بابا غلام شاہ بادشاہ یونیورسٹی علیحدہ گوجری شعبہ قائم کرے اور داخلہ امتحان کے ذریعے داخلے لے
حلقہ نوجوان گوجری ادباء کی جانب سے حکومت اور یونیورسٹی حکام سے پْر زور مطالبہ
لازوال ڈیسک
جموں؍؍گوجری زبان کے نوجوان شاعروں ؛ ادیبوں اور قلمکاروں کی تنظیم ینگ گوجری رائٹرس گلڈ نے گوجری زبان کی ترقی کے حوالے سے حکومت کی عدم دلچسپی اور گوجری کو اعلیٰ تعلیم اور درس و تدریس سے دور رکھنے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ایک ہنگامی اجلاس کے بعد ذرایع ابلاغ کے نام اپنا ایک بیان جاری کیا ہے جس میں سرکار پر زور دیا گیا ہے کہ وہ نئی تعلیمی پالیسی کے رہنما خطوط کے مطابق گوجری زبان کو بھی اعلیٰ تعلیم سے جوڑنے کیلئے فوری اقدام کرے تاکہ اس اہم زبان کی ترویج و ترقی کے ساتھ ساتھ اس میں روزگار کے مواقعے بھی پیدا کئے جا سکیں۔
تنظیم کے بیان کے مطابق بین الاقوامی شیرازہ پر محیط شمالی بھارت کی مختلف ریاستوں میں بولی جانے والی نیز جموں کشمیر میں ایک مرکزیت کی حامل گوجری زبان کو اپنی بقاء اور ترقی کے لئے مختلف چیلنجز کا سامنا ہے جس میں نشر و اشاعت کے ساتھ ساتھ درس و تدریس سے جڑے مختلف اداروں میں گوجری کے حوالے سے حکومت کی عدم توجہی ایک سنگین مسلہ ہے جس کا تدارک اب ناگزیر بن چکا ہے۔ حال ہی میں وجود میں آئی نوجوان ادیبوں کی تنظیم ینگ گوجری رائٹرس گلڈ نے کلب ہاؤس پر منعقدہ تنظیم کے ایک ہنگامی اجلاس کے خاشیے پر جاری بیان میں سرکار سے زوردار مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ اعلیٰ تعلیم شعبے میں جموں کشمیر کی مختلف یونیورسٹیوں میں گوجری شعبہ کو متعارف کرنے پر خصوصی توجہ مرکوز کرے تاکہ رواں تعلیمی سیشن میں اس حوالے سے مثبت پیش رفت دیکھی جا سکیں۔
بیان میں 2020 کی نئی تعلیمی پالیسی کے تحت بابا غلام شاہ بادشاہ یونیورسٹی کے شعبہ گوجری متعارف کروانے کی پہل کو سراہتے ہوئے کہا گیا ہے کہ انہیں یونیورسٹی کے قائم مقام عزت مآب وائس چانسلر پروفیسر اکبر مسعود کے اس اقدام کا اعتراف ہے البتہ گوجری کو اس کی لسانی ؛ تاریخی ؛ ادبی اور اشاعتی آسودگی کے باوجود اس کے ساتھ پہاڑی شعبہ کو بھی ضم کر دینا دونوں زبانوں کی حق تلفی ہے اگرچہ انہیں پہاڑی شعبہ قائم ہونے پر کوئی اعتراض نہیں تاہم یونیورسٹی حکام کو گوجری اور پہاڑی کے لئے دو الگ الگ شعبے قائم کرنے چاہیے تھے تاکہ انفرادی سطحوں پر زبانوں کو ان کے حقوق مل سکیں۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ اسی غلطی کو دہراتے ہوئے جموں یونیورسٹی نے بھی پونچھ کیمپس کے لئے اپنی ایک بھرتی نوٹیفکیشن میں دونوں زبانوں کے لئے مشترکہ اسامیوں کی فہرست جاری کی ہے جو کہ ناقابل قبول ہے۔
انہوں نے مزید کہا ہے کہ جموں یونیورسٹی اور کشمیر یونیورسٹی نے شعبہ ہائے گوجری قائم کرنے کے لئے جو مثبت رجحان دکھایا ہے وہ اس کو خوش آمدید کہتے ہیں البتہ یونیورسٹیاں اس حوالے سے واضع اور صاف و شفاف پالیسی اختیار کریں۔ حلقہ نوجوان گوجری ادباء گوجری نے اپنے بیان میں بابا غلام شاہ بادشاہ یونیورسٹی حکام پر زور دیتے ہوئے کہا ہے وہ رواں تعلیمی سیشن میں گوجری شعبہ کو علیحدہ کرے جو کہ روز اول سے ہی گوجری والوں کی جانب سے ایک مطالبہ رہا ہے اور اصولوں کے مطابق پوسٹ گریجویشن کورس میں داخلوں کے لئے داخلہ امتحان کے عمل کو ہی عملایا جائے۔