حکومت کا فرض ہے کہ وہ لوگوں کو بے گھر کرنے کے بجائے ان کی زندگیوں کو محفوظ بنائے: رین/پرویزوفا
جموں وکشمیر میں قوانین لوگوں کو بے اختیار کرنے کے لئے بنائے جاتے ہیں: محبوبہ مفتی کا الزام
شاہ نواز
جموں؍؍پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) جموں یونٹ نے آج جموں و کشمیر حکومت کے ان سخت احکامات کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا جس کے تحت زمینوں پر قبضے اور استعمال میں آنے والے لوگوں کو بے دخل کیا جانا ہے۔اس تناظر میں پی ڈی پی قائدین امریک سنگھ رین، جنرل سکریٹری اور چوہدری پرویز وفا، صوبائی صدر یوتھ، میڈیا کوآرڈینیٹر اور آل فرنٹل آرگنائزیشن کے کوآرڈینیٹر کی قیادت میں پارٹی کارکنان پارٹی ہیڈ آفس کے باہر جمع ہوئے اور حکومت کے خلاف نعرے بازی کی۔نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے رین نے کہا کہ موجودہ یونین ٹیریٹری ایڈمنسٹریشن نے تمام محاذوں پر تمام حدیں پار کر دی ہیں اس طرح ان لوگوں کے لیے بھیانک حالات پیدا ہو گئے ہیں جنہیں اپنے لیے بچایا گیا ہے۔ اس کا اظہار انہوں نے تمام ڈپٹی کمشنروں کو سرکاری اراضی، روشنی الاٹ شدہ اور کچرائی اراضی کے حوالے سے حکومتی ہدایات کے جواب میں کیا۔سینئر پی ڈی پی لیڈر نے حکمرانی کرنے والوں کو یاد دلایا کہ حکومت کا اولین اور اولین فرض یہ ہے کہ وہ کسی نہ کسی قانون کی آڑ میں لوگوں کو بے گھر کرنے کے بجائے ان کی زندگیوں کو محفوظ بنائے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت سیکورٹی کے محاذ پر مکمل طور پر ناکام ہو چکی ہے جس کا ثبوت دھانگری میں حالیہ ٹارگٹ کلنگ سے ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ ایک ستم ظریفی ہے کہ زمینی قوانین لا کر حکومت اسی من مانی طریقے سے منتخب لوگوں کو پناہ گاہ سے محروم کر رہی ہے اور اس طرح انہیں بدحالی کی طرف دھکیلنے کی راہ ہموار ہو رہی ہے جس سے سخت موسم سرما کے حالات میںان کا زندہ رہنا مشکل ہو جائے گا۔ پرویز وفا نے کہا کہ بی جے پی نے جموں و کشمیر میں اپنی پراکسی ایڈمنسٹریشن کے ذریعے مرکز کی قیادت والی حکومت جموں و کشمیر کے تمام قوانین بالخصوص زمینی قوانین کی دھجیاں اڑائی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اپنے لوگوں کی زندگی کو آرام دہ بنانے کے بجائے، حکومت نے یہ زمینی قوانین لائے تاکہ جموں و کشمیر سے باہر کے لوگوں کو جموں و کشمیر کو فروخت کر کے زمین کی ملکیت کی اجازت دی جا سکے اور اس خطے کے باشندوں کو ان زمین کے استعمال کے حق سے محروم رکھا جا سکے۔ وفا نے جموں و کشمیر حکومت کو متنبہ کیا کہ وہ مذکورہ حکم نامہ کو جلد از جلد واپس لے اور دھمکی دی کہ واپس نہ لینے کی صورت میں پی ڈی پی لیڈر متاثرہ لوگوں کی حمایت میں سڑکوں پر نکل آئیں گے۔احتجاج میں شامل ہونے والوں میں ڈاکٹر ہرمیش سلاتھیا، جاوید چودھری، اشوک جوگی، سنیل بھٹ، سوہت شرما، وریندر سونو، رجت گپتا، دلیپ بارو، سچن بھگت، ذوالفقار علی، انکش دوبے، امجد علی، ابیر چاڑک، رجت رندھاوا ،گرپریت سنگھ رنکو اور شبیر چودھری شامل ہیں۔ وہیںپی ڈی پی صدر اور سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی کا الزام ہے کہ قوانین تو عوام کی بہبودی کے لئے بنائے جاتے ہیں لیکن جموں وکشمیرمیں قوانین لوگوں کو بے اختیار کرنے اور سزا دینے کے لئے بنائے جاتے ہیں بتادیں کہ پی ڈی پی نے پیر کے روز جموں میں سرکار کی طرف سے سرکاری زمین واپس لینے کے فیصلے کے خلاف احتجاج درج کیا اس احتجاج کے متعلق ٹویٹ کرتے ہوئے موصوف سابق وزیر اعلیٰ نے کہا: ’قوانین عوام کی بہبودی کے لئے بنائے جاتے ہیں لیکن جموں و کشمیر میں ان قوانین کو لوگوں کو بے اختیار کرنے، توہین کرنے اور سزا دینے کے لئے استعمال کیا جاتا ہے‘۔انہوں نے ٹویٹ میں مزید کہا: ’تازہ ترین حکمنامہ اس لئے جاری کیا گیا کیونکہ مرکزی حکومت تمام ایجنسیوں کا غلط استعمال کرنے اور کالے قوانین بنانے کے باوصف مطلوبہ نتائج بر آمد کرنے میں ناکام ہوگئی‘۔