خودروزگارکی تلاش میں ہم کہاں آگئے؟

0
0

حکومت بے روزگاری پرلگام کسنے کے بے شمارجتن کرتی ہے،خودروزگاراسکیموں کی عمل آوری کیلئے تمام ترجتن کرتی ہے، نوجوانوں کوبیداری پرورگراموں کے ذریعے آگے لاتی ہے،تربیت فراہم کرتی ہے اورانہیں اس بات کاآمادہ کرتی ہے کہ وہ اپناکاروبارشروع کریں اورنہ صرف خود روزگارکمائیں بلکہ اوروں کیلئے بھی روزگارپیداکریں، نوجوان ہمت کرتے ہیں لیکن ان میں بیشترکی ہمت بنک کے درپہ جاکر دم توڑبیٹھتی ہے،ایل جی سنہایااعلیٰ حکومتی عہدیداران جتنامرضی بنکوں سے کہیں کہ وہ خودروزگارکے متلاشی نوجوانوں کی حوصلہ افزائی کریں ، انکاقرض کاحصول آسان بنائیں، قرض کی ادائیگی آسان بنائیں لیکن بنک ملازمین کارویہ انتہائی افسوسناک اوربعداوقات شرمناک رہتاہے، وہ اکثروبیشتر ایسے معاملات کوقبول نہیں کرتے، نت نئے فتنے ،اڑچنیں کھڑی کی جاتی ہیں اورتھک ہارکرنوجوان پھر مایوسی کے دلدل میں پھنس جاتے ہیں ،حالیہ دِنوں ایسے ہی ایک مایوس نوجوان کی جانب سے بھیانک ومجرمانہ حکمت عملی اپنانے کامعاملہ سامنے آیاجوخودروزگارکے تلاش میں قرض تلے ایسا دباکہ اُس نے اپنی اوراپنے چھوٹے سے ننھے سے کنبے کی موت کی جھوٹی کہانی لکھ ڈالی!فرضی سڑک حادثے کی کہانی بناکراس نوجوان نے قرض سے راہِ فرار اختیارکرناچاہی لیکن یہ پکڑاگیا،جیساہم نے اس کہانی کورپورٹ کرتے ہوئے لکھاتھاکہ بے روزگاری اور پھرقرض نوجوان نسل کوکس کشمکش اورپریشانی میں مبتلاکررہاہے اس کاایک بھیانک چہرہ ڈوڈہ میں ایک پراسرارحادثے کی تحقیقات کے سنسنی خیزانکشافات سے ظاہرہوتاہے، جو نہ صرف حکومتی اِداروں بلکہ بحیثیت سماج ہرکسی کو ہوش میں آنے اوراپنی حکومتی،انتظامی وسماجی ذمہ داریوں کے تئیں سنجیدگی اختیارکرنے کاسخت پیغام ہے کیونکہ ایک نوجوان قرض سے اس قدر پریشان ہوا کہ اُس نے اپنی اور اپنی چھوٹی سی خوبصورت فیملی کی موت کی جھوٹی کہانی بنانے کابھیانک طریقہ اختیارکیا جس میں وہ ناکام ہوتے ہوئے ایک ملزم کی طرح گرفتار ہواہے۔شواہد کے مطابق یہ سمجھا جاتا ہے کہ 20-12-2022کو منجیت سنگھ ولد پریتم سنگھ، عمر 31 سال، اس کی بیوی یعنی سونیا دیوی اور بیٹی عمر 6 سال مذکورہ کار میں بھدرواہ سے جموں جا رہے تھے۔ تاہم ان میں سے کسی کا بھی زندہ یا مردہ پتہ نہیں چل سکا۔لاپتہ منجیت سنگھ اور اس کے خاندان کے دیگر لوگوںسے بھی پوچھ گچھ کی گئی جیسے مالی حالت وغیرہ اور تفتیش کے دوران یہ بات سامنے آئی کہ مذکورہ منجیت نے مختلف بینکوں سے اپنا کاروبار شروع کرنے کے لیے بڑی رقم (تقریباً 30 لاکھ) لی تھی۔ اور پرائیویٹ قرض دہندگان کے علاوہ منجیت سنگھ کی مالی حالت بھی اچھی نہیں تھی اوراس نے یہ مجرمانہ منصوبہ بنایا،یہ شکرہے اس کی سمجھ اورعقل کی داددیناہوگی کہ اس نے مرنے کی جھوٹی کہانی بنائی ورنہ کوئی کمزوردِل نوجوان ہوتاتووہ اس کہانی کوحقیقی کہانی بھی بنالیتااور بے روزگاری کیساتھ ساتھ قرضوں کاقہرکس قدر بھیانک ثابت ہوتاہے اس کی ایک دردناک مثال دیکھنے کوملتی، شکریہ اس نوجوان نے کوئی سخت قدم نہ اُٹھایا،تاہم اس نے جوبھی حکمت عملی اپنائی وہ ایک عبرت ہے ،اس نوجوان کیخلاف مجرمانہ کاررائی سے زیادہ اہم اس کی بازآبادکاری، قرض سے نجات کے راستوں کی تلاش اوراس کے کاروبارکو پٹری پرلانے کے اقدامات کئے جانے چاہئے، یہ معاملہ نوجوان نسل کی تشویش کی ایک بھیانک وفکرانگیز عکاسی کررہاہے۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا