روڈسیفٹی مہم کازبردست سلسلہ ہویاکشادہ اوروسیع سڑکوں کاجال ہوپھربھی سڑکوں پرموت کاخونین رقص نہ تھمے تویہ سمجھاجاناچاہئے کہ سڑکوں پرسفرکومحفوظ بنانے کیلئے صرف اچھی خاصی سڑکیں نہیں بلکہ اچھے ڈرائیور اوراچھی سوچ بھی لازمی ہے،بدقسمتی سے گزشتہ روز ماتاویشنودیوی کی یاتراپرآئے بہارکے کچھ کنبوں سے بھری بس کوالمناک حادثہ پیش آیا جس کی وجہ سے وہ بس گہری کھائی میں جاگری اور دس یاتریوں کی موت واقع ہوئی جبکہ درجنوں زخمی ہوگئے، یہ یاتری سبھی بھیگوسرائے بہارکے تھے اور زیادہ تر رشتہ داربتائے جارہے ہیں جو بچے کے منڈن کی رسم بڑی عقیدیت کیساتھ ماتاویشنو دیوی کی پوتر گھپامیں انجام دیناچاہتے تھے اوراُسی سلسلے میں تمام پریوارکے لوگ اکٹھاہوئے اوربس سے کٹراپہنچنے کیلئے اپناسفر شروع کیا،اعلیٰ الصبح ہی یہ بس حادثے کاشکارہوگئی اور خوشی کے عالم میں اپنے مبارک سفرپرمنزل کے بہت قریب پہنچ کریہ یاتری حادثے کاشکارہوگئے جہاں ان کی خوشیوں کونظرلگ گئی اورجموں سے بہارتک صفِ ماتم بچھ گئی،جموں وکشمیرمیں ویسے بھی پچھلے کئی دِنوں سے حادثات وسانحات کاسلسلہ جاری تھا جس کی حالیہ کڑی کشتواڑمیں پیش آئے ایک حادثے سے شروع ہوئی تھی جس میں بجلی پروجیکٹ میں کام کررہے مزدوروں کی موت واقع ہوئی جبکہ حادثات کاسلسلہ خطہ چناب میں بھی مسلسل جاری ہے ، سڑک حادثات میں خاندانوں کے خاندان ختم ہورہے ہیں، گھرانے اُجڑ رہے ہیں لیکن حادثات تھمنے کانام نہیں لے رہے ہیں،حکومتی سطح پران حادثات کوکم کرنے کی کوششیں ضرور ہوتی ہیں لیکن و سب رسمی کوششیں ثابت ہورہی ہیں، یاسال میں ایک ہفتہ روڈ سیفٹی کے نام پر منالیاجاتاہے ،خوب تشہیرہوتی ہے ،خوب پیسہ بہایاجاتاہے لیکن پھر سال بھرتمام متعلقین خاموش تماشائی حادثات وواقعا ت کاتماشہ دیکھتے ہیں، حکومت نے ضلع سطح پرروڈ سیفٹی اقدامات کیلئے ڈسٹرکٹ روڈ سیفٹی کمیٹی(ڈی آرایس سی)تشکیل دے رکھی ہیں، اوروقتاًفوقتاًضلع ترقیاتی کمشنر ان کمیٹیوں کے اجلاس طلب کرتے ہیں جو کمیٹی کے چیئرمین کی حیثیت سے ان کی سرپرستی کرتے ہیں، ان کمیٹیوں کی میٹنگوں میں بھی طرح طرح کے اقدامات اُٹھائے جاتے ہیں ، فیصلے لئے جاتے ہیں لیکن بات جب ان فیصلوں کوسڑکوں پرعملانے کی آتی ہے تو سڑکوں پر ہمیں چندمقامات پر ٹریفک پولیس اہلکاروں کے ناکے دکھائی دیتے ہیں یاپولیس اہلکارخاکی میں بھی ہوتے ہیں ، وہ محض چالان کاٹنے میں مصروف رہتے ہیں اورخزانہ جمع کرنااُن کی ترجیحات نظرآتاہے، حادثات کی وجوہات تک پہنچنااوراُنہیں روکنااُن کی بھی ترجیحات میں نہیں ہوتا،جھجرکوٹلی حادثے کے بعد ملک بھرسے آنے والی بسوں کی جموں میں داخل ہوتے ہیں جانچ ہونی چاہئے، ڈرائیوروں نے کتنے گھنٹے طویل اورمسلسل سفرکیاہے اس کابھی کوئی پیمانہ طے ہوناچاہئے کیونکہ ڈائریکٹرجنرل پولیس دلباغ سنگھ نے اس حادثے کی وجوہات میں سے ایک وجہ ’نیندکی جھپکی‘بھی ہوسکتی ہے‘کہا، اس سے معلوم ہوتاہے کہ یہ ڈرائیور دن رات گاڑی چلاتے ہیں،آخریہ بھی انسان ہیں انہیں بھی آرام کی ضرورت ہے،گاڑی طویل سفرپرجانے والی بسوں کیلئے بیک وقت دوڈرائیوروں کاانتظام ہوناچاہئے اور6،6گھنٹے گاڑی باری باری چلانے کانظام ہوناچاہئے یاجوبھی صحت کیلئے مناسب ہوتاکہ درجنوں مسافروں کی زندگی اوراپنی زندگی جوکھم میں ڈالے بناء ڈرائیور انہیں اپنی منزل تک پہنچاسکیں ۔