دفعہ 370:ردِعمل جموںوکشمیرسے!

0
0

نیشنل کانفرنس، پی ڈی پی، کانگریس، پیپلز کانفرنس اور ڈیموکریٹک پروگریسیو آزادپارٹی کا عدالت عظمیٰ کے فیصلے پر اظہار مایوسی، بھاجپا نے کیا خیر مقدم
یواین آئی

سری نگر؍؍جموں وکشمیر نیشنل کانفرنس ، پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی )، کانگریس ، ڈیموکریٹک پروگریسیو آزاد پارٹی اور پیپلز کانفرنس نے عدالت عظمیٰ کے دفعہ 370 کی منسوخی کو برقرار رکھنے کے فیصلے پر ‘مایوسی’ کا اظہار کیا ہے۔بھارتیہ جنتاپارٹی کے جموں وکشمیر یونٹ کے صدر رویندر رینا نیدفعہ 370 پر عدالت عظمیٰ کے فیصلے کو ایک تاریخی فیصلہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اب ہم سب کو جموں وکشمیر کی تعمیر و ترقی کے لئے مل کر آگے بڑھنا چاہئے۔بتادیں کہ عدالت عظمیٰ نے پیر کو مرکزی حکومت کے دفعہ 370 کی منسوخی کے فیصلے کو بر قرار رکھا اور الیکشن کمیشن کو جموں وکشمیر میں 30 ستمبر 2024 تک اسمبلی انتخابات منعقد کرانے کے لئے اقدام کرنے کی ہدایت دی اور انہوں نے جموں وکشمیر کے ریاستی درجے کی بحالی کے لئے فوری اقدام کرنے کی بھی ہدایت دی۔نیشنل کانفرنس کے صدر اور سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے عدالت عظمیٰ کے اس فیصلے پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے سماجی رابطہ گاہ ‘ایکس’ پر ایک پوسٹ میں کہا: ‘میں مایوس لیکن دل شکن نہیں ہوا ہوں، ہماری جدو جہد جاری رہے گی’۔ان کا پوسٹ میں مزید کہنا تھا: ‘بی جے پی کو اس مقام تک پہنچنے کے لئے کئی دہائیاں لگ گئیں اور ہم اس طویل جد وجہد کے لئے تیار ہیں’۔انہوں نے کہا: ‘ہم دفعہ 370 کے حوالے سے کامیاب ہوں گے’۔ڈیموکریٹک پروگرسیو آزاد پارٹی (ڈی پی اے پی) کے چیئر مین اور جموں وکشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ غلام نبی آزاد نے عدالت عظمیٰ کے فیصلے پر میڈیا کو بتایا: ‘بنیادی طور پر جو 5 اگست 2019 کو دفعہ 370 کی تنسیخ کا فیصلہ تھا وہ غلط تھا وہ جلدی میں لیا گیا فیصلہ تھا اور اس کے متعلق سیاسی جماعتوں کو پوچھا جانا چاہئے تھا’۔انہوں نے کہا: ‘عدالت عظمیٰ نے جموں وکشمیر میں 30 ستمبر 2024 تک الیکشن کرانے اور ریاستی درجے کی فوری بحالی کی ہدایت دی ہے تو کوئی گنجائش باقی نہیں رکھی ہے’۔ان کا کہنا تھا: ‘عدالت کے اس فیصلے سے ہماری پارٹی اور جموں وکشمیر کے لوگوں کو مایوسی ہوئی ہے’۔پی ڈی پی صدر اور سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے کہا کہ عدالت عظمیٰ کا یہ فیصلہ ایک پڑا? ہے منزل نہیں ہے۔انہوں نے لوگوں سے ہمت نہ ہارنے اور نا امید نہ ہونے کی اپیل کی۔موصوف سابق وزیر اعلیٰ اپنے سماجی رابطہ گاہ ‘ایکس’ پر جاری ایک ویڈیو بیان میں کہا: ‘میرے پیارے ہم وطنو: ہمت مت ہارو،امید مت چھوڑو جموں وکشمیر نے کئی اتار چڑھا? دیکھے ہیں اور سپریم کورٹ کا آج کا یہ فیصلہ ایک پڑا? ہے منزل نہیں ہے’۔انہوں نے کہا: ‘ہمارے مخالفین چاہتے ہیں کہ ہم دل برداشتہ ہوکر شکست تسلیم کریں لیکن ایسا نہیں ہوگا’۔ان کا کہنا تھا: ‘سپریم کورٹ نے کہا کہ دفعہ 370 عارضی تھا یہ ہماری ہار نہیں بلکہ آئیڈیا آف انڈیا کی ہار ہے’۔محبوبہ مفتی نے کہا: ‘ایک جماعت گذشتہ 70 برسوں سے کہتی آ رہی تھی کہ ہم اقتدار میں آئیں گے تو دفعہ 370 ہٹائیں گے انہوں نے ایسا کیا’۔جموں وکشمیر پیپلز کانفرنس کے چیئرمین سجاد غنی لون نے ‘ایکس’ پر ایک پوسٹ میں کہا: ‘دفعہ 370 پر عدالت عظمیٰ کا فیصلہ مایوس کن ہے’۔انہوں نے کہا: ‘دفعہ 370 کو قانونی طور پر ختم کیا گیا ہوگا یہ ہماری سیاسی خواہشات کا ہمیشہ ایک حصہ رہے گا’۔کانگریس کے سینئر لیڈر اور سابق مرکزی وزیر پروفیسر سیف الدین سوز نے کہاکہ’’مرکزی سرکار نے یک طرفہ طور آئین ہند کی دفعہ 370 کو ختم کر کے اس بات کا ثبوت پیش کیا ہے کہ اس حکومت نے اْسی فیصلے کو یک طرفہ طور منسوخ کیا جو جموں وکشمیر کے ہند یونین میں شامل ہونے کی اولین شرط تھی!انہوں نے کہاکہ دراصل یہ شرط طویل مذاکرات کے بعد طے ہوئی تھی اور یہ شرط جموںوکشمیر کے عوام کی خواہشات کے احترام میں طے ہوئی تھی!ان کے مطابق مرکزی سرکار کے اس اقدام پر جموںوکشمیر کی واضح اکثریت ناراض ہے!مسٹر سوز نے کہاکہ یہ بات یاد رکھنی چاہئے کہ جمہوری اور آئینی طریقے سے تحریک جاری رکھنا قدر ے طویل راستہ ہو سکتا ہے ، مگر یہی راستہ قابل عمل اور بار آور ہو سکتا ہے!پیپلز کانفرنس کے چیرمین سجاد غنی لون نے ایکس پر لکھا:’آرٹیکل 370 پر سپریم کورٹ کا فیصلہ مایوس کن ہے۔‘ انہوں نے کہا کہ آرٹیکل 370 کو قانونی طور پر ختم تو کیا گیا لیکن یہ ہمیشہ ہماری سیاسی خواہشات کا حصہ رہے گا۔کانگریس کے سینئر لیڈر کرن سنگھ نے کہاکہ میں سپریم کورزٹ کے فیصلے کا خیر مقدم کرتاہوں۔انہوں نے کہاکہ اب مرکزی سرکار کو ریاست کا درجہ جلدازجلد بحال کرنا چاہئے۔دریں اثنا بی جے پی کے جموں وکشمیر یونٹ کے صدر رویندر رینا نے کہا ‘عدالت عظمیٰ کا دفعہ 370 کے متعلق فیصلہ ایک تاریخی فیصلہ ہے جموں وکشمیر کے اندر مختلف طبقوں سے وابستہ لوگوں کو گذشتہ 70 برسوں سے دفعہ 370 کی وجہ سے اپنے حقوق نہیں مل رہے تھے’۔ان کا کہنا تھا: ‘مختلف ذاتوں اور سماج کے مختلف طبقوں سے وابستہ لوگوں کو اپنے حقوق نہیں مل رہے تھے ملک کے آئین کے جو اہم دفعات تھے، ان کو یہاں لاگو نہیں کیا جا رہا تھا انسداد رشوت، انسانی حقوق کمیشن وغیرہ جیسے قوانین نافذ نہیں تھے اور یہاں کے بچے حق تعلیم کے حق سے بھی محروم تھے’۔انہوں نے کہا کہ دفعہ 370 کے خاتمے کے بعد تمام لوگوں کو اپنے حقوق ملنے لگے اور آج جموں وکشمیر کا ہر شہری ملک کی ان تمام پالیسیوں سے بہرہ ور ہو رہا ہے جن کو یہاں عمل میں نہیں لایا جاتا تھا۔مسٹر رینہ نے کہا کہ عدالت عظمیٰ کے اس فیصلے سے جموں وکشمیر کے ہر طبقے اور ہر مذہب سے وابستہ لوگوں کا بھلا ہوا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم سب کو ایک ہو کر اپنے نوجوانوں کے بہتر مستقبل اور جموں وکشمیر کی فلاح و ترقی کے لئے آگے بڑھنا چاہئے۔جموں وکشمیر میں اسمبلی انتخابات کے بارے میں بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا: ‘جموں و کشمیر میں اسمبلی انتخابات کے بارے میں اعلان کرنا الکیشن کمیشن آف انڈیا کا کام ہے کوئی بھی سیاسی جماعت الیکشن کے انعقاد کے متعلق اعلان نہیں کرسکتی ہے’۔انہوں نے کہا کہ چاہئے وہ اسمبلی انتخابات ہوں یا پارلیمانی انتخابات ہوں بی جے پی لڑنے کے لئے تیار ہے۔ایک اور سوال کے جواب میں موصوف صدر نے کہا: ‘عدالت عظمیٰ نے دفعہ 370 پر فیصلہ سنایا ہے اب سیاسی لیڈروں عمر عبدللہ صاحب، محبوبہ مفتی صاحبہ، غلام نبی آزاد صاحب، سجاد لون صاحب، سید محمد الطاف بخاری صاحب کو اشتعال انگریز بیان بازی سے احتراز کرنا چاہئے’۔انہوں نے کہا کہ ہم سب کو مل کر لوگوں کی بہتری کے لئے کام کرنا چاہئے۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا