ظفر اقبال منہاس نے سیاسی چیلنجوں پر روشنی ڈالی اور علاقائی جماعتوں کو اتحاد کی تلقین کی
لازوال ڈیسک
سری نگر جموں و کشمیر اپنی پارٹی زون شوپیان کی میٹنگ آج ضلعی دفتر پر زونل صدر اور ڈی ڈی سی کلر چودھری فضل الدین کی صدارت میں منعقد ہوئی۔ زونل اور بلاک کمیٹیوں کے 107 میں سے 83 عہدے داروں اور ممبران نے شرکت کی، جبکہ ضلعی سطح کے بعض مہمان عہدے دار بھی خصوصی طور پر میٹنگ میں شریک ہوئے۔اس موقع پر اجلاس کے مہمان خصوصی اور اپنی پارٹی کے ریاستی نائب صدر اور ضلع شوپیان کے انچارج ظفر اقبال منہاس نے جموں و کشمیر خاص کر وادی کی ابتر سیاسی صورتحال پر تفصیلی روشنی ڈالی اور کارکنوں کو آنے والے چیلنجوں کا سامنا کرنے کے لئے تیار رہنے کی تلقین کی۔ انہوں نے کہا کہ بعض سیاسی جماعتیں اور گروہ جو چوری اور اس پر سینہ زوری کا طویل اور وسیع تجربہ رکھتے ہیں، ایک بار پھر سے چور چور کی صدا لگا کر اپنے سیاسی گناہوں اور ہمالیائی غلطیوں پر پردہ ڈالنے کی کوشش کر رہے ہیں، جس پر جتنا بھی ماتم کیا جائے کم ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے گذشتہ ستر برسوں کے دوران ہر فیصلہ کن اور تاریخی موڑ پر لولے لنگڑے اقتدار کے لئے قدم قدم پر قومی مفادات کا سودا کیا اور جب کرسی چھن گئی تو انہوں نے نیا لبادہ اوڑھ لیا۔ اور اب جب کہ یہاں کے عوام سیاسی طور پر قطعی طور بے بس اور بے کس ہو چکے ہیں، اقتدار کے بھوکے سیاست دان جوتیوں میں ڈال بانٹنے اور ایک دوسرے کو نیچا دکھانے پر کمر بستہ ہیں اور ان کا کھوکھلا غرور و گھمنڈ ساتویں آسمان کو چھو رہا ہے۔
ظفر منہاس نے اپنے خطاب میں جماعت اسلامی جموں کشمیر کی قیادت کی اس بات کے لئے سراہنا کی ہے کہ جماعت ھر سے انتخابی سیاست کا حصہ بننے جارہی ہے اور وہ بڑھ چڑھ کر آنے والے انتخابات میں حصہ لے گی۔منہاس نے اس جرات مندانہ فیصلے کے لئے جماعت کی پوری اعلیٰ قیادت خاص کر امیر جماعت ڈاکٹر حمید فیاض کو مبارک باد پیش کی۔ منہاس نے امید ظاہر کی کہ اس فیصلے کی روشنی میں دینی خدمات اور دعوتی پروگرام کے حوالے سے جماعت کو بلا روک ٹوک اپنی سرگرمیاں از سر نو شروع کرنے دی جائیں گی۔منہاس نے کہا کہ وقت کا تقاضا ہے کہ ایک دوسرے پر طعنہ زنی کرنے اور کیچڑ اچھالنے کی بجائے سبھی علاقائی سیاسی جماعتیں گروہی اور جماعتی مفادات سے اوپر اٹھ کر وحدت فکر اور اشتراک عمل کی شمع روشن کریں۔ ان کا کہنا تھا کہ سٹیٹ ہڈ کی عدم موجودگی میں اسمبلی انتخابات ایک بے رحمانہ مذاق کے سوا کچھ بھی نہیں۔ اس لئے سبھی جماعتوں کا یہ تاریخی فریضہ بنتا ہے کہ وہ تیسرے درجے کی نوکری کے حصول کی جگہ سٹیٹ ہڈ کی مکمل بحالی کے لئے یک جٹ اور یک سو ہو کر میدان میں اتر پڑیں۔ منہاس نے کہا کہ ہماری حالت یہ ہے کہ روم جل رہا ہے اور نیرو بانسری بجا رہا ہے، جس کے لئے آنے والی نسلیں ہمیں ہرگز معاف نہیں کریں گی۔ بہتر ہوگا کہ ہم تو چور، میں سپاہی کا بھونڈا کھیل کھیلنے کی بجائے اصلاح احوال کی صدق دلانہ کوششوں میں ایک دوسرے کا ہاتھ بٹائیں۔اجلاس سے فضل چودھری، محمد احسن پال، ایڈوکیٹ تنویر ٹاک، منظور بشیر، محمد جبار راتھر، منظور کھانڈے، اقبال خان، عبدالغفار درویش وغیرہ نے بھی خطاب کیا اور کئی قراردادیں بھی باتفاق رائے سے پاس کی گئیں۔