مگر پیار ظاہر سر عام ہوگا
نگاہوں سے اپنی تو سیراب کر دے
گلاسوں میں میرے نہیں جام ہوگا
ہے میری محبت کا دشمن زمانہ
برا اب محبت کا انجام ہو گا
تعصب کی قائم فضا یوں رہے گی
لبوں پے جو نعرہ شری رام ہو گا
حقیقت سے ہم یوں نہ پیچھے ہٹیں گے
چلی جائے جاں یا جو انجام ہو گا
ہر اک کام تیرا یوں ہو گا مکمل
جو دل میں ترے رب کا ہی نام ہو گا
کرو زندگی میں کچھ ایسا اے اختر
دلوں میں سبھی کے تیرا نام ہوگا
تمیم اختر ہرلاکھی مدھوبنی