درجہ حرارت بڑھ جانے سے مشروبات اور کولڈ ڈرنکس کی مانگ میں زبردست اضافہ آئس کریم دکانوں پرلوگوں کا بھاری رش ، زائد المعیاد مشروبات کا کاروبار بھی عروج پر

0
0

سی این آئی
سرینگرشہر سرینگر میں درجہ حرارت بڑھ جانے سے مشروبات اور کولڈ ڈرنکس کی مانگ میں زبردست اضافہ ہوا ہے اور شہر و دیہات میں آئس کریم دکانوں میں لوگوں خاص طور پر بچوں کا کافی رش دیکھنے کو مل رہا ہے ۔ اسی دوران وادی کے اطراف واکناف میں نقلی اور زائد المعیاد مشروبات کے کھلے بازار میں فروخت پر عوامی حلقوں نے تشویش کا اظہار کیا ہے۔ سرینگر کے علاوہ شہر کے نواحی علاقوں میں بھی اس قسم کے مضر صحت، زائید از معیاد مشروبات بیچنے کی شکایات عوام نے کی ہیں ۔ کرنٹ نیوز آف انڈیا کے مطابق شہر سرینگر کے مرکزی علاقہ لال چوک کے ملحقہ علاقوں جن میں شہر کے مصروف تریں اور تجارتی نقطہ نظر سے اہم علاقے بھی شامل ہیںاس کے علا وہ شہرکے نواحی علاقوں جن میں بٹہ مالو ، قمر واری صورہاونتہ بھون احمد نگر علاقے شامل ہیں، میں زائید المعیاد مشروبات فروخت کی جا رہی ہیں ۔ بہت سے لوگوں نے شکایت کی ہے کہ ہ یہ زاید المعیاد مشروبات پینے سے بیمار پڑ چکے ہیں ۔ اس حوالے سے مشروبات کا کاروبار کرنے والے ایک پرچون فروش نے نام مخفی رکھنے کی شرط پر بتایا کہ انہوں نے تقسیم کاروں سے متعدد بار کہا کہ وہ زاید المعیاد سٹاک کو تازہ سٹاک سے بدل دیں لیکن مذکورہ کمپنیوں کے تقسیم کار ہمارے مطالبے پر کان نہیں دھر رہے ہیں ۔ انہوں نے بتایا کہ انہیں یہ خدشہ ہے کہ کمپنی والے صرف لیبل بدل کر ہی پرانے مال کو فروخت کر رہے ہیں اور اس طرح لوگوں کو دھوکہ دے رہے ہیں اور لوگوں کے ساتھ بے ایمانی کرنے کے مرتکب ہو رہے ہیں ۔جب اس سلسلے میں سرینگر میونسپل کارپوریشن کے ھیلتھ آفیسر سے رابطہ قائم کیا گیا تو انہوں نے بتایا کہ ہم نے اس معاملے کا بغور جائزہ لیا اور تمام بازاروں کی چیکنگ کی لیکن کوئی شخص شکایت کنندہ کے طور پر سامنے نہیں آیا۔دریں اثنا وادی کے مختلف علاقوں خصوصا سیا حتی اہمیت کی جگہوں پرغیر معیاری اور زائدالمعیاد مشروبات اور دیگر کھاے پینے کی چیزیں فروخت کی جا رہی ہیں حتیٰ کہ منیرل واٹر کی بوتلیں بھی زائد المعیاد اور غیر معیاری ہوتی ہیں اس بارے میں اگرچہ عوامی شکایات میڈیا کے ذرئعہ منظر عام پر آتی رہتی ہیں لیکن ستم ظریفی کا مقام یہ ہے کہ متعلقہ آفیسر دیدہ دلیری کا مظاہرہ کرتے ہوئے دروغ گوئی سے کام لے کر اُلٹا لوگوں کو ہی مورد الزام ٹھرا رہے ہیں اور ببانگ دہل کہتے ہیں کہ لوگ جب تک خود اس بارے میں اُٹھ کھڑے نہیں ہوتے ہیں ہم کوئی کاروائی نہیں کر سکتے ہیں ۔ عوام پوچھتے ہیں کہ اعلیٰ عہدوں پر فائز یہ آفسراں آخر موٹی موٹی تنخواہیں خزانہ عامرہ سے کس بات کی وصول کر رہے ہیں ؟۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا