۰۰۰
مشرف شمسی
۰۰۰
میرا روڈ: چھ سات دن پہلے کی بات ہے کہ میں شام چھ بجے کسی ضروری کام سے میرا روڈ سے اندھیری جانا ہوا۔ مجھے اندھیری اسٹیشن کے پاس ہی کسی سے ملنا تھا اور پھر واپس میرا روڈ ا جانا تھا۔لیکِن میرا روڈ کے پلیٹ فارم نمبر چار پر شام کے وقت چرچ گیٹ کی طرف جانے والی لوکل میں بھی کافی بھیڑ ہونے لگی ہے۔ بھیڑ کی وجہ سے میں انے والی دو لوکل ٹرین میں سوار نہیں ہو پایا۔حالانکہ دو نمبرپلیٹ فارم پر اندھیری تک جانے والی ٹرینیں جاتی ہوئی نظر ا رہی تھیں اور اس میں بہ نسبت کم بھیڑ بھی نظر ا رہی تھی لیکِن میں لفٹ یا پْل کا سہارا لے کر دو نمبر پلیٹ فارم پر جانے کی زحمت نہیں کی اور چار نمبر پلیٹ فارم پر ہی اگلے ٹرین کا انتظار کرتا رہا۔اخر کار پلیٹ فارم نمبر چار پر آنے والی تیسری ٹرین میں اندر جانے میں کامیاب ہو گیا۔ویسے عام لوکل ٹرین میں اب کسی بھی وقت بھیڑ دیکھنے کو مل جاتی ہے۔اس کی وجہ اے سی لوکل کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہونا ہے اور عام لوکل کو بتدریج کم کیا جا رہا ہے۔سرکار اے سی لوکل چلا کر کچھ خاص طبقے کو راحت ضرور فراہم کر رہی ہے لیکن عام لوگوں کی سفر مشکل سے مشکل ترین ہوتی جا رہی ہے۔سرکار عام لوکل کے کرایہ میں اضافہ نہیں کیا ہے لیکن اے سی لوکل کو زیادہ منافع بخش بنایا جا رہا ہے۔
خیر میں چرچ گیٹ لوکل سے اندھیری اْترا اس وقت تک ملنے والے شخص کا تین فون ا چکے تھے۔دراصل جب میں ٹرین سے اندھیری اسٹیشن پر اْترا تو پینٹ کی جیب سے ملنے والے کو فون کرنے کے لئے فون نکالا تو دیکھا بھائی صاحب کے تین فون مسڈ کال میں ہیں۔میں نے پلیٹ فارم سے ہی اْنہیں فون لگایا تو ملنے والے نے کہا کہ وہ اندھیری اسٹیشن سے کچھ دوری پر موتی محل ہوٹل میں انتظار کر رہا ہوں۔ ہم لوگوں نے سوپ پئے اور اپنے کام کی بات کی اور پھر اندھیری اسٹیشن واپس ایا تو قریب پونے نو بج چکے تھے۔اتفاقِ سے پلیٹ فارم نمبر تین پر بھائندر ٹرین انڈیکیٹر پر لگی نظر ائی۔میں بھاگتا ہوا پلیٹ فارم نمبر تین پر ایا اور ٹرین کا انتظار کرنے لگا۔ ویسے چھ بجے شام سے دس بجے تک بوریولی سے اگے بھائندر ہو یا ویرار ہو یا پھر دھانو لوکل ہو اندھیری میں چڑھنا کسی جنگ کو جیت لینے کے برابر ہے۔لیکن یہ لوکل اندھیری سے کھلتی ہے اسلئے اس لوکل میں اسانی سے چڑھ جانے کا یقین تھا۔لوکل ٹرین اپنے وقت پر ائی اور کھل گئی۔لوکل میں زیادہ بھیڑ نظر نہیں ا رہی تھی۔میں اسانی سے ایک کنارے کھڑا ہو گیا۔قریب ساڑھے نو بجے ٹرین میرا روڈ پہنچی۔اندھیری میں اس لوکل کا وقت نو بج کر اٹھ مِنٹ کی تھی۔ میرا روڈ سے ایک اسٹیشن اگے بھائندر ہے اس لیے میرا روڈ میں تقریباً ٹرین خالی ہو جاتی ہے۔میرا روڈ میں ایک نمبر پلیٹ فارم پر ٹرین ائی بھائندرٹرین اکثر اْسی ایک نمبر پر ہی اتی ہے لیکن میرا روڈ میں بھائندر کی جانب کا پْل بن رہا ہے اسلئے مسافروں کو درمیان کے اسکلیٹر یا سیڑھی سے چڑھ کر پلیٹ فارم نمبر چار سے باہر نکلنا ہوتا ہے۔
ادھے سے زیادہ ٹرین کے مسافر ایک ساتھ سیڑھی سے نیچے اترنے میں وقت لگتا ہے۔ چار نمبر پلیٹ فارم سے نیچے اترنے کے وقت چینٹی کی طرح اہستہ اہستہ لوگ کھسک رہے تھے اسی درمیان کسی نے پیچھے جے سنویدھان کا نعرہ لگایا اور اس نعرے کو دو تین لوگوں نے اور ساتھ دیا۔جب تک سیڑھی سے نیچے اترا وہ دو تین لوگ جے سنویدھان اور جے بھیم راو امبیڈکر کا نعرہ لگاتے رہے۔ایک بہت بڑی بھیڑ مسافروں کی چل رہی تھی کسی نے اْن لوگوں کو کچھ نہیں کہا۔ہاں ایک دو لوگ ضرور پھس پھسا رہے تھے کہ ان لوگوں نے ضرور پی رکھا ہے۔لیکِن وہ لوگ کسی بھی طرح پئے نہیں معلوم پڑ رہے تھے۔یہ پارلیمانی انتخابات نتیجے آنے کے بعد کی بات ہے۔ ایک انتخابی نتیجے سیکیسے وقت بدلتا ہے میرے نظروں میں گھومنے لگا۔میں صبح چہل قدمی کے لئے میرا روڈ کے جوگرس پارک جاتا ہوں۔ اس جوگرس پارک میں دوسرے پارک کی طرح ہندوتووادی ذہنیت کے لوگوں کا ایک طرح سے قبضہ ہے۔قبضہ اس لیے بھی ہے کہ اونچی ذات اور پیٹ بھرے لوگ اس پارک میں زیادہ اتے ہیں۔ پارلیمانی الیکشن سے پہلے زیادہ تر ایک دوسرے کو جے شری رام کہہ کر مخاطب ہوتے تھے۔ یہاں تک کہ دلیت طبقہ کے لوگ بھی جے شری رام کا جواب جے شری رام سے دیتے تھے۔ میرے بھی زیادہ تر ساتھی ار ایس ایس ذہنیت کے لوگ ہی ہیں لیکن ان میں دو تین دلیت بھی ہیں۔جب اْن لوگوں میں کوئی جے شری رام کہتا تو میں جے سنویدھان کہتا۔میرے جے سنویدھان کہنے سے ہندوتوادی ذہنیت کے لوگ پریشانی محسوس کرتے۔پھر وہی دلیت اْن میں ریٹائرڈ جج بھی ہیں اور سیکرٹریٹ میں کام کرنے والے افیسر بھی ہیں اکیلے میں خوب اْن ہندتووادی لوگوں کی برائی کرتے لیکن اْن لوگوں کے سامنے جے سنویدھان کہنے کی ہمت نہیں ہوتی تھی۔م
ْجھے کہتے کہ اپ بھی نہ بولیں۔میں کہتا کہ کیسے امبیڈکر وادی ہو جو جے سنویدھان کہنے سے ڈرتے ہیں جبکہ وہ ہندوتووادی لوگ سنویدھان کی بات پر ہنس دیتے تھے۔لیکن اج اسٹیشن پر کھلے عام چار لوگ کئی سو کے درمیان سنویدھان کے نعرے لگا رہے تھے اور سب خاموش تھے۔کیونکہ یہی سنویدھان نے بی جے پی کو چار سو پار سے 240 پر پہنچا دیا اور مودی جی کو سنویدھان کی کتاب کو سر پر رکھنا پڑ رہا ہے۔
میرا روڈ ،ممبئی
موبائیل 9322674787