اسرائیل اور حماس کے درمیان یرغمالیوں کا تبادلہ ایک آغاز ہے: جو بائیڈن
یواین آئی
واشنگٹن؍؍امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان یرغمالیوں کا تبادلہ ایک آغاز ہے۔اسرائیل اور حماس کے درمیان یرغمالیوں کا پہلا تبادلہ کل ہوا۔اس پیش رفت میں اپنا کردار ہونے کا مظاہرہ کرنے والے امریکی صدر بائیڈن نے کہا کہ یرغمالی معاہدے میں جامع امریکی سفارت کاری شامل تھی۔بائیڈن نے کہا کہ یہ صرف شروعات ہے اور وہ توقع کرتے ہیں کہ آنے والے دنوں میں مزید یرغمالیوں کو رہا کیا جائے گا۔امریکی صدر نے یہ بھی بتایا کہ جنگ بندی میں توسیع کا امکان ہے۔جنگ کے کب تک جاری رہنے سے لا علم ہونے کی توضیح کرنے والے بائیڈن نے ایک متنازعہ بیان دیتے ہوئے کہا کہ وہ عام شہریوں کی ہلاکتوں سے نہیں بلکہ زیادہ تعداد میں شہریوں کی ہلاکت سے بے چینی محسوس کرتے ہیں۔شہریوں کی ہلاکتوں کو روکنے کی اپیل نہ کرنے والے جوبائیڈن نے کہا: "میں نے اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کو شہریوں کی ہلاکتوں کی تعداد کو کم کرنے کے لیے خبردار کیا تھا۔”یورپی یونین کی جانب سے بھی یرغمالیوں کے تبادلے کے حوالے سے بیان سامنے آیا ہے۔اعلیٰ نمائندے جوزپ بوریل کے دفتر سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ وہ انسانی بنیادوں پر وقفے کے آغاز کا خیر مقدم کرتے ہیں۔ہسپانوی وزیر اعظم پیدرو سانچیز کا کہنا ہے کہ”غزہ میں موجودہ جنگ بندی کافی نہیں ہے، ہمیں مستقل جنگ بندی کی ضرورت ہے”۔سانچیز نے کہا کہ اگر یورپی یونین نے فلسطینی ریاست کو تسلیم نہیں کیا تو اسپین اپنا فیصلہ خود کرے گا۔جرمن چانسلر اولاف شولز نے یرغمالیوں کے تبادلے کے معاہدے کی تکمیل کو "اطمینان بخش” قرار دیا۔فرانسیسی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ جنگ بندی مستقل اور پائیدار ہونی چاہیے۔