جموں وکشمیر کے نوجوانوں کا جمہوریت میں ایک بار پھر اعتماد بحال ہوا ہے:نریندر مودی

0
0

لازوال ویب ڈیسک

 

سری نگر،// وزیر اعظم نریندر مودی کا کہنا ہے کہ جموں وکشمیر کے نوجوانوں کا جمہوریت میں ایک بار پھر

اعتماد بحال ہوا ہے اور اب وہ محسوس کر رہے ہیں کہ ان کا ووٹ تبدیلی کا محرک بن جائے گا انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر کے نوجوانوں کو وافر مواقعے فراہم کرنا میرا مشن ہے تاکہ وہ اپنے مستقبل کا تعین کر سکیں۔وزیر اعظم نے ان باتوں کا اظہار جمعرات کو یہاں شیر کشمیر اسٹیڈیم میں ایک عظیم الشان انتخابی ریلی سے خطاب کے دوران کیا۔انہوں نے خطاب کے لئے مائیک پر آتے ہی کشمیری زبان میں حاضرین کا حال چال پوچھا۔

http://www.pmindia.gov.in/en/

انہوں نے کہا: ‘میانن سارنی کاشرن باین تہ بنن چھ میانہ طرفہ نمسکار یعنی میرے تمام کشمیری بھائی بہنوں کو میری طرف سے نمسکار، جس پر سارا اسٹیڈیم مودی مودی کے نعروں سے گونج اٹھا’۔

ان کا کہنا تھا: ‘یہ نیا کشمیر ہے جموں وکشمیر کی ترقی اور خوشحالی ہمارا مشن ہے میں آپ سب کا مشکور ہوں’۔

نریندر مودی نے کہا: ‘جموں وکشمیر میں آج جمہوریت کا تہوار چل رہا ہے،گذشتہ روز سات اضلاع میں اسمبلی انتخابات کے پہلے مرحلے کی پولنگ ہوئی اور پہلی بار دہشت گردی کے خوف کے بغیر ووٹنگ ہوئی’۔

انہوں نے کہا:’یہ سچ مچ ہمارے لئے ایک فخر کا مقام تھا کہ بھاری تعداد میں لوگ ووٹنگ کے لئے نکلے’۔ان کا کہنا تھا: ‘کشتواڑ میں 80 فیصد، ڈوڈہ میں 71 فیصد سے زیادہ، رام بن میں 70 فیصد اور کولگام میں 62 فیصد سے زیادہ پولنگ ہوئی ،اس شرح سے تمام سابق ریکارڈ ٹوٹ گئے ہیں’۔

 

 

 

 

انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر کے لوگوں نے انتخابی تاریخ میں ایک نیا باب رقم کیا ہے۔نریندر مودی نے کہا کہ آج دنیا دیکھ رہی ہے کہ جموں وکشمیر کے نوجوان ہندوستان کی جمہوریت کو کس طرح مضبوط کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا:’اس کے لئے میں جموں و کشمیر کے لوگوں کو مبارکباد پیش کرتا ہوں’۔ریاستی درجے کی بحالی کے متعلق ان کا کہنا تھا: ‘بی جے پی نے جموں وکشمیر کے ریاستی درجے کی بحالی کا وعدہ کیا ہے اور بی جے پی ہی اس وعدے کو پورا کرے گی’۔

عبداللہ،مفتی اور گاندھی خاندانوں کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا: ‘یہی تین خاندان جموں وکشمیر کو چلانے کے ذمہ دار تھے،ان خاندانوں نے جموں وکشمیر کے لوگوں میں غیر یقینی صورتحال پیدا کی ہے’۔

انہوں نے کہا:’ان تین خاندانوں نے جمہوریت اور کشمیریت کو اپنے مقاصد کے لئے روند ڈالا ہے ، کیا آپ کو معلوم ہے کہ سال 1980 میں انہوں نے کیا کیا’۔ان کا کہنا تھا:’ان خاندانوں نے جموں و کشمیر کی سیاست کو اپنی ذاتی جاگیر سمجھا تھا،یہ اپنے خاندان کے لوگوں کے بغیر کسی کو آگے آنے نہیں دیتے ہیں’۔

انہوں نے کہا:’یہ لوگ پنچایتی، ڈی ڈی سی اور بی ڈی سی انتخابات نہیں ہونے دیتے تھے کیونکہ وہ جانتے تھے کہ اس طرح نئے چہرے سامنے آئیں گے’۔وزیر اعظم نے کہا: ‘دہشت گردی کو شکست دینا میرا مشن ہے تاکہ جموں وکشمیر کے لوگ ایک بار پھر اس کا شکار نہ بن سکیں’۔

انہوں نے کہا کہ کشمیر ایک مقدس سرزمین ہے جس کو 35 برس قبل تین خاندانوں نے تباہ کر دیا۔ان کا کہنا تھا:’اس سرزمین پرحضرت بل،چرار شریف،آستان خواجہ نقشبند (رح)،شنکر آچاریہ، ماتا رتشا دیوی مندر وغیرہ جیسے متبرک مقامات ہیں لیکن ان تین پارٹیوں نے جموں و کشمیر کو تاریکی میں دھکیل دیا’۔

نریندر مودی نے کہا کہ ایک وقت ایسا تھا جب لالچوک شام ڈھلتے ہی بند ہوجاتا تھا اور لالچوک جانا موت کو دعوت دینے کے مترادف سمجھا جاتا تھا لیکن آج یہ بازار رات دیر گئے تک کھلا رہتا ہے۔

انہوں نے کہا: ‘آج یہاں عید اور دیوالی ایک ساتھ امن اور آپسی بھائی چارے کے ساتھ منائی جاتی ہے آج یہاں سڑکوں پر الیکٹرک گاڑیاں چل رہی ہیں اور ہر کوئی عزت کے ساتھ اپنی روزی روٹی کما رہا ہے’۔

ان کا کہنا تھا: ‘ان تین جماعتوں نے کشمیری پنڈتوں کو بھی نہیں بخشا انہیں یہاں سے بھاگنے پر مجبور کیا گیا لیکن بی جے پی ایک بار پھر دل اور دلی کی دوری کو کم کرکے تمام مذہبوں کے لوگوں کو آپس میں ملا رہی ہے’۔

وزیر اعظم نے کہا کہ جموں وکشمیر میں گذشتہ 35 برسوں کے دوران تین ہزار دن ہڑتالوں کے نذر ہوئے جس کا مطلب ہے کہ کشمیر 35 برسوں میں سے 8 برسوں کو بند رہا ہے۔انہوں نے کہا: ‘لیکن گذشتہ پانچ برسوں کے دوران ایک دن بھی ہڑتال نہیں رہی’۔ان کا کہنا تھا کہ حکومت وزیر اعظم سوریا گھر یوجنا اسکیم کے تحت مفت بجلی فراہم کرنے پر بھی غور کر رہی ہے۔

اپنے 40 منٹوں پر محیط خطاب کے آخر پر انہوں نے اپنے پارٹی امید واروں صوفی یوسف، انجینئر اعجاز حیسن اور عارف راجا کے لئے لوگوں سے ووٹ مانگے-انہوں نے لوگوں سے مخاطب ہو کر کہا:’25 سمتبر کو بھاری تعداد میں نکل کر تمام گذشتہ ریکارڈوں کو توڑ دینا’۔

http://lazawal.com

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا