’’حل الاامراض‘‘ طب یونانی نسخے کا ایک نایاب تحفہ حکیم زاہدحسین شمسی کی اہم طبّی پیشکش

0
0

ڈاکٹر احسان عالم

حکیم محمد زاہد حسن شمسی ایک ماہر یونانی طبیب ہیں۔ انہوں نے اپنے علاج کے ذریعہ وہ مہارت حاصل کی ہے جن کی وجہ سے آج ان کا شمار بہت ماہر طبیبوں میں ہوتا ہے۔ موصوف کی ابتدائی تعلیم اپنے آبائی گائوں لوام کے مدرسہ امانیہ میں ہوئی۔ دارالعلوم مشرقیہ دربھنگہ سے مولوی اور عالم کی سند حاصل کی ۔ 1968میں گورنمنٹ طبی کالج پٹنہ میں داخلہ لیا اور 1982میں جی یو ایم ایس کی ڈگری حاصل کی۔ 1970میں مدرسہ اگزامنیشن بورڈ، پٹنہ سے فاضل کا امتحا ن پاس کیا۔ 1975میں دربھنگہ ڈسٹرکٹ بورڈ کے تحت طبی ڈسپنسری میں انچارج حکیم کی حیثیت سے بحال ہوئے۔ جی یو ایم ایس کرنے کے بعد سے ہی اپنے آبائی مکان پر مطب کرنے لگے۔
حکیم محمد زاہد حسین شمسی کافی خوش اخلاق شخصیت کے مالک ہیں۔ ان کے مزاج میں سنجیدگی اور متانت ہے۔ ان کی گفتگو لوگوں کو اپنا گرویدہ بنانے کے لئے کافی ہے۔ حکیم موصوف سے میری شناسائی 2011سے ہے۔ سب سے پہلے ان کے مطب پر اپنی والدہ کے ساتھ علاج کی غرض سے گیا۔ اس سے قبل میں نے اپنی والدہ محترمہ کا علاج دربھنگہ کے نامی گرامی ڈاکٹروں سے کرایا ۔ ان میں ڈاکٹر اے۔ کے۔ ورما ، ڈاکٹر آر۔ کے ۔ پرشاداور ڈاکٹر اجیر الحق صاحب کے نام اہم ہیں۔ یہ سبھی ایلوپیتھک ڈاکٹر ہیں۔ تین سے چار ہزار ماہانہ کی دوائیں چلتی تھیں۔ میری والدہ کو Osteoporosisیعنی ہڈیوں سے کیلشیم نکل جانے کی بیماری ہے۔ جب تک چلتی تھوڑا آرام رہتا لیکن جیسے دو ا ایک دو روز بند ہوجاتی پھر شدت کا درد شروع ہوجاتا ۔ اسی اثنا میں کسی نے حکیم زاہد صاحب کا پتہ بتایا۔ میں اپنی والدہ محترمہ کے ساتھ لوام پہنچا۔ حکیم صاحب سے میرا تعارف ہوا۔ پہلے انہوں نے ناشتہ کرایا او ر چائے پلائی۔ کافی دیر تک گفتگو چلتی رہی۔ پھر تکلیف سے متعلق والدہ کی کیفیت پوچھی ۔ میں نے بیماری سے متعلق ہسٹری تفصیل سے بتائی ۔ کچھ سوالات نے حکیم صاحب نے والدہ محترمہ سے بھی کیا۔ ایک ماہ کی دوا دی ، ساتھ میں یہ بھی یقین دہانی کی کہ ان شاء اللہ آپ کی والدہ ٹھیک ہوجائیں گی۔ پھر دوسرے ماہ بھی دوا لانے کے لئے لوام حکیم صاحب کے مطب پر گیا۔ دو ماہ دوا چلنے کے بعد اللہ کے فضل و کرام اور حکیم صاحب کی طب یونانی میں مہارت کے باعث میری والد ہ کو کافی آرام ہوا۔ آج تقریبا بارہ برس گزر چکے ہیں۔ بی پی کے علاوہ ساری انگریزی دوائیں بند ہوچکی ہیں۔ حکیم صاحب کی معمولی دوا ابھی بھی چل رہی ہے۔ والدہ بالکل ٹھیک ٹھاک ہیں۔ وہ آرام سے چلتی پھرتی ہیں ۔ نماز کے لئے وضو بنانا اور نماز پڑھنا ان کے روزانہ کا معمول ہے۔ اس کے بعد حکیم زاہد حسین شمسی سے میری کئی ملاقاتیں ہوئیں۔ الحراء پبلک اسکول مولانا ابوالکلام آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی کا اسٹڈی سنٹر تھا۔ ان کے ایک صاحبزادے نے یہاں سے ایم۔ اے کا امتحان دیا تھا ۔ اس سلسلہ میں وہ دو بار میرے ڈیرے پر بھی تشریف لائے۔
ایک کتاب پر اپنا تاثر پیش کرنے کے لئے میں یہ سب کیوں بیان کر رہا ہوں۔ لوگوں کے ذہن میں یہ سوال پیدا ہوسکتا ہے۔ میں ان سوال کا جواب دے دینا مناسب سمجھتا ہوں۔ میں اپنی والدہ کی بیماری کا تذکرہ کرکے یہ ثابت کرنا چاہتا ہوں کہ بہت سے بیماریوں کا پختہ علاج طب یونانی میں موجود ہے۔
زیر مطالعہ کتاب ’’حل الامراض‘‘ حکیم زاہد حسین شمسی کا ایک اعلیٰ کارنامہ ہے۔ دوسرے حکیموں کی طرح مخصوص نسخوں کو اپنے سینے میں دبا کر وہ اس دنیا سے رخصت ہونا نہیں چاہتے ہیں۔ اپنے تجربات وہ عام کرنا چاہتے ہیں۔ پچاس برسوں کے درمیان حکیم صاحب نے لاکھوں مریضوں کا کامیا ب علاج کیا۔ اس طرح اہم نسخہ جات کے ساتھ موصوف نے مخصوص نسخہ ذات کے ساتھ اس کتاب کو منظر عام پرلانے کی ایک کامیاب کوشش کی ہے۔
زیر مطالعہ کتاب ’’حل الامراض‘‘ کے ’’حرف احساس‘‘ میں حکیم زاہد صاحب کے لائق فرزند طالب جلال (چیئر مین دارالعصر فائونڈیشن ، نئی دہلی) لکھتے ہیں:
’’ہمارے یہاں طب سے وابستگی قدیم ہے تاہم جدید نسلیں بھی اس سے مربوط ہیں ۔ والد ماجد کے مطب خاص میں ہم سب بھائیوں اور بہنوں نے اپنے اپنے وقت میں بطور کمپائونڈر کام کیا ہے۔ ان کی ڈانٹ اور دوا کے نام ہم سب کو یاد ہیں۔ ہمارے بڑے بھائی محترم طہٰ کمال نے سلفیہ یونانی میڈیکل کالج دربھنگہ سے بی یو ایم ایس مکمل کیا ۔ وہ اس ورثہ کے امین ہیں۔ وقت کی رفتار کے ساتھ ہم لوگ مختلف مقامات پر پہنچ گئے لیکن والد ماجد کا مطب آج بھی اسی ساخت اور اصلیت کی تصویر ہے۔ والدہ مالدہ کی بے پنا ہ قربانیوں اور محنت کے سایے تلے والد ماجد کے خالص یونانی طریقہ علاج کو نہایت عمدگی کے ساتھ فروغ دیا اور اللہ نے اس میں خوب برکت دی۔ ‘‘ (ص:11)
حکیم محمد زاہد حسین شمسی اس کتاب کے مقدمہ میں لکھتے ہیں کہ ایلوپیتھک طریقہ علاج میں صرف امراض کا علاج کیا جاتا ہے جبکہ طب یونانی مرض سے چھٹکارادلانے کے ساتھ ساتھ مجموعی طور پر انسانی صحت کو مستحکم کرتی ہے۔ ایک طبیب مرض کے اسباب کو دور کرتا ہے اور طب میں مرض کے بجائے مریض کا علاج کیا جاتا ہے۔ یونانی اورماڈرن طریقہ علاج میں فرق یہ ہے کہ جدید طریقہ علاج میں بایو کیمسٹری پر انحصار ہے جبکہ طب یونانی میں نظر مادے پر ہوتی ہے وہ کیمسٹری کو بنیاد بناتے ہیں اور ہم فزکس کو۔
پروفیسر شاکر خلیق (سابق صدر شعبۂ اردو ، ایل این ایم یو ، دربھنگہ) اپنی تقریظ بعنوان ’’حرفے چند‘‘ میں لکھتے ہیں:
’’زیر نظر کتاب ’حل الامراض‘ معالجات کے موضوع پر آپ کی گراں قدر تصنیف ہے۔ چونکہ معالجات کا احاطہ کرنا بہت مشکل امر ہے اس لیے جملہ امراض میں سے چند مختصر امراض جو روزہ مرہ کی زندگی سے متعلق ہیں اس کے متعلق عملی اور جامع نسخے جات سے علاج پر زور دیا گیا ہے۔ نسخے ذات میں خاص مجربات و عملی نسخے اپنائے گئے ہیں جس سے اچھی خاصی کامیابی ملی ہے۔ اس میں سادہ اور خانہ ساز نسخے جات استعمال کئے گئے ہیں جن سے ہزاروں مریض شفایاب ہوچکے ہیں۔‘‘(ص:29)
زیر مطالعہ کتاب ’’حل الامراض‘‘ میں کل 106بیماریوں کی شفایابی کے نسخے درج ہیں۔ اس کتاب میں چند اہم بیماریوں مثلاً سر سام، ورم دماغ، آدھا سر کا درد، دمہ، بے خوابی، فالج، ہسٹریا، نزلہ و زکام ، مرگی، موٹاپا، ورم جگر، فیل پا، قے، متلی، قبض، بواسیر، ضعف گردہ، ڈائی بیٹیز ، اسقاط حمل ، اکزیما ، زخم ، جذام ، برص وغیرہ کے نسخے پیش کئے گئے ہیں۔
مثال کے طور پر یہاں ایک بیماری دمہ (Asthma)کے اسباب ، علامات اور حکیم زاہد صاحب کے ذریعہ بتائے گئے نسخے پیش کر رہا ہوں۔ ملاحظہ کریں:
اسباب:۔
٭نزلہ زکام کا خشک ہوجانا
٭خشک کھانسی کا ہونا
٭بلغم کا پھپھڑے میں خشک ہوجانا
٭سانس لینے میں تکلیف ہونا۔
٭ خشکی کی وجہ سے سانس کا تنگ ہونا
٭ ہوا کی نالیوں میں رکاوٹ کا آنا
٭ مزاج میں سردی اور گرمی کا ہونا
علامات:۔
٭نزلہ زکام ہوگا تو خشک کھانسی ہوتی ہے۔
٭دورہ سے قبل قبض ہوجاتاہے۔
٭ پہلے کھانسی خفیت پھر تیز ہوجاتی ہے۔
٭سانس لینے میں تکلیف ہوتی ہے۔
٭ دورہ آنے پر مریض کا دم گھٹنے لگتاہے۔
٭دورہ اکثر ہوا کی ٹھنڈک اور گرمی سے ہوجاتا ہے۔
علاج:۔ ٭اگر نزلہ زکام کی وجہ سے ہو تو اس کا مناسب تدارک کریں۔
٭اگر بلغم کی زیادتی ہو اور سونے میں فرفراہٹ کی آواز ہو تو محزج بلغم چند دن پلائیں۔
نسخہ:۔ ٭گل گائو زبان ۵؍ گرام، اصل اسوس ۵؍ گرام ، ابریشم مقرض ۵؍ گرام ، سبو گندم ۵؍ گرام پانی میں جوش دے کر چینی ملاکر چھان کر پلائیں۔
اس طرح کی 105بیماریوں کے اسباب، علامات، علاج اور نسخے اس کتاب میں موجو د ہیں۔ یہ وہی طب یونانی ہے جس کی بقا کے لئے حکیم اجمل خاں نے کتابوں کے ترجمہ کے لئے ادارہ ’’المسیح‘‘ قائم کیا اور کئی ذمہ داری حکیم کبیر الدین کو سونپی۔ انہوں نے شرح اسباب، بیاض کبیر اور مختلف قیمتی رسالہ ذات کا ترجمہ اردو زبان میں کیا۔ اس کے نتیجے میں طب یونانی ہمارے پاس کتابوں کی شکل میں موجود ہے۔
قدرت نے اپنے خزانے سے حکیم زاہد حسین شمسی کو اس طرح مالا مال کیا کہ خاندانی وضع داری، سادگی ، سادہ لوحی کے شعار کے ساتھ فن طب میں خدا نے انہیں دست شفا عطا کیا ہے۔ جس سے کثیر تعداد میں عوام و خواص مستفید ہوتے رہے ہیں۔
حکیم زاہدحسین نے یونانی طب کی ترقی کے لئے حکماء کی ایک نشست بلائی جس میں حکیم سلمان احمد، حکیم محمد طارق، حکیم محمد آل نبی ، حکیم محمد سیف اللہ، حکیم ارشاد عالم، حکیم روح اللہ قاسمی، حکیم رضا احمد کے علاوہ ان کے صاحبزادے حکیم طہٰ کمال اور طالب جلال ندوی نے شرکت کی۔ اس نشست میں ’’حل الامراض‘‘ کے نام سے آنے والی کتاب پر تبادلۂ خیال ہوا۔ اب یہ کتاب قارئین اور محبان طب کے ہاتھوں میں ہے۔
ایک اہم بیماری خفقان ، قلب کی دھڑکن (Palpitation)کا تذکرہ کرتا ہوں جسے حکیم زاہد حسین صاحب نے اپنی کتاب ’’حل الا مراض‘‘ میں شامل کیا ہے۔
اسباب:۔
٭ہضم کی خرابی ہونا۔
٭ گرم بخارات سے ہونا
٭برودت کی زیادہ سے ہونا
٭قلب پر زیادہ بوجھ پڑنا۔
٭تمباکو نوش کی کثر ت ہونا
٭ شراب کا بکثرت استعمال
علامات:۔
٭اچانک کسی حادثہ کا شکار ہوجانا۔
٭ لمبی سیڑھیوں پر چڑھنا۔
٭غصہ زیادہ کرنا
٭دل کی حرکت کا کمزور ہوجانا۔
٭بھوک کم ہوجانا اورکمزوری ہونا
علاج:۔ ٭اصل سبب کو معلوم کرکے اس کو رفع کرنے کی کوشش کرنا۔
٭دل کی دھڑکن کے ساتھ کبھی غشی طاری ہوتی ہے یا کوئی دوسرے مرض کی وجہ سے ہو تو اس طرف توجہ دینا۔
نسخے:۔ ٭تخم ریحان کو عرق گلاب میں ڈال کر رات بھر شبنم میں رکھیں ، صبح مصری ۲؍ تولہ ملاکر پلائیں۔
٭گل گائوزبان، سوڈا شیریں دونوں محلول خوراک ۲؍ ماشہ خمیرہ نقرہ میں ملاکر پلائیں۔
ایسی کوئی بیماری نہیں جس کا علاج طب یونانی میں نہیں موجود ہے۔ اس کا جیتا جاگتا نمونہ حکیم زاہد صاحب نے اپنے یونانی علاج کے ذریعے پیش کیا۔ بہت جگہ سے جب مریض علاج کراکر تھک جاتے اور علاج و معالجہ کے چکر میں اپنی ساری جائیدار دائو پر لگادیتے تب مریض آخر ی میں حکیم زاہد صاحب کے مطب کا رخ کرتے۔ ان میں زیادہ تر مریض اللہ کے فضل سے شفایاب ہوکر اپنے گھروں کو واپس جاتے۔ ان کے علاج کے ذریعہ یوں تو سینکڑوں بیماریوں کے مریض شفایاب ہوئے لیکن چند بیماریوں کے علاج میں انہیں مہارت تھی۔ ان میں دو کا ذکر اوپر کر چکا ہوں۔ ایک اور بیماری سرسام ’’ورم دماغ‘‘ (Menigitis)کے علامات، اسباب اور علاج پیش کر رہا ہوںجسے حکیم زاہد صاحب نے بہ حسن و خوبی پیش کیا ہے۔
سرسام (ورم دماغ) ایک مہلک بیماری ہے۔ اطبا نے اس کو دو قسم میں تقسیم کیا ہے۔
اول: یہ دماغ میں کسی قسم کا ورم پیدا ہونے کی وجہ سے ہو۔
دوم: غیر حقیقی مثلاً وبائی امراض کی وجہ سے ہو مثلاً نمونیا ، تیز بخار وغیرہ
اسباب:۔
٭عموماً دھوپ کی تمازت کا ہونا
٭ شدت کی گرمی میں کہیں جانا
٭ دھوپ میں کام کرنا
٭ دھوپ میں بیٹھنا یا سفر کرنا
علامات:۔
٭مریض کے ہوش و حواس میں خرابی ہونا
٭ مزاج میں چڑچڑاپن ہونا
٭ کبھی رونا ، کبھی ہنسنا
٭ طبیعت کا برابر سست رہنا
علاج:۔ ٭مریض کو صاف ہوا دار جگہوں میں رکھیں ، شور و غل سے محفوظ رکھیں۔ مریض کے سر کو اونچا رکھیں۔
٭خمیر ہ جات میں خمیرہ گائو زبان عنبری ، دواء المسک مقوی جواہر والا وغیرہ
اس طرح زیر مطالعہ کتاب ’’حل الامراض‘‘ حکیم زاہد حسین شمسی کے عملی تجربات کا اعلیٰ نمونہ ہے۔ یہ کتاب خالص یونانی طریقہ علاج کے باب میں ایک گرانقدر اضافہ ہے۔ یہ کتاب طب یونانی کے طلبا ء و طالبات اور طب کے محبین کے لئے ایک عظیم تحفہ ہے۔ اس کتاب کی پذیرائی یقینا ہوگی۔
9431414808

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا