حرمین کی افطاری

0
0

۰۰۰
منظور حمد محمد عالم
۰۰۰
رمضان المبارک جسمانی ومالی عبادتوں کا اہم مہینہ ہے‘ روزہ کے علاوہ اس ماہ مبارک کی راتوں میں قیام اللیل (تہجد) کی نماز پڑھی جاتی ہے جس کی ترغیب حدیث پاک میں وارد ہے‘ قرآن مجید کی تلاوت کی جاتی ہے جو باعث شفاعت ہے‘ اور اس کے آخری عشرے میں اعتکاف کیا جاتا ہے جو شب قدر کی حصولیابی میں ممد ومددگار ہے.
ان جسمانی عبادتوں کے علاوہ ایک مالی عبادت بھی کی جاتی ہے جو نہایت اہم ومؤثر ومتعدی عبادت ہے‘ جس میں غرباء ومساکین, دوست احباب , رشتہ دار وپڑوسی وغیرہ سب شریک ہوسکتے ہیں‘ اور وہ ہے افطاری کرانا!
دوسروں کو کھلانا یمان کا ایک جزء ہے‘ روزہ داروں کو افطاری کرانا بہت بڑا کار خیر ہے. اس عبادت کی فضیلت میں ایک حدیث ملاحظہ فرمائیے : "من فطر صائما کان لہ مثل جرہ غیر نہ لا ینقص من جر الصائم شیء ” . جس شخص نے کسی روزہ دار کو افطار کروایا تو اسے اسی روزہ دار کے روزہ کے جیساجر وثواب ملیگا‘ روزہ دار کے ثواب میں کوئی کمی نہیں ہوگی.
افطاری کرانے کا اہتمام انفرادی طور پر بعض مسلمانوں کے یہاں ہوتا ہے‘ اور ہونا بھی چاہیئے‘ لیکن اس کا جو مظہر اور پر رونق منظر رمضان المبارک کے مہینے میں حرمین شریفین کے دسترخوانوں پر دکھائی دیتا ہے وہ کہیں نظر آتا نہیں ہے.
حرمین شریفین کے اندر دسترخوانوں پر کھجور‘ زمزم‘ دہی‘ صامولی (بن) وغیرہ سجائے جاتے ہیں‘ اور اس کے باہر صحنوں میں زائرین ومعتمرین اور دیگر روزہ داروں کے لئے مکمل کھانے کا نظم ہوتا ہے.
دستر خوان سجانے والے حرمین کے دروازوں اور صحنوں میں حرمین کا قصد کرنے والے زائرین ومعتمرین سے درخواست کرتے ہیں کہ آئیے ہمارے ساتھ ہمارے دسترخواں پر افطار کیجئیے‘ دو دو تین تین کو پکڑ کر اپنے دسترخوان پر بیٹھاتے ہیں پھر نئے مہمانوں کو لانے کے لیئے واپس چلے جاتے ہیں‘ اور یہی عمل جاری وساری رہتا ہے یہاں تک کہ پوری مسجد اورصحن دسترخوانوں اورانسانی سروں سے پر ہو جاتا ہے. حرمین شریفین کے اطراف واکناف میں افطاری کے ڈبے (بوکس) (جس میں کھجور‘ پانی‘ جوس‘ دہی‘ بن وغیرہ ہوتا ہے) زائرین کے حوالے کئے جاتے ہیں.
رمضان المبارک میں مکہ مکرمہ ومدینہ منورہ آنے جانے والی کاروں اور بسوں وغیرہ میں افطاری کے تیار شدہ پیکٹ ڈالوائے جاتے ہیں تاکہ مسافرین بہ آسانی افطار کرسکیں.
افطاری ونماز مغرب کی ادائیگی کے بعد حرمین میں پھر کچھ دسترخوان سجائے جاتے ہیں‘ زائرین مزید کچھ چیزیں تناول فرماتے ہیں‘ چائے وقہوہ نوشی کا دور چلتا ہے.
نمازعشاء وتراویح کے بعد حرمین سے متصل بعض جگہوں پر پائے روٹی وغیرہ تقسیم کئے جاتے ہیںں بوقت سحری بھی کھانے پینے کی چیزیں تقسیم ہوتی رہتی ہیں.
حرمین کے علاوہ مملکت سعودی عرب کے دیگر مساجد میں بھی افطار کا نظم رہتا ہے‘ مسلم غیر ملکی ورکروں کو افطار کرانے اور ارشاد ورہنمائی کے لئے بڑے بڑے خیمے لگائے جاتے ہیں جس میں ان کی جسمانی وروحانی تربیت کی جاتی ہے.
افطاری کرانے والوں میں سعودی حکومت‘ فاعل خیر امراء ووزراء ‘ صاحب ثروت سعودی باشندے ہر طرح کے لوگ ہوتے ہیں.
اتنی بڑی تعداد میں اور وسیع پیمانے پر دستر خوان لگے ہوتے ہیں‘ اور مغرب کی اذان واقامت کے مختصر وقفہ میں سارے دسترخوان اٹھا لئے جاتے ہیں اور کہیں کوئی گندگی نظر نہیں آتی ہے.
حرمین کی افطاری قابل تقلید نمونہ ہے جسے اپنانا چاہیے اور فروغ دینا چاہیے کیونکہ افطاری کرانا مستحب و مستحسن عمل ہے.
افطاری کرانے کا مطلب بوقت افطار کچھ کھلانا پلانا‘ یا افطاری کے بعد راتوں میں کھلانا
بھی بعض اہل علم کے نزدیک افطاری کرانے میں داخل ہے۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا