مانو میں تلنگانہ ہسٹری کانگریس کی دو روزہ ساتویں کانفرنس کا افتتاح
حیدر آباد، // دکن کے شاندار ماضی پر تحقیق کی ضرورت ہے اور اس تحقیق کے لیے بہت سارے ماخذ اور ذرائع فارسی زبان میں موجود ہیں۔ زبان کو جان کر ہی تحقیق کا یہ کام کیا جاسکتا ہے۔ “ ان خیالات کا اظہار پروفیسر سید عین الحسن،شیخ الجامعہ نے شعبہ ¿ تاریخ ،مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی کے زیر اہتمام کل منعقد ہ تلنگانہ ہسٹری کانگریس کی ساتویں کانفرنس کے افتتاحی اجلاس میں کیا۔ تلنگانہ ہسٹری کانگریس کی جنرل پریسیڈنٹ پروفیسر رادھیکا سیشن نے اپنے کلیدی خطاب میں دکن کی تاریخ پر تفصیلی گفتگو کی۔ انہوں نے متعدد حوالوں سے دکن کی تاریخ اور جغرافیہ پر روشنی ڈالی۔ دکن کی تاریخ کے مختلف ادوار پر گفتگو کرتے ہو ئے انہوں نے اس موضوع پر ہونے والے تحقیقی کاموں کا حوالہ دیا۔ پروگرام کے آغاز میں شعبہ تاریخ ،مانو کے صدر اور تلنگانہ ہسٹری کانگریس کے مقامی سکریٹری پروفیسر دانش معین نے استقبالیہ کلمات پیش کئے اور ہسٹری کانگریس کے تعارف اور تاریخ پر روشنی ڈالی۔
اس افتتاحی اجلاس میںبطور ملک کے معروف مورخ پروفیسر ایس ایم عزیز الدین حسین،اعزازی پروفیسر،مرکز مطالعاتِ اردو ثقافت ،مانو نے بطور مہمان اعزازی شرکت کی۔ انہوں نے تاریخ کی تعلیم و تدریس کی اہمیت کو واضح کیا اور کہا کہ تیرہویں صدی عیسوی میں تاریخ کی تعلیم کی اہمیت بہت زیادہ تھی لیکن حاالیہ عرصے میں اسے نظر انداز کردیا گیا۔ انہوں نے تاریخ نویسی پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عہد وسطی کی تاریخ نگاری میں علی گڑھ اسکول کے مورخین نے اہم کردار ادا کیا ہے۔ ان مورخین نے صوفیاءکی خدمات کو بھی اپنی تحقیقات کا موضوع بنایا ۔انہوں نے نشاندہی کی کہ دکن میں صوفیاءکی خدمات کو تحقیق کا موضوع بنانا اور اسے نصاب میں شامل کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے۔
مہمان اعزازی پروفیسر کے ارجن راﺅ نے بھی مخاطب کیا۔ وہ تلنگانہ ہسٹری کانگری کے صدر ڈین ،فیکلٹی آف سوشل سائنسز، عثمانیہ یونیورسٹی بھی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تلنگانہ ہسٹری کانگریس کا آغاز اس علاقے میں ریسرچ کے معیار کو مزید بہتر بنانے اور نوجوان اسکالر ز کے تحقیقی جذبہ کو پروان چڑھانے کے لیے عمل میں آیا ۔تلنگانہ ہسٹری کانگریس کے جنرل سکریٹری جناب ایم ویرندر نے کانگریس کی تاریخ ،اس کی کارکردگی اور اغراض و مقاصد سے روشناس کرایا ۔ نیزانہوں نے کہا کہ اس سال سے تلنگانہ ہسٹری کانگریس کی پروسیڈنگ میں اردو مضامین بھی شامل کیے جائیں گے۔ اس موقع پر شیخ الجامعہ پروفیسر سید عین الحسن نے تلنگانہ ہسٹری کانگریس کی پروسیڈنگ ، مورخ پروفیسر دیپک کمار کی ہندی کتاب ” آتم خبر“ کے اردو ترجمہ اور پروفیسر ریکھا پانڈے و پروفیسر گوئل کی مرتب کتاب ” تلنگانہ لینڈ اینڈ پیپل “ کتابوں کی رسم اجرا انجام دی۔ 24 جنوری کو منعقدہ اس کانفرنس کی نظامت اورکلمات تشکرکے فرائض ڈاکٹراکرام الحق، آرگنائزنگ سکریٹری واسسٹنٹ پروفیسر شعبہ تاریخ ، مانو نے انجام دئے۔کانفرنس میں ملک کے مشہور و معروف تعلیمی اور تحقیقی اداروںسے اساتذہ ، اسکالرز اور دیگر محققین کی بڑی تعداد شرکت کر رہی ہے۔