یواین آئی
جموں بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) نے وادی کشمیر میں ایک مہینے تک جاری رہنے والے ’رمضان سیز فائر‘ میں توسیع نہ کئے جانے کے مرکزی حکومت کے فیصلے کا خیرمقدم کرتے ہوئے دھمکی دی ہے کہ وادی میں بھارت کے خلاف بولنے والوں کو موت کے گھاٹ اتار دیا جائے گا۔ پارٹی کا کہنا ہے کہ اب آپریشن آل آوٹ کو دوبارہ شروع کرکے جنگجوو¿ں کو چن چن کر ہلاک کیا جائے گا۔ بتادیں کہ وادی میں رمضان المبارک کے پیش نظر جاری ایک مہینے کی یکطرفہ جنگ بندی کی مدت ختم ہونے کے بعد مرکزی وزارت داخلہ نے اتوار کے روز اس میں مزید توسیع کرنے سے انکار کردیا۔ بی جے پی جموں وکشمیر یونٹ کے صدر رویندر رینا نے فیصلے کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا ’رمضان کے مہینے میں مرکزی حکومت نے کشمیر میں امن وامان کے لئے ایک قدم اٹھایا تھا۔ لیکن پاکستان کی حمایت یافتہ علیحدگی پسندوں اور جنگجوو¿ں نے رمضان میں بھی حالات کو خراب کرنے کی کوششیں کیں۔ عید کے موقع پر بھی کوشش کی گئی کہ کشمیر میں خون خرابہ ہو، بے گناہوں کا قتل ہو۔ اس لئے مرکزی حکومت نے رمضان سیز فائر کو منسوخ کیا ہے‘۔ ان کا مزید کہنا تھا ’ یہ بہت اچھا فیصلہ ہے۔ اب ہم چن چن کر جنگجوو¿ں کو ٹھکانے لگائیں گے۔ ہم پاکستان، علیحدگی پسندوں اور پتھربازوں کو کسی بے گناہ کا قتل کرنے کی کبھی اجازت نہیں دیں گے۔ جو دیش کے خلاف آواز اٹھائے گا، اس کو موت کے گھاٹ اتار دیا جائے گا‘۔ بی جے پی کے سینئر لیڈر اور نائب وزیر اعلیٰ کویندر گپتا نے کہا کہ اب آپریشن آل آوٹ کو دوبارہ شروع کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا ’حکومت کی طرف سے لئے گئے اس فیصلے کا خیرمقدم کرتا ہوں۔ ہم نے جنگجوو¿ں کے تئیں کبھی نرم رویہ اختیار نہیں کیا ہے۔ گذشتہ ایک برس کے دوران قریب دو سو جنگجوو¿ں کو ہلاک کیا گیا ہے۔ اب آپریشن آل آوٹ دوبارہ شروع کیا جائے گا‘۔ نائب وزیر اعلیٰ نے کہا کہ جنگجوو¿ں کا اب بہت برا حشر ہونے والا ہے۔ ان کا کہنا تھا ’دہشت گردی کا کوئی دھرم نہیں ہوتا۔ ہم نے ایک دھرم کی عزت کرتے ہوئے ایک موقع دیا تھا۔ مجھے لگتا ہے کہ انہیں یہ راس نہیں آیا۔ ان کا کیا حشر ہونے والا ہے، یہ اب آنے والا وقت ہی بتائے گا‘۔ کویندر گپتا نے مزید کہا کہ سیکورٹی فورسز آنے والی سالانہ امرناتھ یاترا کے دوران کسی بھی جنگجویانہ حملے کو ناکام بنانے کی اہل ہے۔ انہوں نے کہا ’سیکورٹی فورسز کسی بھی حملے کو ناکام بنانے کے اہل ہیں۔ جب جنگ ہوتی ہے تو اس میں نقصان بھی ہوتا ہے اور فائدہ بھی ہوتا ہے۔ پاکستان پرست لوگ آج بھی کشمیر میں سرگرم ہیں۔ حریت کے لیڈران پر این آئی اے کے ذریعہ لگام لگائی گئی ہے‘۔ سینئر بی جے پی لیڈر اور ریاستی اسمبلی کے اسپیکر نرمل سنگھ نے کہا کہ جنگجو بندوق کی ہی بولی سمجھتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا ’یہ (رمضان سیز فائر) مرکزی حکو مت کی طرف سے ایک بڑا قدم اٹھایا گیا تھا۔ پاکستان اور جنگجو امن پر یقین نہیں رکھتے ہیں۔ وہ بندوق کو ہی حل مانتے ہیں۔ پاکستان اور جنگجوو¿ں نے اسے (سیز فائر کو) موقعے کے طور پر استعمال کیا۔ شجاعت بخاری (صحافی) اور پونچھ کے سپاہی اورنگزیب کے قتل، گرینیڈ حملوں اور عید کے موقع پر پاکستان حامی مظاہروں کے پیش نظر جنگجو مخالف آپریشنوں کو شروع کرنا ضروری تھا۔ وہ بندوق کی ہی زبان جانتے ہیں۔ بندوق کے ذریعہ ہی انہیں ٹھیک کیا جاسکتا ہے‘۔ واضح رہے کہ مرکزی حکومت نے 16 مئی کو وادی میں ماہ رمضان کے دوران سیکورٹی فورسز کے آپریشنز کو معطل رکھنے کا اعلان کیا تھا۔ تاہم جنگجوو¿ں کی طرف سے حملے کی صورت میں سیکورٹی فورسز کو جوابی کاروائی کا حق دیا گیا تھا۔ آپریشنز کی معطلی جسے ’یکطرفہ فائر بندی کا نام بھی دیا جارہا تھا‘ کو وادی میں قیام امن کی سمت میں ایک غیرمعمولی قدم سمجھا جارہا تھا۔ ریاستی وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے 7 مئی کو سری نگر کے کشمیر انڈور سٹیڈیم میں منعقد ہوئے ’جموں وکشمیر سپورٹس کنکلیو 2018‘ جس میں وزیر داخلہ مسٹر راجناتھ نے بحیثیت مہمان خصوصی شرکت کی تھی، سے خطاب کے دوران ’آپریشنز کی معطلی ‘جاری رکھنے کی وکالت کرتے ہوئے کہا تھا کہ وادی آپریشنز کی معطلی کے نتیجے میں کشمیری نوجوانوں نے سکون کا سانس لیا ہے۔