عوامی فلاح وبہبودکیلئے حکومتی اسکیمیں عمل آوری کے میدان میں اکثردم توڑبیٹھتی ہیں جن کی بڑی وجہ سرکاری محکموں میں چھپی بیٹھی کالی بھیڑیں ہوتی ہیں اورحکومت کی جانب سے اسکیموں کی عمل آوری کیلئے کوئی نگرانی کاعملی نظام نداردہوتاہے، عمل آوری کیلئے بھی محض کاغذی گھوڑے دوڑائے جاتے ہیں اور ہرکسی کی آنکھ میں دھول جھونکی جاتی ہے،گذشتہ روز ہم نے جموں وکشمیرمحکمہ قبائلی امور کی جانب سے خانہ بدوشوں کو موسمی ہجرت کیلئے مہیاکرائی جانے والی ٹرانسپورٹ سہولیات کاذکرکیااوراِسے قابل ستائش قدم قرار دیاجس میں کوئی شبہ نہیں ہے لیکن یہاں بھی بات جب زمینی حقائق کی آتی ہے تو نتائیج تلخ اور مایوس کن نظرآتے ہیں،ٹرک خرید لئے گئے ہیں،انہیں اس طبقہ کی نقل مکانی کیلئے استعمال میں لایاجانے لگا، ہری جھنڈی دکھادی گئی لیکن اس سارے عمل سے پہلے جوہوم ورک کیاجاناچاہئے تھاوہ نہیں کیاگیاہے جس کی وجہ سے اس طبقے کی قسمت میں وہی رسوائی اور ذلت ختم ہونے کانام نہیں لے رہی ہے،انہیں اجازت ناموں کے حصول کیلئے ایک مشکل دورسے گزرناپڑتاہے، متعلقہ ڈپٹی کمشنران کے دفاترمیں خاک چھاننی پڑتی ہے، دربدرکی ٹھوکریں کھانی پڑتی ہیں، سرکاری دفاترمیں ملازمین کی بے رُخی جھیلنی پڑتی ہے، سڑک پرسفرشروع کرتے ہیں تو پولیس محکمہ میں موجو د کالی بھیڑوں کے حملوں سے گزرناپڑتاہے، یعنی کہیں بھی اس طبقے کوپرسکون اندازمیں اورباعزت طریقے سے سفرکرنے ہی نہیں دیاجاتا، ٹِکری میں پیش آئے واقعے میں ایک ٹرک ڈرائیورکی مبینہ طورپرپولیس کی فلائنگ سکاڈ گاڑی کی جانب سے کچل دینے کامعاملہ انتہائی افسوسناک اور لمحہ فکریہ ہے،ایسا سلوک دہشت گردوں کیساتھ کیاجاتاہے جیسا خانہ بدوش طبقے کیساتھ پولیس کے نامراد اہلکاروں نے کیاہے جنہیں بے نقاب کرنے اورکیفر کردارتک پہنچانے کی ضرورت ہے،گجربکروال طبقے کاایک بڑاوفد ایم پی راجیہ سبھاانجینئر غلام علی کھٹانہ کے پاس بھی پہنچااورششماہی ہجرت کیلئے انہیں درپیش دقتوں سے انہیں آگاہ کیا، ایم پی نے سرکاری محکموں کے آفیسران کی جانب سے اس طبقے کیساتھ بدسلوکی اور نارواسلوک کا سنجیدہ نوٹس لیتے ہوئے اِسے بدقسمتی قرار دیاہے،یہ تمام مسائل محکمہ قبائلی امورکی جانب سے اپنی کاوشوں کواپنانے کے ناقص انتظامات کے باعث ہورہے ہیں، ہجرت کرنے والاطبقہ سرکاری ٹرانسپورٹ کی جانب راغب نہ ہے، اس کیلئے محکمہ قبائلی امور کو طبقہ کی ذہن سازی کرناہوگی،ہجرت کیلئے باضابطہ طورپرجس طرح سابقہ ریاست میں شاہی دربارکی روایت کے تحت دربارمووکیلئے شیڈول جاری ہوتاتھا،ویساسلسلہ اس ہجرت کیلئے بھی ہوناچاہئے،خانہ بدوشوں کی ہجرت کے سلسلے کومنظم اندازمیں چلانے کیلئے باضابطہ طورپربیداری مہم چلائی جائے طبقہ میں نوجوانوں کومتحرک کیاجائے اور مقررہ مقامات وتواریخ کے مطابق ان کی ہجرت کاسفرشروع ہوناچاہئے جس کیلئے ضلع مجسٹریٹ متعلقہ سے بروقت اجازت نامے ودیگرلوازمات مکمل ہوجانے چاہئے، پولیس کے اعلیٰ حکام کیساتھ بھی پیشگی میٹنگ محکمہ قبائلی امور کے انتظامی سیکریٹری کی ہونی چاہئے تاکہ تمام پولیس تھانوں،ناکوں، شاہراہ پرتعینات پولیس کو لازمی ہدایات دی جائیں اوروہ بلاکسی روک ٹوک خانہ بدوشوں کواپنی منازل کی جانب جانے دیں تبھی اس طبقے کامعیارِ حیات بہترہوگااورباوقار زندگی جینے کے اہل ہونگے۔