جموں و کشمیر سے دہشت گردی کا مکمل خاتمہ ہو گا: رائے

0
0

دہشت گردی کے واقعات میں عام شہریوں کی ہلاکتوں میں 80 فیصد کمی آئی ہے
یواین آئی

نئی دہلی؍؍مرکزی وزیر مملکت برائے داخلہ نتیانند رائے نے بدھ کو راجیہ سبھا میں جموں و کشمیر میں حالیہ تصادم میں 28 دہشت گردوں کے مارے جانے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ یہ حکومت دہشت گردی کو مکمل طور پر ختم کر دے گی اور اس سے کسی طرح کا سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔
ایوان میں وقفہ سوالات میں مسٹر رائے نے کانگریس کے پرمود تیواری کے ایک ضمنی سوال کے جواب میں کہا کہ دہشت گردوں کے ساتھ حالیہ تصادم میں کچھ فوجی بھی شہید ہوئے ہیں، لیکن مارے گئے دہشت گردوں کی تعداد زیادہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ متحدہ ترقی پسند اتحاد (یو پی اے) حکومت کے دور میں 2004 سے 2014 تک جموں و کشمیر میں 7217 دہشت گردی کے واقعات ہوئے جبکہ مودی حکومت کے دور میں 2014 سے اب تک 2259 واقعات ہوئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یو پی اے کے دور میں دہشت گردی کے واقعات میں 2829 شہری اور فوجی مارے گئے جبکہ مودی حکومت کے دور میں یہ تعداد صرف 941 رہی۔ اس طرح اس میں 67 فیصد کمی آئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس دوران ریاست میں جرائم کے واقعات میں بھی کمی آئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے واقعات میں عام شہریوں کی ہلاکتوں میں 80 فیصد کمی آئی ہے اور آرٹیکل 370 کے خاتمے کے بعد تقریباً 900 دہشت گرد مارے گئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ آج جموں و کشمیر میں نظم ہے، باغبانی ہو رہی ہے۔ سیکیورٹی کی مکمل ضمانت ہے۔ دہشت گرد بجھتے ہوئے چراغ کی طرح کارروائیاں کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سیاحوں کی حفاظت کے لیے مکمل انتظامات کیے گئے ہیں۔ اس عرصے میں سیاحت میں اضافہ ہوا ہے۔ سال 2023 میں 2.11 کروڑ سیاح یہاں آئے جو مسلسل 10 سال سے ریکارڈ سطح پر برقرار ہے۔ سال 2004 سے 2014 کے دوران سیاح جموں و کشمیر جانے سے گریز کرتے تھے۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ حکومت سیاحت کے فروغ کے لیے بہت سے اقدامات کر رہی ہے۔ سہولیات فراہم کی جا رہی ہیں۔ ریاست میں جی 20 پروگرام بھی منعقد کیے گئے۔ جموں و کشمیر میں سیاحوں اور سیاحت سے پانچ لاکھ لوگوں کو فائدہ ہوا ہے۔
مسٹر رائے نے کہا کہ ریاست میں امن کا ماحول ہے جس کی وجہ سے سیاحوں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ ریاست کی صفائی پر بھی توجہ دی جارہی ہے اور ماحولیات کا بھی پورا خیال رکھا جارہا ہے۔ کسی بھی قسم کی منظوری ماحولیات کو مدنظر رکھ کر دی جا رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ ماحولیات پر ممکنہ اثرات کا اندازہ لگایا جاتا ہے۔ ریاستی انتظامیہ اور مرکزی وزارت داخلہ کی طرف سے واضح ہدایت ہے کہ کسی بھی قسم کی منظوری صرف ماحولیات کو مدنظر رکھ کر دی جائے۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا