،ریل سروس مکمل طور بحال
سرینگر؍ 17 ، نومبر :کے این ایس / دفعہ370کی تنسیخ کے105ویں روز اتوار کو ہڑتال کا اثر بے اثر ہوتا ہوا نظر آیا ،کیونکہ جہاں سنڈے مارکیٹ اپنے عروج پر تھا ،وہیں بعد دوپہر بھی شہر سرینگر اور دیگر قصبہ جات میں بازار اور دکان کھلے رہے ۔ادھر105روز بعد بارہمولہ ۔بانہال ریل سروس مکمل طور بحال ہوئی جبکہ اب وادی کی تمام رابطہ سڑکوں پر اب مسافر ٹیکسیاں اور گاڑیاں چلنے لگیں ،جس دوران شہر اور قصبہ جات میں اتوار کو بھی جگہ جگہ لمبے لمبے ٹریفک جام دیکھنے کو ملے ۔تاہم 105ویں روز بھی انٹر نیٹ خدمات اور پری ۔پیڈ موبائیل فون سروس بند رہی ۔کشمیر نیوز سروس (کے این ایس ) کے مطابق جموں وکشمیر کی خصوصی پوزیشن کے خاتمے اور ریاست کو دو حصوں میں منقسم کرنے کے فیصلے کے بعد وادی کشمیر میں پیدا شدہ غیر یقینی اور تذبذب سے بھر پور صورتحال کے بادل آہستہ آہستہ چھٹنے لگے ،کیونکہ اتوارکو105ویں روز غیر اعلانیہ ہڑتال کے بیچ صورتحال قدر مختلف نظر آئی ۔اتوار کو شہر سرینگر میں لگنے والا سنڈے مارکیٹ پورے جلال پر رہا ۔ٹی آر سی چوک سے لیکر ہری سنگھ ہائی اسٹریٹ تک سنڈے مارکیٹ کے اسٹالوں کی جھلکیاں نظر آئیں جبکہ لوگوں کی خاصی تعداد نے سنڈے مارکیٹ میں اتوار کو گرم ملبوسات کمبلوں،جوتوں اور دیگر چیزوں کی خریداری کی ۔ سنڈے مار کیٹ میں خرید و فر وخت کا سلسلہ شام تک جاری رہا ۔اس دوران غیر اعلانیہ ہڑتال کے 105ویں روز شہر سرینگر کے قلب لالچوک میں اتوار کے باوجود سبھی بازاروں میں دکان کھلے رہے ۔یہ سلسلہ دوپہر 2بجے تک جاری رہتا تھا ،تاہم اتوار کو شہر کے سیول لائنز علاقوں میں بعد دوپہر بھی بیشتر بازاروں میں دکان کھلے رہے ،تاہم پانچ بجے سے قبل ہی سبھی بازار دوبارہ بند ہوگئے ۔شہر خاص میں بھی کہیں دکان کھلے رہے ،تو کہیں شٹر نیچے ہی نظر آئے ۔اس دوران نجی ٹرانسپورٹ کی آوا جاہی کیساتھ ساتھ پبلک ٹرانسپورٹ سے جڑی گاڑیاں بھی سڑکوں پر چل رہی تھیں ۔مسافر ٹیکسیوں کے بعد ٹاٹا میٹادار اور دیگرمنی بسیں شہر کے بیشتر روٹوں پر چل رہی تھیں ،تاہم ان کی تعداد معمول سے انتہائی سے قلیل تھی ۔5اگست سے قبل شہر اور دیگر روٹوں پر چلنے والی مسافر ٹیکسیوں کیساتھ ساتھ منی بسیں ہر پانچ منٹ بعد ہر ایک بس اسٹاپ نظر آرہی تھیں ۔تاہم اتوار کو ان کی تعداد انگلیوں پر گننے کے برابر تھی ۔ ادھر وادی کشمیر میں 105 روز کے بعد ریل سروس مکمل طور بحال ہوئی ۔ ریلوے حکام کے مطابق تازہ ایڈوائزری ملنے کے بعد بانہال اور بارہمولہ کے درمیان ریل سروس مکمل طور پر اتوار کے روز بحال کر دی گئی جس دوران سبھی ریل گاڑیاں اپنے وقت پر بانہال سے قاضی گنڈ ، قاضی گنڈ سے سرینگر ، سرینگر سے بڈگام اور بڈگام سے بارہمولہ کے درمیان چلیں ۔ یاد رہے کہ گزشتہ دنوں صوبائی انتظامیہ کی ہدایت پر 99 روز بعد ریل سروس کو جزوی طور بحال کی گئی تھی ، جس دوران بارہمولہ سے سرینگر کے درمیان ریل گاڑی کو آزمائشی طور چلایا گیا تاہم بعد ازاں یہ سروس مکمل طور بحال کر دی گئی ۔ صوبائی انتظامیہ کی ہدایت پر ہی اتوار کو 105 روز بعد ریل سروس مکمل طور بحال کی گئی ۔ ریل سروس بحال ہونے کے بعد لوگوں کی ایک بڑی تعداد نے راحت کی سانس لی اور اتوار کو شمال و جنوب کے درمیان بذریعہ ریل سفر بھی کیا ۔ دریں اثناء وادی کشمیر میں 105 روز گزر جانے کے باوجود بھی انٹرنیٹ خدمات کو بحال نہیں کیا گیا ۔ یہ خدمات مسلسل بند ہیں جس کے نتیجے میں وادی کشمیر کے صحافیوں ، طلبہ اور تاجروں کو گو نا گوں مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے ۔ نامہ نگاروں کو جہاں محکمہ اطلاعات میں قائم میڈیا سہولیاتی سینٹر پر انحصار کرنا پڑ رہا ہے وہیں تاجروں کا کہنا ہے کہ انٹرنیٹ کی عدم دستیابی کے سبب انہیں شدید ترین مالی نقصان سے دوچار ہونا پڑ رہا ہے جبکہ وہ ٹیکسوں کی ادائیگی کے ساتھ ساتھ آن لائن لین دین سے بھی محروم ہوچکے ہیں جس کے نتیجے میں کاروباری سرگرمیاں ماند پڑ رہی ہیں ۔ ادھر طلبہ کا کہنا ہے کہ وادی کشمیر میں انٹرنیٹ کی بندش سے وہ ضروری معلومات حاصل کرنے سے قاصر ہیں ۔ ان کا کہنا ہے کہ عصر حاضر میں انٹرنیٹ بنیادی ضرورت ہے کیونکہ پڑھائی کیلئے بیشتر مواد انٹرنیٹ سے ہی حاصل کیا جاتا ہے جبکہ یہ علم و ذہانت کو فروغ دینے میں بھی نمایاں اور کلیدی کردار ادا کرتا ہے لیکن گزشتہ 105 روز سے طلبہ اس سہولیت سے محروم ہیں ۔