عوام سے روایتی سیاسی پارٹیوں کے پْرفریب نعروں کے جھانسے میں نہ آنے کی تلقین کی
لازوال ڈیسک
سرینگر: اپنی پارٹی کے قائد سید محمد الطاف بخاری نے کہا کہ جموں و کشمیر کا ملک کا اٹوٹ حصہ بنے رہنا اس کا مقدر ہے۔ انہوں نے عوام پر زور دیا کہ وہ ’’روایتی سیاسی جماعتوں کے پروپگنڈے اور پْرفریب نعروں‘‘ کے جھانسے میں نہ آئیں۔ انہوں نے کہا کہ اپنی پارٹی یہ بات یقینی بنائے گی کہ جموں کشمیر کے عوام کو وہ تمام حقوق فراہم ہوں، جو انہیں ملک کے آئین کی رو سے حاصل ہیں۔یہ باتیں اپنی پارٹی کے سربراہ نے آج بانڈی پورہ میں ایک عوامی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہیں۔ جلسے میں لوگوں کی بھاری تعداد موجود تھی۔ اس موقعے پر موجود لوگوں نے سید محمد الطاف بخاری اور دیگر لیڈران کی جلسہ گاہ میں آمد اْن کا پْرتپاک استقبال کیا۔جلسے سے خطاب کرتے ہوئے سید محمد الطاف بخاری نے کہا کہ اپنی پارٹی کا بنیادی ایجنڈا جموں کشمیر میں مستقل امن کا قیام یقینی بنانا ہے تاکہ یہاں کے لوگ پْر امن اور پْر سکون ماحول میں ایک خوشحال زندگی گزار سکیں۔انہوں نے کہا، ’’روایتی سیاسی جماعتوں کے برعکس، اپنی پارٹی نہ ہی ناقابلِ حصول اہداف مقرر کرنے میں یقین رکھتی ہے اور نہ ہی یہ جماعت جذباتی نعروں کے ذریعے لوگوں کو گمراہ کرنے میں یقین رکھتی ہے۔ ہم پہلے ہی اپنے لاکھوں نوجوان تشدد کی وجہ سے کھو چکے ہیں اور ہم اس سرزمین پر مزید تباہی برداشت کرنے کے متحمل نہیں ہو سکتے ہیں۔ اپنی پارٹی کا بنیادی ایجنڈا پرامن ماحول کو یقینی بنانا ہے تاکہ نوجوان نسلوں کا مستقبل محفوظ ہو اور لوگ امن اور ہم آہنگی سے اپنی زندگی گزار سکیں۔‘‘دفعہ 370 اور 35 اے کی منسوخی کے بارے میں بات کرتے ہوئے سید محمد الطاف بخاری نے کہا کہ 5 اگست 2019 کو جو کچھ بھی ہوا وہ جموں و کشمیر کے لوگ اسے کبھی فراموش نہیں کرسکتے ہیں۔ انہوں نے کہا، ’’ 5 اگست 2019 کو جو کچھ بھی ہوا، جموں و کشمیر کے لوگ اسے کبھی فراموش نہیں کرسکیں گے کیونکہ اس دن ہم نے نہ صرف جموں کشمیر کا ریاست کا درجہ کھودیا تھا، بلکہ اس روز جموں کشمیر دو خطوں میں تقسیم بھی کردیا گیا۔ یہ بات ہمیں ہمیشہ تکلیف پہنچاتی رہے گی۔‘‘تاہم، سید محمد الطاف بخاری نے لوگوں کو متنبہ کیا کہ وہ روایتی جماعتوں پر بھروسہ نہ کریں جو یہ دعویٰ کرتی پھر رہی ہیں کہ وہ دفعہ 370 اور 35اے کو واپس لائیں گی۔انہوں نے کہا، ’’ان جماعتوں نے 2019 کے پارلیمانی انتخابات میں آپ سے یہ کہہ کر ووٹ مانگے تھے کہ وہ ان آئینی دفعات کا دفاع کریں گیں۔ آپ نے اْن پر اعتماد کیا اور اْن کے تین اْمید واروں کو منتخب کرکے پارلیمنٹ میں بھیج دیا۔ لیکن اس کے باوجود وہ ان آئینی دفعات کو نہیں بچا پائیں۔ حتاکہ ان جماعتوں نے اس واقعہ پر احتجاج کرنے کی ضرورت بھی محسوس نہیں کی۔ کم از کم یہ جماعت بطور احتجاج پارلیمنٹ سے اپنے اراکین کو واپس بلاسکتی تھی۔‘‘اپنی پارٹی کے قیام پر بات کرتے ہوئے، سید محمد الطاف بخاری نے کہا، ’’اگست 2019 کے بعد، جموں و کشمیر میں ایک غیر یقینی صورتحال اور مکمل افراتفری تھی۔ تمام کاروبار زندگی معطل تھا۔ ہزاروں لوگ جیلوں میں قید کئے جاچکے تھے۔ ایسی صورتحال میں ہمارے پاس صرف دو ہی راستے تھے۔ یا تو ہم روایتی سیاسی جماعتوں اور اْن کے لیڈران کی طرح خاموش رہتے یا پھر اپنے گھروں سے باہر آکر پس ہمت ہوچکے لوگوں کے ساتھ کھڑے رہتے۔ ہم نے اپنے لوگوں کا ساتھ دینے کا فیصلہ کیا۔‘‘انہوں نے مزید کہا، ’’ہم نے اپنی پارٹی کا قیام عمل میںلایا اور مرکزی حکومت کے لیڈران سے ملنے کیلئے دلی گئے۔ ہم نے یہ بات یقینی بنائی کہ مرکزی سرکار جموں کشمیر کی ڈیموگرافی میں کوئی تبدیلی نہ کرے اور یہاں کی زمین اور ملازمتوں پر صرف یہاں کے لوگوں کو حق حاصل رہے۔ ہم نے مرکزی سرکار کو یہ بات منوا لی اور ان تینوں باتوں کے حوالے یقین دہانی حاصل کی۔‘‘سید محمد الطاف بخاری نے وعدہ کیا کہ اگر اپنی پارٹی کو جموں و کشمیر میں حکومت قائم کرنے کا موقعہ ملے گا تو وہ اس بات کو یقینی بنائے گی کہ لوگوں کو ان کے آئینی حقوق ملیں اور نوجوانوں کے لیے روزگار کے وسیع مواقع پیدا ہوں۔جلسے سے خطاب کرتے ہوئے پارٹی کی پارلیمانی امور کمیٹی کے چیئرمین محمد دلاور میر نے کہا کہ اپنی پارٹی جذباتی نعروں اور جھوٹے وعدوں سے عوام کو کبھی گمراہ نہیں کرے گی۔انہوں نے کہا، ’’دیگر سیاسی جماعتوں کے برعکس ہم جذباتی سیاست میں یقین نہیں رکھتے ہیں۔ بلکہ ہم جموں و کشمیر میں امن، خوشحالی اور ترقی کو یقینی بنانے کے لیے پرعزم ہیں۔ اپنی پارٹی کا مقصد نوجوانوں اور آنے والی نسلوں کے مستقبل کو محفوظ بنانا ہے۔ ہم اپنے نوجوانوں کو ایسے راستوں کی طرف نہیں لے جائیں گے، جو زندگیاں تباہ کرتے ہیں۔ بلکہ ہم اس خطے میں پائیدار امن اور پائیدار خوشحالی کو یقینی بنانے کے لئے پْر عزم ہیں۔‘‘اس موقع پر پارٹی کے نائب صدر عثمان مجید نے خطاب کرتے ہوئے عوام پر زور دیا کہ وہ آئندہ انتخابات میں اپنی پارٹی کو ووٹ دیں۔ انہوں نے کہا، ’’اپنی پارٹی کا بنیادی مقصد یہاں ایک خوشحال دور کا آغاز کرنا ہے۔‘‘انہوں نے مزید کہا، ’’اگر اپنی پارٹی کو مینڈیٹ حاصل ہوا، تو ہم جموں و کشمیر میں بے مثال ترقی کے دور کا آغاز کریں گے۔ ہم پختہ یقین رکھتے ہیں کہ قیام امن کے نتیجے میں جموں کشمیر میں خوشحالی آئے گی اور یہاں کے لوگ معاشی طور بااختیار ہوجائیں گے۔‘‘پارٹی کے نائب صدر ظفر اقبال منہاس نے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جموں و کشمیر کے لوگ اس وقت تک اپنے مصائب و مشکلات سے آزاد نہیں ہوسکتے ہیں جب تک وہ خود کو اْن جماعتوں سے آزاد نہ کریں کو یہاں سالہا سال سے لوگوں کو جذباتی استحصال کرتے ہوئے حکومت کرتی آئی ہیں۔‘‘انہوں نے اپنے اس بیان کی مزید وضاحت کرتے ہوئے کہا، ’’جموں و کشمیر کے لوگوں کو آج جن مصیبتوں اور مسائل کا سامنا کرنا پڑرہا ہے، اْنہیں پیدا کرنے والی جماعتیں کانگریس، این سی اور پی ڈی پی ہیں۔کیونکہ یہ جماعتیں حصول اقتدار کے لئے ہمیشہ عوام کو گمراہ کرتی رہی ہیں اور ان کا جذباتی استحصال کرتی رہی ہیں۔‘‘انہوں نے مزید کہا، ’’این سی نے مہاراجہ ہری سنگھ کے خلاف مذہب کا استعمال کیا اور بعد میں اقتدار حاصل کرنے کے لیے مہاراجہ کی ہی پناہ لی۔ لیکن جب یہ جماعت 1953 میں اقتدار کھو بیٹھی، تو اس نے خود ساختہ ’’محاذ رائے شماری‘‘ کے نام پر یہاں بھارت مخالف جذبات ابھارے۔ لیکن جب اسے 1975 میں اقتدار حاصل کرنے کا دوبارہ موقعہ حاصل ہوا تو فوراً اپنی جذباتی سیاست کو تیاگ دیا۔ 1987 کے انتخابات میں اس جماعت نے اقتدار پر زبردستی قابض ہوجانے کیلئے بدترین انتخابی دھاندلیاں کیں۔ 1996 میں پھر یہ جماعت اقتدار پر جھپٹ پڑی۔ آج بھی یہ جماعت کسی نہ کسی طرح سے اقتدار کی گلیاروں میں جانے کیلئے بے تاب ہے اور اس ضمن میں اپنے روایتی ہتھکنڈے یعنی گمراہ کن نعرے بازی اور جھوٹے وعدوں کو سہارا لینے کی کوشش کررہی ہے۔ کانگریس نے ہمیشہ این سی کے ان ہتھکنڈوں کا ساتھ دیا۔ کیونکہ اپنے اپنے خاندانی راج کو مضبوط کرنا دونوں کا مشترکہ مفاد میں تھا۔ اسی طرح پی ڈی پی نے بھی اقتدار کے حصول کے لئے لوگوں کو جھوٹے وعدوں سے گمراہ کیا۔ سال 2014 کے انتخابات میں اس جماعت نے یہ کہہ کر لوگوں سے ووٹ حاصل کئے کہ وہ بی جے پی کو جموں کشمیر میں اقتدار سے دور رکھے گی۔ لیکن انتخابات کے فوراً بعد اس نے بی جے پی کے ساتھ ہی ہاتھ ملایا اور اس طرح سے لوگوں کے مینڈیٹ کی کھلی توہین کی گئی۔‘‘پارٹی کے جنرل سکریٹری رفیع احمد میر نے ریلی سے خطاب کرتے ہوئے لوگوں پر زور دیا کہ وہ اپنی پارٹی کو مضبوط کریں تاکہ وہ جموں و کشمیر میں اپنے عوام دوست ایجنڈے کو نافذ کر سکے۔انہوں نے کہا، ’’ہم سب یہ حقیقت جانتے ہیں کہ جموں و کشمیر لوگ کافی عرصہ سے طرح طرح کے مصائب و مشکلات سے دوچار ہیں۔ اپنی پارٹی واحد جماعت ہے، جو عوام کو ان مشکلات سے باہر نکال سکتی ہے کیونکہ اس جماعت کے پاس تجربہ کار لیڈران ہیں۔ اس لئے عوام کو اس لیڈرشپ پر بھروسہ کرتے ہوئے اپنی پارٹی کو مضبوط کرنا ہوگا تاکہ وہ اپنے عوام دوست ایجنڈے کو عملا سکے۔‘‘اس موقع پر پارٹی کے جو دیگر سرکردہ رہنما موجود تھے، اْن میں پارٹی کے ایڈیشنل جنرل سکریٹری انجینئر ہلال آحمد شاہ، ترجمانِ اعلیٰ جاوید حسن بیگ، چیف کوآرڈی نیٹر اور ضلع صدر کولگام عبدالمجید پڈر، سینئر لیڈر اور سابق میئر جنید عظیم متو، ضلع صدر کپوارہ راجہ منظور، ضلع صدر سرینگر نور محمد شیخ، ضلع صدر اننت ناگ عبدالرحیم راتھر، سٹیٹ سکریٹری و ضلع صدر بڈگام منتظر محی الدین، خواتین ونگ کی صوبائی صدر دلشادہ شاہین، انچارج حلقہ انتخاب سونہ واری امتیاز پرے، پارٹی کی ایس ٹی ونگ کے ریاستی جنرل سکریٹری خالد بڈھانہ، صوبائی سکریٹری کشمیر سید نجیب نقوی، ریاستی کنوینر و ضلع انچارج گاندربل حاجی پرویز، ضلع صدر بانڈی پورہ شفاعت کاظمی، یوتھ ونگ کے صوبائی صدر خالد راٹھور، نور محمد لالہ، فاروق احمد سونہ واری، ضلع صدر خواتین ونگ محترمہ فردوسہ جی، میونسپل کمیٹی چیئرمین حاجن ارشاد احمد اور دیگر لیڈران شامل تھے۔