو 7/ اکتوبر کے حملے کے لیے کس نے اکسایا ؟ اور کیوں ؟ پس منظر سمجھے بغیر اس جنگ کی اصلیت سے آپ واقف نہیں ہوسکتے _ اس جنگ کی اسکرپٹ چار ممالک نے مل کر لکھی – سب سے پہلے روس کا نام آتا ہے- روس نے حماس کو پھلجڑی دے دلاکر ورغلایا۔۔اور حماس "نابینا بچہ”( دنیا کی نظرمیں۔) کو گویا دو آنکھیں مل گئیں ،اور وہ اچھلتا کودتا پھلجڑی لیے آئرن ڈروم پرچڑھ دوڑا ۔۔چوں کہ روس دنیا کی توجہ یوکرین سے ہٹانا چاہتا تھا مطلب کہ امریکہ اور یورپی ممالک کو بھٹکانا، اٹکانا چاہتا تھا لہذا روس اپنے مقاصد میں کامیاب رہا۔
دوسری طرف اسرائیل کی خفیہ ایجنسی سمیت فوج کے سربراہ کو حماس کی حرکت ونقل کی اطلاع مل رہی تھیں – نتن یاہو نے مون برت رکھ لیا۔۔اپنی فوج کے اندیشے کو نظر انداز کیا۔۔وہ اس لیے کہ اپنی حکومت پر منڈلارہے بادل ، پر حماس کے نوجوانوں کا عمل، ان کے لیے’ نعمت مترقبہ ‘ سے کم نہیں۔۔نتن یاہو حماس کی آڑ میں چھپ گئے یعنی کہ ان?پر لگنے والے بد عنوانی کے تمام الزامات کے داغ دھبے دھونے کے مواقع بیٹھے بٹھائے مفت دستیاب ہوئے – اب رہ جاتا ہے امریکہ تو امریکی صدر جوئے بائیڈن بھی اپنے ملک میں کء محاذ پر گھرے ہوئے ہیں۔ان سے نکلنے کا انھیں کھلا راستہ مل گیا۔۔۔
دراصل بظاہر یہ جنگ حماس اور اسرائیل کے درمیان میں نظر آرہی ہے – لیکن جنگ کے پس پردہ کی حقیقت کے مقاصد کچھ اور ہیں۔۔جسے آپ کچھ کچھ سمجھ گئے ہوں گے –
اس جنگ میں ( جسے میں جنگ نہیں مانتی یہ اسرائیل کی کھلم کھلا دہشت گردی ہے ) چند باتیں نئی دیکھنے کو ملیں۔۔پہلی نئی بات یہ کہ امریکہ و یورپ سمیت ممالک کے چھوٹے بڑے ایک سو سترہ شہروں میں مظاہرے ہوئے وہ سب فلسطین کی حمایت اور اسرائیل کے خلاف ہوئے ہیں ، سب سے خوش آئند اور تعجب خیز امر یہ کہ امریکی یہودی کے علاوہ دیگر ممالک کے یہودیوں نے بنجمن نتن یاہو کے اقدام کے خلاف اور فلسطین کی حمایت میں مظاہرے کیے-
دوسری طرف مایوس کن اور حیرت انگیز بات یہ کہ عرب ممالک کے سربراہ بالکل خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں۔۔ان کے دل میں نہ اللہ کا خوف ہے اور نہ انسانی ہمدردی نام کی کوئی شئے پائی جاتی ہے_ ‘صحبت طالع ترا طالع کند’ کے مصداق وحشی درندے کی صحبت نے انھیں وحشی درندہ بنا ڈالا ہے – درندگی کی انتہا اسپتال اور اسکول پر بمباری نہیں تو اور کیا ہے ؟ سب کے سب خاموش، اور امریکہ ایسے مواقع پر ہمیشہ اسرائیل کے لیے "جج” بن کر کھڑا ہوجاتا ہے ، اور جب فلسطین ، عراق ، افغانستان کی باری آتی ہے تو”وکیل” بن جاتا ہے -یہ یک طرفہ حملہ اس وقت تک جاری رہے گا کہ جب تک اسرائیل اپنی مہم کو پای تکمیل تک نہ پہنچا دے۔۔اس کی مہم یہ ہے غزہ اور مغربی کنارے پر یہودی بستی بسانا۔۔
قارئین اچھی طرح یاد رکھیں ایران اور ترکی حماس یا فلسطین کے لیے کچھ نہیں کرنے والے اب تک ایران کا کردار ہم آپ نے یہ دیکھا کہ "بادل گرج کر رہ جاتا ہے برستا نہیں ” کیوں کہ گرجنے والے بادلوں میں پانی نہیں ہوتا۔۔۔ روس کی مانند یہ بھی حزب اللہ کو چندپھلجڑیاں فراہم کرتا رہے گا ، اگر اسے واقعی ملت اسلامیہ کا عالمی رہنما بننے کا جنون سوار ہے- تو حماس کے حملے کے فوراً بعد حزب اللہ کو میدان میں اتار دیتا ، لیکن اس نے ایسا نہیں کیا۔اسرائیل کی درندگی کے خوف نے اسے بھی لرزا کر رکھ دیا ہے –
تاریخ جس طرح یزید ،ہٹلر ،مسولینی، کے بدکرداری کو آج تک نہیں بھول پائی۔۔اسی طرح 57 مسلم ممالک کی منافقت آمیز رویے کو یاد رکھے گی ، جن کی وجہ سے بیت المقدس کی حرمت پامال ہورہی ہے- 20لاکھ غزہ میں بسنے والے معصوم فلسطینی شہری تباہ و برباد کردیئے گئے – 15لاکھ بے قصور نہتے فلسطینی شہید کردیئے گئے۔
۔ان کے خون سے صرف صہیونی اسرائیل کے ہاتھ لال نہیں ہوئے۔۔ان کے لہو کے چھینٹے تمام امت مسلمہ کے دامن پر دیکھے جاسکتے ہیں –
یہ تو ہوئی دنیا کی بات بروز قیامت اللہ کے یہاں جواب دہی بھی طے ہے – جہاں "اگر مگر ” کی ذرا بھی گنجائش نہیں ملنے والی
jabeen nazan [email protected]