خواتین کونمائندگی ملی مگراختیارات بے سود

0
0

خدمتِ خلق سے زیادہ ’بدلے کی بھائونا‘سرچڑھ کربولتی دِکھتی ہے:نازعلی شاہ

تنویر پونچھی

پونچھ؍؍ریاست جموں و کشمیر میں پنچایتی راج نظام کو مضبوط و بہتر بنانے کے لیے حکومت نے پنچایتی انتخابات کروا کر زمینی سطح پر عوام کے چنے ہوئے نمائندوں کو پاور دینے کی بات کی تھی مگر حالات اس کچھ اور ہی عکاسی کرتے ہیں عوام کے چنے ہوئے نمائندہ ایک طرف مگر حکومت چلانے والے کوئی اور ہی ہوتے ہیں حکومت نے پنچایتی اداروں میں عورتوں کو بااختیار بنانے کے لیے بعض نشستیں مختص کر رکھی تھیں کہ عورتیں بھی آگے آ کر اپنا اپنا کردار ادا کریں لیکن اب سب کچھ اس کے برعکس ہی ہوتا نظر آرہا ہے منڈی سے پونچھ تک و مینڈھر اور سرنکوٹ سے عوام کی شکایات ہیں کہ جہاں جہاں سے خواتین نمائیندگی کے لیے چن کر آئی ہیں ان میں سے بہت سی جگہیں ایسی ہیں جہاں پر ان چنی ہوئی عورتوں کے شوہر بھائی یا دیگر افراد خانہ کے لوگ اس نمایندگی کو اپنی طرف کھینچ کر لوگوں سے پرانی دشمنیاں نکال رہے ہیں سماجی کارکن سید ناز علی شاہ نے اس متعلق ہمارے نمائندے سے بات کرتے ہوئے انتظامیہ سے سوال کیا ہے کہ اگر کسی کی بیوی چن کر آئی ہے تو شوہر کس بنیاد پر میاں مٹھو بنا پھرتا ہے اس سلسلے میں جب ہم نے ضلع ترقیاتی کمشنر پونچھ راہل یادو سے بات کی تو انہوں نے کہا کہ انتظامیہ کے ساتھ وہی قابل قبول ہے جو منتخب ہو کر آئی ہے اور صرف اسی کو سرپنچ کی کرسی پر بیٹھنے کا حق ہے ۔انہوں نے کہا کہ اگر کوئی شخص کسی غیر قانونی کارروائی میں ملوث پایا گیا تو اس کے خلاف ضابطہ کے تحت کارروائی عمل میں لائی جائیگی۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا