دونوں ملکوں کو مذاکرات کی میز پر آکر دیرینہ مسئلے کو حل کرنے کیلئے مخلصانہ کوششیں کرنی ہونگی:سہیل محمود
لازوال ڈیسک
نئی دہلی نئی دہلی میں مقیم پاکستان کے ہائی کمشنرنے کہا ہے کہ دونوں ملکوں کو مذاکرات کی میز پر آکر کشمیر مسئلے کو حل کرنے کیلئے مخلصانہ کوششیں کرنی ہونگی۔ایک تقریب سے خطاب کے دوران نئی دہلی میں تعینات پاکستان کے ہائی کمشنر سہیل مممود نے اس امید کا اظہار کیا ہے کہ پاکستان تنازعہ کشمیر کو لے کر ہندپاک تعلقات کویرغمال نہ بنانے کی خواہش ظاہر کرتے ہوئے پاکستان نے واضح کیا ہے آخر کار دونوں ملکوں کو مذاکرات کی میز پر آکر اس دیرینہ مسئلے کو حل کرنے کیلئے مخلصانہ کوششیں کرنی ہونگی۔بھارت میں قائم پاکستانی سفیرنے امید ظاہر کی ہے کہ اسلام آباد اور نئی دلی کے مابین بات چیت کا عمل بہت جلد بحال ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ تنازعہ کشمیر ہندوپاک تعلقات سرحدی کشیدگی اور پاکستان کے اندر دہشت گردی جیسے اہم موضوعات پر خیالات کا اظہار کیا۔انہوں نے کہا کہ پاکستان نے مسئلہ کشمیر کو لے کر بھارت کے ساتھ مذاکراتی عمل کو یرغمال کیا بنا رکھا ہے ؟۔انہوں نے دو ٹوک الفاظ میں کہا کہ یہ تاثر بالکل غلط ہے کشمیر مسئلے پر ہندوپاک کو یرغمال بنایا جائے تاہم دنوں ملکوں کو چاہئے کہ اس مسئلے کے حل کیلئے سنجیدگی کے ساتھ کوششیں کریں اور دونوں ملک یہ بات تسلیم کرتے ہیں کہ جموں وکشمیر ایک مسئلہ ہے جسے حل کرنے کی ضرورت ہے۔ہم ماضی میں بھی مذاکراتی عمل کے تحت اس کو حل کرنے کی کوشش کرتے آئے ہیں۔پاکستانی سفیر نے مزید بتایا امید کی جانی چاہئے کہ یہ مسئلہ صرف فریقین کو مطمئن کرتے ہوئے بالکل منصفانہ اور شفاف انداز میں حل کیا جائے گا۔انہوں نے یہ بات زور دیکر کہی کہ دیر یا سویر دونوں ملکوں کو ایک دوسرے کے ساتھ بات چیت کرنی ہوگی۔اس حوالے سے انہوں نے کہا آخر کار ہمیں ایک دوسرے کے ساتھ بات کرنی ہی ہے۔ایسا اس سال نہیں ہوسکتا اگلے سال بھی نہیں بالآخر ہمیں مذاکرات کی میز پر آکر گفت وشنید کرنی ہے۔نئی دلی اور اسلام آباد کے مابین اور بھی بہت سارے معاملات ہیں اور پاکستان کی یہ خواہش ہے کہ ان میں سے کسی ایک مسئلے کو لیکر بھی مذاکرات کو یرغمال نہ بنایا جائے۔ان کا کہنا تھا بہت سارے مسائل ہیں جن کو لیکر دونوں ملک بات چیت کرکے آئے ہیں۔جامع مذاکرات کے فریم ورک میں کئی معاملات کا ذکر کیا ہے جن میں جموں وکشمیر بھی شامل ہے۔ہم نہیں چاہتے کہ کوئی بھی مسئلہ بھارت کے ساتھ ہمارے تعلقات کو یرغمال بنائے بلکہ ہم بات چیت کرنا چاہئے ہیں۔کشمیر مسئلے کو حل کرنے کیلئے بھی مخلصانہ کوششوں کی ضرورت ہے اور دونوں ملکوں کو ایسا کرنے کی ضرورت ہے۔پاکستانی ہائی کمشنر نے وضاحت کرتے ہوئے کہا 20سال قبل پاکستان مذاکرات پر پیشگی شرائط عائد کرتا تھا اس کا موقف تھا کہ پہلے مسئلہ کشمیر حل کرو پھر ہم بات کریں گے لیکن اس سے کوئی فائدہ نہیں ہوا۔ہمیں ایک دوسرے کے ساتھ کھلے ذہن سے بات کرنی ہوگی۔