’جیب میں تین الگ الگ بیانات لیکرگھومنے والازمانہ ختم ہوگیا‘

0
0

افضل گوروکی پھانسی پرعمرعبداللہ کی لاعلمی گمراہ کن :ڈاکٹر جتیندرسنگھ

جان محمد

جموں؍؍مرکزی وزیرپی ایم اوڈاکٹر جتیندرسنگھ نے ’ہل‘اور’ہاتھ‘کے ساتھ کواقتدارکی ہوس کانتیجہ قرار دیتے ہوئے کہاکہ کانگریس۔نیشنل کانفرنس کے نہ سرملتے ہیں نہ تال لیکن اقتدار کے ساتھ چپکے رہنے کیلئے وہ ملکی اور عوامی م مفادات کو قربان کرنے سے پیچھے نہیں ہٹتے ۔افضل گورومعاملے پرعمرعبداللہ کے بیان کوگمراہ کن قرار دیتے ہوئے اُنہوں نے کہاکہ2013میں مرکزمیں یوپی اے کی سرکارتھی اور جموں وکشمیرمیں عمرعبداللہ وزیراعلیٰ تھے جن کے والد ڈاکٹر منموہن سنگھ سرکارمیں کابینہ وزیرتھے، ایسے میں کسی بڑے فیصلے سے لاعلم ہونے والابیان کشمیرکے لوگوں کوبیوقوف بنانے کی ناکام کوشش ہے۔ڈاکٹر سنگھ نے کہاکہ وہ زمانہ گیاجب کشمیرکاسیاستدان جیب میں تین الگ الگ بیانات لیکرگھومتاتھاآج زمانہ بدل گیاہے۔دفعہ370پرکانگریس کے کشمیرمیں الگ ،جموں میں الگ اور دہلی میں الگ مؤقف پرسوال اُٹھاتے ہوئے بھارتیہ جنتاپارٹی نے کہاکہ جموں وکشمیرکا70فیصد ووٹرنوجوان ہے اوروہ خوش کرنے والی اس سیاست کوسمجھتاہے جونیشنل کانفرنس اور کانگریس کواسمبلی انتخابات میں کرارا جواب دینے کیلئے بیتاب ہے۔
تفصیلات کے مطابق مرکزی وزیر پی ایم او ، عملہ، عوامی شکایات، پنشن، جوہری توانائی اور خلائی امورڈاکٹر جتیندرسنگھ نے آج یہاں بھارتیہ جنتاپارٹی الیکشن میڈیا سینٹر میں سینئر رہنما وپارٹی ترجمان ارون گپتاکے ہمراہ ایک پرہجوم پریس کانفرنس میں نیشنل کانفرنس۔کانگریس اتحادکی مفادپرستانہ سیاست پرسے پردہ اُٹھاتے ہوئے کہا افضل گورومعاملے پرعمرعبداللہ کابیان حیران کن ہے جس میںاُنہوں نے کہاکہ افضل گوروکوپھانسی دیتے وقت ان سے پوچھانہیں گیا‘۔ڈاکٹر جتیندسنگھ نے عمرعبداللہ کوہدفِ تنقید بناتے ہوئے انکشاف کیاکہافضل گوروکوپھانسی دیئے جانے کے وقت 2013میںمرکزمیں یوپی اے سرکارتھی جبکہ جموں وکشمیرمیں عمرعبداللہ وزیراعلیٰ تھے اگر افضل گوروپرمرکزنے کوئی فیصلہ لیاتو یقیناکابینہ کے رضامندی سے یہ فیصلہ لیاگیااوراس پرڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کوئی مخالفت نہ کی جبکہ جموں وکشمیرکے تب کے وزیر اعلیٰ عمرعبداللہ نے بھی اس معاملے پرکوئی احتجاج نہیں کیا۔
اُنہوں نے کہاکہ عمرعبداللہ کایہ بیان گمراہ کن ہے کہ افضل گوروکوجب پھانسی دی گئی تواُنہیں پوچھانہیں گیا، یہ بالکل گمراہ کن ہے کیونکہ وہ یہاں وزیراعلیٰ تھے ۔ڈاکٹر سنگھ نے کہا’’ہم حقائق پریقین رکھتے ہیں اورحقائق اپنے پاس رکھتے ہیں‘‘۔اُنہوں نے کہا’’کشمیرکے سیاستدانوں کیلئے ایک کہاوت مشہورتھی وہ اپنی جیب میں تین بیان رکھاکرتے تھے،ایک بیان کشمیرمیں دیتے تھے دوسرا بیان جموں میں دیتے تھے اور ایک بیان نئی دہلی میں دیاکرتے تھے‘‘۔اُنہوں نے کہا ’’اب زمانہ بدل گیاہے‘‘۔اُنہوں نے کہاکہ اگرڈاکٹرمنموہن سنگھ کی کابینہ نے کوئی فیصلہ لیاتوڈاکٹر فاروق عبداللہ اس کابینہ کاحصہ تھے اُنہوں نے اپنی رضامندی دی اور عبداللہ وزیراعلیٰ جموں وکشمیرتھے دونوں باپ بیٹے کی رضامندی شامل رہی ہے ۔اگررضامندی نہ تھی توعمرعبداللہ یاڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کوئی مخالف کوئی احتجاج نہیں کیا۔
اُنہوں نے کہاکہ اقتدار میں بنے رہنے کیلئے تب خاموشی اختیارکی اور اپنی رضامندی دی لیکن آج جب انہیں احساس ہونے لگاہے کہ ان کیلئے کشمیرمیں زمین تنگ ہے تووہ کشمیری لوگوں کو بیوقوف بنانے کیلئے نئے نئے بیانات ایجاد کرنے لگے ہیں۔اُنہوں نے کہاکہ تین پیڑیاں اور تین دہائیاں ہماری برباد ہوئی ہیں اس دہشت گردی میں ، لیکن اب لوگ ان کی باتوں میں آنے والے نہیں ہیں۔اُنہوں نے کہا’’ آج جس طرح جموں صوبہ میں یہ کہنا شروع کیاگیاہے کہ ہم واپس 370کو بحال کریں گے توسوال یہ اُٹھتاہے کہ کیاہم نے شیاماپرساد مکھرجی کی وراثت کیلئے جو ستر برس تک جدوجہد کی اور اس سے جدوجہدسے منزل تک پہنچانے کاجویہ ہمارا یادگار سفر رہاکیا ہم اس سے پیچھے ہٹ سکتے ہیں ؟‘‘۔

https://moes.gov.in/about-us/Meet-our-Minister?language_content_entity=en
اُنہوں نے سوالی لہجے میں کہا’’کیاہمیں کبھی یہ قبول ہوگاہماری بیٹیاں اگر اپنی پسند سے شادی ریاست سے باہرکرتی ہیں تو اُنہیں جائیداد سے بے دخل کردیاجائے؟۔اُنہوں نے مزیدپوچھا’’یاپھر جو شرنارتھی بھائیوں کو جوحقوق ملے ہیں ستر برس تک شہری حقوق سے محروم رہے کیااُنہیں پھراسی حالت میں ڈال دیاجائے‘‘؟۔اُنہوں نے واضح کیاکہ یہ 21ویں صدی کاہندوستان ہے جوعالمی منظرنامے پراپناکردار نبھارہاہے،آج یہاں کسی کو حقوق سے پھر محروم نہیں کیاجاسکتا۔اُنہوں نے کہا’’70فیصد سے زیادہ ووٹر نوجوان ہے، حقائق کی بنیادپرفیصلے لیتاہے،اورسوچتاہے ،اسے گمراہ نہیں کیاجاسکتا‘‘۔اُنہوں نے عمرعبداللہ کے بیانات پرکہا’’جب یہ چنائو کی گرمی کاسامناکرتے ہیں تو یہ تقسیم کی سیاست کرتے ہیں، بیلٹ پیپرپرانہیں جواب دیں گے‘‘۔
علیحدگی پسندی سے سیاست میں اور چنائومیں اترنے کے کئی سابقہ حریت پسندوں پرایک سوال کے جواب مین ڈاکٹرجتیندرسنگھ نے کہا’’ اگرکوئی علیحدگی پسند قومی دھارامیں آکر چنائولڑے تواس کو حق سے محروم نہیں رکھاجاسکتا‘‘۔اُنہوں نے کہا’’12برس بعد شیخ عبداللہ بھی جیل سے آئے چنائو لڑااور چیف منسٹربن گئے،حق ہے چنائو لڑنا‘‘۔اُنہوں نے کہاکہ بھارتیہ جنتاپارٹی کو کسی پڑوسی کی مددکی ضرورت نہیں وہ چنائومیں مضبوطی کیساتھ اُتری ہے اور اپنے دم پرحکومت بنائے گی۔اُنہوں نے کہا’’بھارتیہ جنتاپارٹی کو کسی اور پڑوسی کو کھڑاکرنے کی ضرورت ہی نہیں وہ خود ہی مضبوط اور پراعتماد ہے‘‘۔
اُنہوں نے کہاکہ نیشنل کانفرنس ۔کانگریس کی تسلی کی سیاست کئی برسوں تک انہیں فائدہ دیتی رہی لیکن رائے دہندگان اب سمجھدار ہے اورچنائو کانتیجہ آئے گاان کوسمجھ آجائے گی‘‘۔اُنہوں نے کہاکہ عبداللہ ۔گاندھی خاندان کی سیاست محض کرسی کیلئے ہوتی ہے جو کشمیرمیں الگ مؤقف رکھتے ہیں او رجموں میں ان کی الگ بولی ہوتی ہے جبکہ دہلی میں ان کے منہ میں زبان ہی نہیں ہوتی جس کی مثال دفعہ370پر نیشنل کانفرنس ۔کانگریس اتحاد کاکشمکش میں مبتلاہوناہے۔ اُنہوں نے کہا کہ کانگریس کشمیرمیں دفعہ370کوبحال کرنے کی وکالت کرتی ہے اورجموں میں اسے ختم کرنے کی بات کرتی ہے جبکہ دہلی میں یہ اس معاملے پرخاموش ہوجاتے ہیں۔اُنہوں نے کہا’’ کانگریس اس لئے نہیں بول رہی ہے کہ جب وہ سرینگر جاتے ہیں تو 370کوہٹانے کے حق میں ہیں ،جب وہ جموں آتے ہیں تو وہ 370ہٹانے کے حق میں ہوتے ہیں ،اور جب دہلی جاتے ہیں تو خاموش ہوجاتے ہیں‘‘۔
ڈاکٹر جتیندرسنگھ نے کہاکہ وزیراعظم نریندر مودی نے ترقی کا ایجنڈا رکھا ہے،سٹارٹ اپ میں ہم دنیامیں تیسرے مقام پرہیں،2014میں چرمرائی ہوئی معیشت آج پانچویں بڑی طاقت ہے اور جلد ہی یہ دنیا کی تیسری بڑی معیشت ہو گی۔اُنہوں نے کہاکہ جموں وکشمیرکانواجوان بڑا چوکس سمجھ دارہے وہ گمراہ کن نعروں میں آنے والانہیں ہے۔اُنہوں نے کہاکہ فریبی نعروں والی سیاست بے اثر ہوگئی ہے، کام کی بنیاد پربھاجپاکااثراورمقبولیت دونوں خطوں میں بڑھ رہی ہے۔اُنہوں نے عمرعبداللہ کے دواسمبلی حلقوں سے چنائولڑنے پرایک سوال کے جواب میں کہاکہ عمرعبداللہ دو جگہ سے چنائو لڑ رہے ہیں۔اپنے حلقہ انتخاب سے کیوں نہیں لڑ رہے ہیں؟یہ کمزورہیں انہیں احساس ہے۔
ڈاکٹر جتیندرسنگھ نے کہاکہ وزیراعظم نریندر مودی نے مودی نے سیاست میں نئی ثقافت لائی ہے، شفافیت اورجوابدہی والی حکمرانی کی ثقافت کاآغاز کیاہے۔اُنہوں نے مثال پیش کرتے ہوئے کہاکہ ااض پردھان منتری آواس یوجنا کے مستحقین کی فہرست کلکٹر بناتاہے اور بلالحاظ مذہب و ملت مستحقین کو مکان ملتے ہیں۔اُنہوں نے کہاکہ آج جمہوری ڈھانچہ حقیقی معنوں میں جمہوری ہے۔آئین ہند کے تحت لوگوں کو تمام حقوق مل رہے ہیں جبکہ یہاں 370کی آڑ میں تین خاندانوں نے خاندانی سیاست کاوجود برقرار رکھا لیکن اب پہلی مرتبہ370کے بغیر چنائوہورہے ہیں اوربھاری ووٹنگ ہورہی ہے لہٰذا اب لوگوں کو بیوقوف نہیں بنایاجاسکتا۔

https://lazawal.com/?cat=20

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا