"جموں و کشمیر کا ہر شہری بھارت جوڑو یاترا سے پر امید

0
0
 محمد الطاف ثاقب
آبلہ پا کوئی اس دشت میں آیا ہوگا
ورنہ آندھی میں دیا کس نے جلایا ہوگا      (مینا کماری ناز)
       بھارت جوڑو یاترا جو کہ سات (7) ستمبر 2022 کو شروع ہوئی تھی اور 30 جنوری 2023 تک ختم ہونا ہے اس یاترا کا ہدف کنیا کماری سے کشمیر تک  بارہ ریاست اور دو یونین ٹیراٹری سے ہو کر پیدل چلنا ہے جو کہ 3570 کلومیٹر اور 150 دن کا سفر ہے ۔اس یاترا کی شروعات جناب شری راہل گاندھی جی اور تامل ناڈو کے وزیر اعلیٰ جناب ایم-کے-سٹالن نے کی ۔انڈین نیشنل کانگریس نے بھارت جوڑو یاترا کا لوگو اور ویبسائٹ بھی 23اگست 2022 کو آل انڈیا کانگریس کمیٹی کے ہیڈ کوارٹر سے شائع کیا ۔اب یہ یاترا چار دن  سے جموں کشمیر میں مارچ کر رہی ہے ۔انڈین نیشنل کانگریس کے مطابق اس تحریک کا مقصد ملک کی زیر قیادت بی – جے – پی حکومت ہند کی تقسیم کی سیاست کے حلاف متحد کرنا ہے ۔ INC  کے مطابق اس مارچ کا بنیادی مقصد "خوف، تعصب کی سیاست اور معاش کی تباہی، بڑھتی ہوئی بےروزگاری اور بڑھتی ہوئی عدم مساوات” کے خلاف احتجاج کرنا ہے ۔
                   بھارت جوڑو یاترا میں راہل گاندھی لوگوں سے ملتے ہیں اور ان کی پریشانیوں کو سننتے ہیں ۔راہل گاندھی کا کہنا ہے کہ اگر 2024 میں کانگریس کی حکومت آئی تو وہ لوگوں سے کئے وعدے پورے کریں گے ۔بھارت جوڑو یاترا میں مختلف قسم کے گانے، شاعری اور نعروں کا استعمال کیا گیا ہے، جیسے کے "ملے قدم جوڑے وطن، مہنگائی سے ناتا توڑو مل کر بھارت جوڑو، بےروزگاری کا جال توڑو بھارت جوڑو، نفرت چھوڑو بھارت جوڑو” وغیرہ وغیرہ۔
                    کنیا کماری سے لے کر اب تک راہل جی سے ہر طریقے کے آدمی نے ملاقات کی ہے جیسے کہ، مزدوروں نے، کسانوں نے، طالب علموں نے، معذوروں نے- راہل گاندھی نے ان سب کو یقین دلایا ہے کہ آنے والے وقت میں سب ٹھیک ہو گا اور ملک میں بڑھتی نفرت کو دور کیا جائے گا ۔ بھارت کے ہر وہ شہری جو کہ سیکولر سوچ رکھتے ہیں، ذات پات اور مذہب کے نام پر سیاست کرنا جن کو اچھا نہیں لگتا ان سب نے اس یاترا میں حصہ لیا ہے۔جیسا کہ مہاراشٹرہ میں اکشے شیمپی جو کہ ایک مصنف اور اداکار ہیں انہوں نے اس یاترا میں حصہ لیا، راجستھان میں سابق آر-بی-آئ گورنر رگورام رجن نے، دہلی میں سابق راہ (RAW) کے چیف اے-ایس دالُت، سونیتی سگوانی جو کہ ناسا یو-ایس میں سائینسدان ہیں اور لیفٹیننٹ جنرل آر – کے ہڈا  نے، ہریانہ میں شیلا جسنوف جو کہ ہارورڈ یونیورسٹی کے جان ایف کنیڈی اسکول آف گورنمنٹ میں سائنس اور ٹیکنالوجی کی پروفیسر ہیں نے بھی اس یاترا میں شمولیت اختیار کی ۔ہر ریاست کی مختلف پارٹیوں، تنظیموں نے بھی اس یاترا میں حصہ لیا ۔بہت سے اداکاروں، مصنفوں اور بہت بڑے انٹل ایکچل اور دانشوروں نے بھارت جوڑو یاترا میں شمولیت اختیار کی ۔
                     بھارت جوڑو اس کا نام اس لئے رکھا گیا کہ بھارت کو جو مذہب کے نام پر بانٹا جا رہا ہے، ذات پات کے نام پر بانٹا جا رہا ہے اور مہنگائی آسمان چھو رہی ہے ان سبھی چیزوں سے بھارت کو آزاد کروانا۔ ملک میں یکجہتی، روزگار اور انسانیت کو بحال کرنا ہے ۔
                 بھارت جوڑو یاترا اب چلتے چلتے جموں و کشمیر میں پہنچ چکی ہے جو 30 جنوری کو سرینگر کے لال چوک میں ختم ہو جائے گی ۔جموں و کشمیر میں مختلف پارٹی کے لیڈران  کے علاوہ مختلف تنظیموں کے قائدین نے بھی اس یاترا میں شمولیت حاصل کی۔ سب سے پہلے جموں و کشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ اور جموں کشمیر نیشنل کانفرنس کے صدر جناب فاروق عبداللہ صاحب  اس یاترا میں  اتر پردیش میں جا کر شامل ہوئے۔ جموں و کشمیر پہنچتے ہی فاروق عبداللہ نے ایک بار پھر اس یاترا میں شمولیت اختیار کی اور تقریر بھی کی۔ فاروق عبداللہ نے راہل گاندھی جی کی بےحد تعریف بھی کی اور کہا کہ اگر میں جوان ہوتا تو راہل کے ساتھ کنیا کماری سے کشمیر تک پیدل چلتا مگر مجھ میں اب اتنا چلنے کی طاقت نہیں ہے اس لئے اب سرینگر میں دوبارہ شامل ہونگا ۔  اس کے بعد جموں و کشمیر کی سابق وزیر اعلیٰ و صدر پی-ڈی-پی  جناب محبوبہ مفتی صاحبہ نے بھی  ان کا خیر مقدم کرتے ہوئے  کہا کہ راہل گاندھی ایک ایسے وقت میں امن اور محبت کا پیغام لائے ہیں جب ملک نفرت کی آگ میں جل رہا ہے ۔ہم ان زخموں کو مندمل کرنے کے لئے ان کی کوششوں کا خیر مقدم کرتے ہیں ۔ جموں ستواری پہنچتے ہی پی-ڈی – پی کے ممبران نے بھارت جوڑو یاترا میں شرکت  بھی کی ۔اس یاترا میں جموں کشمیر کے کئی اور پارٹی، کئی تنظیموں کے بہت سارے قائدین اور دانشور لوگوں نے شمولیت اختیار کی ۔
                     اب  سوال یہ ہے کہ جموں کشمیر میں دوسری پارٹیاں اس یاترا  میں کیوں شریک ہو رہی ہیں؟ جموں و کشمیر میں آرٹیکل 370 کی منسوخی کے بعد ریاست میں سیاسی پارٹیاں اتنی سر گرم نہیں تھی اور نا ہی کسی پارٹی کو کوئی بڑی ریلی نکالنے کی اجازت تھی، اگر کوئی پارٹی ریلی کرتی بھی تو چھپ  کر کسی کمرے کے اندر ایک میٹنگ کر لیتے ۔2019 کے بعد سے صرف ایک پارٹی ہی کو ریلیاں کرنے کی کھلی چھوٹ رہی ہے – عوام میں ذات پات کے نام پر خوب پھوٹ ڈالنے کی کوششیں کی گئی لیکن عوام نے ان کو مسترد کر دیا ہے – اب دیگر ساری پارٹیاں راہل گاندھی کا استقبال اس لئے بھی کر رہی ہیں کیونکہ جموں کشمیر میں 2019 کے بعد اتنی بڑی ریلی پہلی بار نکل رہی ہے وہ بھی بغیر کسی مذہب کے، بغیر کسی ذات پات کے ۔ اب دوسری پارٹیوں کے لئے بھی راہل نے ایک راہ ہموار کر دی ہے ۔
                     23 جنوری کو راہل گاندھی نے جموں ستواری میں تقریر کرتے ہوئے کہا کہ میں آپ سب کا خیر مقدم کرتا ہوں جو مجھے اتنا پیار دے رہے ہو ۔ راہل نے کہا کہ جموں کشمیر بےروزگاری میں اس وقت پورے ملک میں پہلے نمبر پر ہے اب پوری کوشش کی جائے گی کی نوجوانوں کو روزگار فراہم ہو ۔مزید انہوں نے اسی تقریر میں جموں کشمیر کی عوام کو یہ  یقین دلایا کہ کانگریس پارٹی کا پورا زور اب آپ کی ریاست کی بحالی پر ہو گا ۔ حالانکہ جب آرٹیکل کی  منسوخی ہوئی تھی تب وزیر داخلہ امت شاہ نے یہ کہا تھا کی ریاست کا درجہ جلد بحال کیا جائے گا لیکن ابھی تک اس پر عمل نہیں کیا گیا ۔
                    جہاں پورے دیش میں راہل گاندھی جی سے لوگ امید لگائے بیٹھے ہیں وہاں اب جموں کشمیر کی عوام بھی اب راہل کے ہاتھوں کو دیکھ رہی ہے ۔ آرٹیکل 370 کی منسوخی کے بعد جموں کشمیر کے حالات کافی بدلے ہوئے ہیں ۔نوجوان اب انتظار میں ہیں کہ کانگریس کی حکومت آئے تو شاید کچھ اچھا ہو، امتحانوں میں گوٹالے  نہ ہوں، نوجوانوں کو روزگار فراہم ہو، مہنگائی کم ہو۔اس یاترا کے بعد اب جموں کشمیر کے نوجوانوں کی امیدیں جاگی ہیں اور مستقبل کی کرن نظر آرہی ہیں ۔اسی وجہ سے یاترا میں نوجوان زیادہ نظر آرہے ہیں ۔میری بھی نوجوانوں سے اپیل ہے کہ بھارت جوڑو یاترا میں شامل ہوں اور راہل جی کو مل کر اپنی پریشانیوں کا حل نکلوائیں ۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا