ہندوستان میں زندگی اور کاروبار کو آسان بنانے کے ساتھ ساتھ انصاف میں آسانی بھی ضروری :مودی
یواین آئی
نئی دہلی وزیر اعظم نریندر مودی نے ہفتہ کو کہا کہ ان کی حکومت نے عدالتی شعبے میں بنیادی ڈھانچے کی توسیع کو تیز کیا ہے اور ہندوستان میں زندگی اور کاروبار کو آسان بنانے کے ساتھ ساتھ انصاف میں آسانی بھی ضروری ہے۔مسٹر مودی نے انصاف کے انتظار میں جیلوں میں زیر سماعت قیدیوں کامعاملہ عدلیہ کے سامنے ایک بارپھراٹھایا اور ضلعی ججوں سے کہا کہ وہ اسے حل کرنے کی کوششیں تیز کریں اور اس معاملے کو ایک مہم کے طور پر دیکھیں۔ مسٹرمودی آل انڈیا ضلعی سطح کی قانونی خدمات کے افسران کی کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔یہ اپنی نوعیت کا پہلا انعقاد ہے جس میں سپریم کورٹ کے چیف جسٹس این وی رمنا، جسٹس یو یو للت، ڈی وائی چندر چوڑ، وزیر قانون کرن رجیجو اور ریاستی وزیر ایس پی بگھیل، سپریم کورٹ کے دیگر ججز، ہائی کورٹس کے چیف جسٹس، ریاستی سطح کی قانونی خدمات کے اتھاریٹی کے چیئرمین اور ڈسٹرکٹ لیگل سروسز اتھارٹیز کے چیئرمین شامل تھے۔وزیر اعظم نے کہا، "یہ وقت آزادی کے امرت کال کا وقت ہے۔ یہ ان قراردادوں کا وقت ہے جو اگلے 25 سالوں میں ملک کو نئی بلندیوں پر لے جائیں گے۔ ملک کے اس امرت سفر میں ایز آف ڈوئنگ (کاروبار کرنے میں آسانی) اورایز آف لیونگ (زندگی کی آسانی) کی طرح ہی ایز آف جسٹس (انصاف میں آسانی) بھی اتنا ہی ضروری ہے۔مسٹرمودی نے کہا کہ سماج میں عدالتی فیصلے دینا جتنا ضروری ہے، اتنا ہی ضروری ہے کہ ہر شخص کو آسانی سے انصاف ملے۔ عدالتی نظام تک لوگوں کی رسائی آسان ہوا۔ انہوں نے کہا کہ "سماج میں عدالتی نظام تک لوگوں کی رسائی کو آسان بنانے میں لوگوں کو انصاف دلانے میں عدالتی شعبے میں بنیادی سہالیات کا تعاون اہم ہے۔”انہوں نے کہا، ‘گزشتہ آٹھ برسوں میں ملک کے عدالتی نظام کے لیے بنیادی ڈھانچے کی سہولیات کو مضبوط بنانے کے لیے تیزی سے کام ہوا ہے۔ ای کورٹس مشن کے تحت ملک میں ڈیجیٹل عدالتیں شروع کی جا رہی ہیں۔ ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی جیسے جرائم کے لیے 24 گھنٹے چلنے والی عدالتوں نے کام شروع کر دیا ہے۔ عوام کی سہولت کے لیے عدالتوں میں ویڈیو کانفرنسنگ کے انفراسٹرکچر کو بھی بڑھایا جا رہا ہے۔اس موقع پر مسٹرمودی نے لوگوں سے اپنے حقوق اور فرائض کے بارے میں بیدار ہونے کی اپیل کی۔ انہوں نے کہا کہ ایک عام شہری کو آئین میں دیے گئے اپنے حقوق سے آگاہ ہونا چاہیے۔ اسے اپنے فرائض سے واقف ہونا چاہیے، اسے اپنے آئین اور آئینی ڈھانچے سے آگاہ ہونا چاہیے۔ قواعد و ضوابط اور عدالتی علاج کا علم۔ ٹیکنالوجی اس میں بھی بڑا کردار ادا کر سکتی ہے۔وزیر اعظم نے اس موقع پر مفت قانونی امداد کے حق سے متعلق ایک یادگاری ڈاک ٹکٹ کی نقاب کشائی بھی کی۔وزیراعظم نے کہا کہ حکومت کی پالیسی ہدایتی اصولوں میں عوام کے لئے قانونی امداد کے بندوبست کومناسب ترجیح دی گئی ہے۔ اس تناظر میں، انہوں نے انصاف تک لوگوں کی رسائی کو آسان بنانے کی اہمیت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ انفارمیشن ٹکنالوجی اور فن ٹیک کے میدان میں ہندوستان اس وقت قائدانہ کردار ادا کر رہا ہے اور انصاف کے نظام کوصاف ستھرا بنانے میں انفارمیشن ٹیکنالوجی اہم رول ادا کر سکتی ہے۔ اس تناظر میں انہوں نے ای کورٹس کا حوالہ دیا۔عدالتوں میں ویڈیو کانفرنسنگ جیسی سہولیات کو شامل کرنے کا ذکر کرتے ہوئے مسٹرمودی نے کہا، ”ہمارا عدالتی نظام ہندوستان کے عدالتی نظام کی قدیم اقدار کے لیے پرعزم ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ وہ اکیسویں صدی کی حقیقتوں کو قبول کرنے کے لیے تیار ہے۔مسٹرمودی نے کہا کہ اب ہمیں ان شعبوں میں کام کرنا ہے جنہیں اب تک نظر انداز کیا گیا ہے۔ انہوں نے ایک بار پھر زیر سماعت قیدیوں کا مسئلہ اٹھایا اور اس معاملے پر حساسیت کا مظاہرہ کرنے پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ اس معاملے میں ایسے قیدیوں کو قانونی خدمات آسان بنانے میں ڈسٹرکٹ لیول لیگل سروسز اتھارٹی ان کو دستیاب کرانے کی ذمہ داری لے سکتی ہے۔وزیر اعظم نے ضلعی ججوں سے اپیل کی کہ وہ زیر سماعت قیدی جائزہ کمیٹی کے چیئرمین کی حیثیت سے ایسے قیدیوں کو جیل سے رہا کرنے کے عمل کو تیز کریں۔ انہوں نے نیشنل لیگل سروسز اتھارٹی سے کہا کہ وہ زیر سماعت قیدیوں کے مدوں کو ایک مہم کے طور پرقبول کریں۔ انہوں نے بار کونسل سے اپیل کی کہ وہ زیادہ سے زیادہ وکلاءکو اس مہم میں شامل ہونے کی ترغیب دیں۔قابل ذکر ہے کہ انڈر ٹرائلزقیدیوں کے مدے کو مسٹرمودی ماضی میں بھی ایسے مواقع پر اٹھا چکے ہیں۔اس دو روزہ پروگرام کا اہتمام دارالحکومت کے وگیان بھون میں کیا گیا ہے۔ اس وقت ملک میں 676 ڈسٹرکٹ لیول لیگل سروسز اتھارٹیز کام کر رہی ہیں۔ ان کی سربراہی ڈسٹرکٹ جج کرتے ہیں