تمام طبقات کی مناسب شراکت کے لیے ذاتوں کی آبادی کو جاننا ضروری :راہل

0
0

یواین آئی

راج ناندگاؤں (چھتیس گڑھ) ؍؍کانگریس کے سینئر لیڈر راہل گاندھی نے ذات پات کی مردم شماری پر آج پھر مودی حکومت پر حملہ کرتے ہوئے کہا کہ ہر شعبے میں تمام طبقات کی مناسب شراکت کو یقینی بنانے کے لیے ذاتوں کی آبادی کو جاننا ضروری ہے۔آج یہاں ایک بڑی انتخابی میٹنگ سے خطاب کرتے ہوئے مسٹر گاندھی نے چھتیس گڑھ میں ہیلتھ انشورنس کی رقم 5 لاکھ روپے سے بڑھا کر 10 لاکھ روپے کرنے اور نیائے اسکیم کے تحت بے زمین مزدوروں کو 7,000 روپے سالانہ سے بڑھا کر 10,000 روپے دینے کا وعدہ کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں ذات پات کی بات کرتے ہیں لیکن کسی کو نہیں معلوم کہ کس ذات کی آبادی کتنی ہے۔ اگر ہم سب کی شراکت کی بات کریں تو ہمیں معلوم ہونا چاہیے کہ کس کی آبادی کتنی ہے۔انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم مودی 24 گھنٹے او بی سی کی بات کرتے رہتے ہیں لیکن ذات پات کی مردم شماری پر کچھ نہیں کہتے۔ بی جے پی والے کہتے ہیں اس کی کیا ضرورت ہے۔ اس کے بعد وہ بی جے پی کے او بی سی ممبران پارلیمنٹ کے بارے میں بات کرنے لگتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ارکان پارلیمنٹ اور وزرائ￿ حکومت نہیں چلاتے بلکہ 90 سکریٹری ملک چلاتے ہیں جن میں او بی سی تین اور قبائلی تین ہیں، کیا ان کی آبادی اتنی ہی ہے؟ انہوں نے کہا کہ ملک کے بجٹ کا صرف پانچ فیصد او بی سی، ایک فیصد دلت اور 0.1 فیصد قبائلیوں سکریٹری طے کرتے ہیں۔ اس عدم مساوات کو دور کرنا ضروری ہے۔مسٹر گاندھی نے کہا کہ او بی سی کی اتنی حصہ داری نہیں ہے جتنی کہ ہونی چاہئے۔ وزیر اعظم مودی سچ جانتے ہیں لیکن اسے چھپایا جا رہا ہے۔ انہوں نے سوال کیا کہ جب کانگریس کے دور میں کی گئی ذات پات کی مردم شماری کا ڈیٹا حکومت کے پاس موجود ہے تو اسے عام کرنے میں کیا حرج ہے۔انہوں نے کہا کہ پورے ملک میں او بی سی کی آبادی 50 سے 55 فیصد ہے، اس طبقے کو اپنی شراکت کے لئے بیدار ہونا پڑے گا۔ انہیں دھوکہ دیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مودی جی صرف او بی سی کے لیے نہیں بلکہ اڈانی کے مفادات کے لیے کام کرتے ہیں، او بی سی نوجوانوں کو مودی سے پوچھنا چاہیے کہ ان کا حصہ ان کی آبادی کے مطابق کیوں نہیں ہو۔انہوں نے کہا کہ دہلی میں ان کی حکومت کے اقتدار میں آتے ہی ملک میں ذات پات کی مردم شماری کا کام شروع ہو جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ کرناٹک اور راجستھان میں ذات پات کی مردم شماری کا کام شروع ہو چکا ہے، یہ کام اقتدار میں واپسی کے بعد چھتیس گڑھ میں شروع ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ ذات پات کی مردم شماری کے بعد پسماندہ لوگوں، دلتوں اور قبائلیوں کی ترقی اور ہمہ گیر ترقی کا ایک نیا باب شروع ہوگا۔چھتیس گڑھ میں کانگریس کی حکومت بننے پر پانچ سال پہلے کانگریس کی طرف سے کئے گئے اہم انتخابی وعدوں کی لوگوں کو یاد دلاتے ہوئے مسٹر گاندھی نے کہا کہ کسانوں کے قرض معافی، دھان کی 2500 روپے فی کوئنٹل پر خریداری، بجلی کے بل کو آدھا کرنے جیسے وعدوں کو حلف اٹھانے کے دو گھنٹے کے اندر ان کی حکومت نے پورا کر دیا جسے مودی اور بی جے پی کے لیڈر الیکشن کے دوران کہتے تھے کہ یہ مکمل نہیں کیا جاسکتا۔انہوں نے کہا کہ وہ جو کہتے ہیں وہ کرتے ہیں۔کانگریس کی حکومت کے قیام کے بعد مسٹر گاندھی نے کے جی سے پی جی تک سرکاری اسکولوں اور کالجوں میں مفت تعلیم فراہم کرنے کے کل کے اعلان کا پھر سے ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ چائے کی پتے کی بوری 4000 روپے میں خریدی جائے گی اور چائے کی پتی جمع کرنے والوں کو فی کنبہ 4000 روپے دیے جائیں گے، تمام جنگلاتی پیداوار کی امدادی قیمت میں 10 روپے فی کوئنٹل کا اضافہ کیا جائے گا۔آج صبح نیا رائے پور کے نزدیک ایک کھیت میں دھان کی کٹائی کرنے والے کسانوں کے درمیان جانے کے بارے میں بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ انہیں کسانوں سے یہ جان کر خوشی ہوئی کہ کانگریس حکومت نے پچھلے پانچ برسوں میں کسانوں کے لیے جو کچھ کیا ہے اس سے پہلے کبھی نہیں ہوا۔ جب انہوں نے ان سے اس علاقے میں زمین کا ریٹ پوچھا تو اس کا جواب ملا کہ کوئی قیمت نہیں ہے کیونکہ اب کوئی بھی زمین بیچنا نہیں چاہتا۔ قرض معافی سمیت تمام انتخابی وعدوں کو پورا کرنے کی عوام کو ضمانت دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کئی ریاستوں میں بی جے پی کی حکومتیں ہیں اور کسی نے کسانوں کے قرضے معاف نہیں کیے ہیں۔ کسانوں کے ساتھ یہ رویہ جبکہ اڈانی جی جیسے لوگوں کو 14 لاکھ کروڑ روپے معاف کر دیے گئے۔اس موقع پر وزیر اعلی بھوپیش بگھیل نے کہا کہ چھتیس گڑھ میں رمن سنگھ الیکشن لڑ رہے ہیں بی جے پی نہیں۔انہوں نے عوام سے کہا کہ اگر چھتیس گڑھ کی معدنی دولت کو فروخت ہونے سے بچانا ہے تو کانگریس کی حکومت بنانا ضروری ہے۔ انہوں نے اس بات کا اعادہ کیا کہ کانگریس جو وعدے کر رہی ہے اسے ہر قیمت پر پورا کیا جائے گا۔ یہ وعدہ بی جے پی کی طرح نہیں ہے جس کے پاس وعدے کرنے، انہیں پورا نہ کرنے اور پھر بھول جانے کا ٹریک ریکارڈ ہے۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا