جموں و کشمیر گوجر بکروال آرگنائزیشن کوآرڈینیشن کمیٹی نے جموں میںمہاپنچائت کا انعقاد کیا

0
0

ملک بھر کے گوجرجموں و کشمیر کے گوجر بکروالوں کے حقوق کے تحفظ اورحمایت کیلئے آگے آئیں:انور چوہدری
لازوال ڈیسک

جموں؍؍جموں و کشمیر گوجر بکروال آرگنائزیشن کوآرڈی نیشن کمیٹی نے جے ڈی اے پارکنگ گراؤنڈ، ریل ہیڈ کمپلیکس، باہو پلازہ، جموں میں ایک بڑی مہا پنچایت کا انعقاد کیا جس میں پنچوں، سرپنچوں، بی ڈی سی، ڈی ڈی سی، چیئرمینوں اور چیئرپرسنوں سمیت ہزاروں مندوبین نے شرکت کی۔ اس مہا پنچایت کے تمام شرکاء نے گوجر بکروالوں اور جموں و کشمیر کے موجودہ درج فہرست قبائل کے ساتھ اپنے اتحاد اور یکجہتی کا اظہار کیا ۔وہیں کمیونٹی کے لیجنڈز نے باقی ملک کے درج فہرست قبائل اور کشمیر سے کنیا کماری تک ہندوستان کے گوجروں-بکروالوں سے اپیل کی کہ وہ جموں و کشمیر کے پہلے سے موجود درج فہرست قبائل کے حقوق کی حفاظت کریں۔ اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے کوآرڈی نیشن کمیٹی کے چیئرمین انور چودھری ایڈووکیٹ نے ملک بھر کے گوجروں سے اپیل کی کہ وہ جموں و کشمیر کے گوجر بکروالوں کے حقوق کے تحفظ کے لیے جموں و کشمیر کے گوجروں کی حمایت میں آگے آئیں۔وہیں مہا پنچایت میں مقررین نے شروع ہونے والے پارلیمنٹ کے آئندہ اجلاس میں پارلیمنٹ میں پیش کئے جانے والے بل کو غیر قانونی اور غیر آئینی قرار دیتے ہوئے بل پر اپنی گہری ناراضگی کا اظہار کیا۔ تمام مقررین نے مذکورہ بل یعنی جموں و کشمیر ایس ٹی ترمیمی بل 2023 کو غیر قانونی اور غیر آئینی قرار دیا۔اس موقع پر گوجر بکروالوں کے بزرگ رہنماؤں نے کہا کہ ایک غیر قانونی اور غیر آئینی کمیشن جس کی سربراہی ریٹائرڈ جسٹس جی ڈی شرما نے درج فہرست قبائل کی فہرست میں کچھ اعلیٰ طبقات اور ذاتوں کو شامل کرنے کے لیے سفارشات پیش کیں جن کا تصور بھی نہیں کیا جا سکتا ،حیرت کی بات ہے یہ سفارشات کیسے کی گئیں اور اس طرح کی غیر قانونی، غیر منطقی اور غیر آئینی سفارشات پر بل تیار کیا گیا۔ مہا پنچایت میں مقررین نے ایک سیاسی پارٹی کے کچھ رہنماؤں کے طرز عمل کی بھی مذمت کی جنہوں نے 02.12.2023 کو اپنی پارٹی کے گجر برادری سے تعلق رکھنے والے کچھ لوگوں کودرج فہرست قبائل کو گمراہ کرنے پر مجبور کیا۔اس دوران شرکاء نے تمام قانونی طریقوں کو اپناتے ہوئے گوجر-بکروالوں کے حقوق کے لیے لڑنے کا عزم کیا ۔آخر میں تمام مقررین نے حکومت سے اپیل کیکہ جموں و کشمیر کے درج فہرست قبائل اور نہ صرف جموں و کشمیر بلکہ پورے ملک میں امن و خوشحالی کے مفاد میں جموں و کشمیر ایس ٹی ترمیمی بل 2023 کو فوری طور پر بحث اور منظوری سے گریز کرے۔اس موقع پر بات کرنے والوں میں مکھیا گرجر سابق قانون ساز اتر پردیش (میرٹھ)، سپریم کورٹ کے ایڈوکیٹ سنیل بھینسلا دہلی، آنند پٹیل ایڈوکیٹ جے پور راجستھان، نریندر سنگھ گجر دہلی، ویر گجر دہلی، سمیا چوہدری، ایڈووکیٹ محمد اویس،ایڈوکیٹ محمداکرم، سٹوڈنٹ لیڈر بلال رشید، مرتضیٰ کمال، گفتار احمد چودھری، ایڈووکیٹ طالب چودھری، شاہد ایوب طاہر چودھری، کاشف چودھری، ثاقب چودھری، عامر چودھری عبدالعزیز، ناہیلہ فلک (خواتین لیڈر)، ظفر اقبال (اْدھم پور ) ، عمران اشرف (کشمیر)، امتیاز احمد (ریاسی)کے علاوہ دیگران شامل ہیں۔علاوہ ازیں تقریب میںجی اینڈ بی کے رہنما محمد یوسف مجنو، حاجی اللہ رحیم چیچی، حسین علی وفا، اشتیاق بھٹی، فاطمہ فاروق بی ڈی سی ممبرکاہرہ، چوہدری امجد سرپنچ اننت ناگ، سید چودھری، سردار خان گجر مہاسبھا، بشارت پھامڑا مانسر شامل ہوئے ۔وہیں سماجی کارکنان اور لیڈران میں شبیر کوہلی، نہال سنگھ گجر مدھیہ پردیش، نتن گرجر فوجی اتراکھنڈ ، علی حسین ہکلہ، حمید حسین، سجاد مجید چیچی، محمد یوسف کھیپر، رفیق کوہلی، محمد شفیع بجاڑ، ڈاکٹر معراج دین، شوکت جاوید، شوکت پرویز، ایڈووکیٹ مشتاق احمد، محمد امین چوہدری، شمیم اختر ممبر ڈی ڈی سی، ثریا بیگم ممبر ڈی ڈی سی سانبہ ، مشتاق چوہدری کھٹانہ، چوہدری رحمت علی چیئرمین بی ڈی سی، شوکت گجر صدر آل جموں و کشمیر گوجر بکروال فیڈریشن، جمیل چودھری صدر دودی گجر ایسوسی ایشن، چوہدری محمد اسلم خان صدر گجر اصلاحی کمیٹی، پرویز وفا، چوہدری صوبت علی کارپوریٹر، چوہدری رزاق، ایڈوکیٹ مشتاق، سلیم چوہدری، ایڈووکیٹ جمیل چوہدری، امیر دین کسانہ، محمد رفیع دھرماڑی، محمد مشتاق دھنو، مولانا محمد اکرم ریاسی، فاروق شکاری سابق سرپنچ ڈوڈہ، یاسر حسین، ڈاکٹر سمیر، الطاف سانبہ، سیف الملوک، پروفیسر ڈاکٹر مسرت (ڈی یو) اور کئی پنچ اور سرپنچ سمیت برادری کے سرکردہ افراد بھی موجود تھے۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا