جہاں ایک جانب ملکی سطح پرسڑکوں اور فلائی اوروں کی تعمیر کے معیار کے ساتھ کوئی سنجھوتہ نہیں کیا جارہا ہیاورملکی سطح پر تعمیر ہونے والی سڑکیں کافی بہتر تعمیرہورہی ہے دور دراز علاقہ جات کو ملک کے ساتھ جوڑنے والی جموں پونچھ ہائی وے بھی تعمیر مراحل سے سست سہی لیکن گزر رہی ہے پورے ملک میں مجموعی اعتبار سے سڑکوں کی تعمیر کا جال ہے اگر یہ کہا کہ جائے کہ ملک کی ہر ریاست میں سڑکوں کا کا م چل رہا ہے بے جا نہ ہوگا اسی طرح جموں وکشمیر میں سڑکوں کا ایک طویل جھال بچھایا جا چکا ہے جو سڑکیں مختلف اسکیموں کے تحت تعمیر ہوئی ہیں اور کچھ اب بھی تعمیر ہو رہی ہیں۔وہیں نیشنل ہائی وے اتھارٹی اف انڈیا کچھ اداروں کے اشتراک سے بھی سڑکوں کی حالت کو بہتر بنانے کیلئے کافی کوشاں نظر ا رہی ہے۔ناشری چنینی ٹنل بن چکا ہے ،پیر پنجال ٹنل کا کام جاری ہے اور جموں سرینگر ہائی وے پر توسیع کا کام جاری ہے۔سڑکوں کی حالت کو بہتر بنانے کے سلسلے کے ساتھ ساتھ بھی کئی ایسی سڑکیں ہیں جو حکومت کی توجہہ کی منتظر ہیں۔ دور دراز علاقہ جات میں سڑکوں کی تعمیر کا معیار بہتر نہیں ہے جس کی وجہ سے ان سڑکوں کو خونی رکس جاری ہے پہاڑی علاقوں میں سڑکوں کی تعمیر کا کام تو شروع ہوتا لیکن ان سڑکوں کی حالت کب بہتر بنے گی اور ان پر خونیںرقص کب بند ہو گا۔وادی چناب ، پیرپنجال کے پہاڑی علاقوں میں ہوئے سڑک حادثوں کے زخم ابھی بھی تازہ ہیں جس کی بنیادی سطح پر وجہ سڑکوں کی تعمیر کا معیار بہت خراب ہونا ہے اس سلسلے میں خصوصی اقدامات کرنے کی ضرورت ہے تاکہ قیمتی انسانی جانوں کو بچایا جا سکے۔اس سلسلے میں حکومتی سطح پر سڑکوں کی حالات کو بہتر بنانے اور ان پر خونی رقص کو روکنے کیلئے سخت اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے۔قومی علاقائی سطح پر سڑکوںکی تعمیر کرنے والے اداروں کو ادھوری تعمیر سڑکوں کی تکمیل میں رکاوٹ بنے تمام معاملات کو فوری حل کرنے کی ضرورت ہے۔اور دور دراز علاقہ جات میں سڑکوںکے معیار کو جانچنے کی ضرورت ہے ۔