منتظر مومن وانی
سرزمین کشمیر میں عرصہ دراز سے کام کرنے والا بنک جموں و کشمیر بنک اگرچہ ایک وقت تک لوگوں کی ترقی کے لئے ایک بہترین ادارہ مانا جاتا ہے لیکن موجودہ دور میں اس بنک کے سبب لوگوں کی اکثریت اپنے پیسوں کے ذریعے ذلیل ہورہے ہیں. موجودہ دور میں اس بنک کا رویہ لوگوں کے ساتھ انتہائی غیر مہذبانہ ہے. اس کا اصل وجہ سابقہ سیاسی طاقتوں نے بے شمار غیر پیشہ وارانہ اور غیر تربیت یافتہ اپنے خاص لوگوں کو اس بنک کی ملازمت دے کر قوم کو لوٹ لیا. انہی غیر پیشہ وارانہ لوگوں کی وجہ سے یہ بنک رفتہ رفتہ اپنی شناخت کھورہا ہے. جو انسان بھی اس بنک میں جاتا ہے اس کے ساتھ غیر مہذبانہ طور یہ پیش آتے ہیں. کئی شاخوں سے ایسے ویڈیو سوشل میڈل پر وائرل ہوئے جن سے لوگوں کا اعتماد اس ادارے پر ختم ہوا. بنک کے منتظمین افرنگی صوفوں اور ایرانی قالین پر بیٹھ کر اپنے دنیا کا مزہ لینے میں محو عمل ہے. بنک کے پاس ایسے ملازموں کا فقدان ہے جو پیشہ وارانہ طور صارف کے ساتھ پیش آئے. لوگوں کے کھاتوں سے بغیر اجازت مختلف چارجز کے نام پر پیسے کاٹنا ان کا معمول بن چکا ہے. ایک عام انسان کے لیے اس بنک کے ساتھ کام کرنا انتہائی مشکل ہے کیونکہ یہ بنک صارف کے ساتھ اخلاقی طور انتہائی کمزور نظر آتا ہے. بنک کے حوالے سے میں نے کئی صارفین کا خیال اخذ کیا جس کو پڑھ کر آپ صورتحال سے مکمل واقف ہوجاو گے.
ایک سرکاری آفیسر سیف الدین چیچی کے کہنے کے مطابق اس نے آنلائن دو لاکھ روپیے قرضے کی درخواست دی تھی. جس پر اس کے نو ہزار روپئے بیمہ پالیسی کے لیے بغیر اجازت کاٹ دئے گئے. سیف الدین صاحب کے مطابق جونہی اس نے بنک انتظامیہ سے رابط کیا تو اسے بنک کے ملازمین نے ان کے دفتر میں رابط کرنے کو کہا گیا. اس کے بعد ان کے دفتر پہنچ کر اس کو کہا گیا آپ براہ راست ہی دیکھ لو کیونکہ یہ آنلائن ہی ہوا. یعنی ایک آفیسر کے ساتھ بھی انتہائی کمزور سلوک کیا گیا جس سے عام انسان کے حالت صاف ظاہر ہوتی ہے. جبکہ اس آفیسر کے کہنے کے مطابق وہ اس بنک کے ساتھ تیس سال سے کام کررہا ہے.
کئی صارفین کے مطابق ایک پاس بک لینے کے لیے دس دفعہ بنک کے ملازموں کا دیدار کرنا پڑھتا ہے.
میسر ناشاد نامی ایک طالب علم کے مطابق وہ چار مہینوں سے بنک کا چکر کاٹ رہا ہے فقط اے ٹی ایم حاصل کرنے کے لیے. ایک اور صارف (نام مخفی) کے مطابق اس کو بنک سے تین کارڈ حاصل کرنے تھے جس کے لیے اس کو تین الگ الگ دنوں میں آنے کو کہا گیا. اور اس سے وہ انتہائی پریشان ہوا ہے.
ایک لڑکی (نام مخفی)کے مطابق اس نے اپنے ایک مقامی بنک میں قرضہ لینے کی عمل کی تھی. جس پر بنک منیجر نے اسے ہر ایک دستخط کے لیے الگ الگ وقت میں بھلا کر ذہنی مریض بنایا. فائل مکمل ہونے کے بعد اور تمام لوازمات مکمل کرنے کے بعد بھی اس کو یہ کہہ کر پریشان کیا کہ اپنے شوہر کو ہمارے دفتر میں لاو. آخر پر پیسہ خرچ کرکے اور بہت تکلیف اٹھانے کے بعد اس لڑکی نے اپنی فائل واپس نکال کر قرضہ نہیں لیا.
تکنیکی طور بھی یہ بنک اب مزاق بن گیا ہے. اور ہر بار تکنیکی مسلے کی وجہ سے لوگ انتہائی پریشان اور کبھی شرمندہ ہوتے ہیں.
تصور وسیم نامی ایک کاروباری شخص کے مطابق اس کا ایم پے نہیں چل رہا ہے جس کے لیے وہ کئی بار بنک دفتر میں گیا اور کل پرسوں کرکے اس کا مسلہ سات مہینے گزرنے کے بعد بھی حل نہیں ہوا. برانچ کے ملازمین تکنیکی طور اتنے ماہر نہیں ہے کہ وہ اس مسلے کو فوراً حل کریں.وسیم کے مطابق اس کے اکاونٹ سے بغیر اجازت پیسے کاٹے گئے اور جب بنک انتظامیہ سے اس نے رابطہ کیا تو وہاں سے ایک ملازم نے آغاز میں اخلاقی کمزوری کا اظہار کیا لیکن جب وسیم نے قانون اور میڈیا کے ساتھ رابطہ کرنے کی بات کی تو منیجر اور دیگر عملہ نے معافی مانگ کر مسلے کو ٹھنڈا کیا. اکثر صارفین کی شکایت ہے کہ معمولی مسلے کے لیے ایک کونٹر سے دوسرے کونٹر پر جانے کی عمل کرنی پڑھتی ہے جس سے انسان ذہنی مریض بن جاتا ہے. ایک صحافی کے مطابق یہ بنک لوگوں کو ہر اعتبار سے پریشان کررہا ہے. خیر شکایتوں کا ایک لمبا فرہستہ ہوگا اگر درج کریں گے. بہتر ہے بنک کے اعلی ذمہ دار اپنے ملازمین میں پیشہ وارانہ ذہن بیدار کریں اس سے پہلے کی لوگ اور راستے اختیار نا کریں.
9797217232