تلنگانہ میں کرناٹک کے نتائج کا اعادہ کیاجائے گا:راہل گاندھی

0
0

کہازعفرانی جماعت اور بی آرایس کے درمیان خفیہ مفاہمت ہوگئی ہے
یواین آئی

حیدرآباد؍؍کانگریس کے سابق صدرراہل گاندھی نے تلنگانہ میں کانگریس کے اقتدار میں آنے پر معمر افراد اور بیواوں کے وظائف کو 4 ہزار روپے کردینے کا اعلان کیا۔انہوں نے چندرشیکھرراو زیرقیادت بی آرایس حکومت پر شدید نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ بی آرایس، بی جے پی کی بی ٹیم ہے۔انہوں نے الزام لگایا کہ زعفرانی جماعت اور بی آرایس کے درمیان خفیہ مفاہمت ہوگئی ہے۔انہوں نے کہاکہ تلنگانہ میں کانگریس کا اقتدار یقینی ہے۔کانگریس لیڈر نے کہا کہ تلنگانہ میں بدعنوان بی آر ایس حکومت اور کانگریس کے درمیان راست مقابلہ ہوگا اوریہاں پڑوسی ریاست کرناٹک کے انتخابی نتائج کااعادہ کیا جائے گا۔ تلنگانہ میں بی جے پی مکمل طور پر ختم ہوگئی۔ یہ کہتے ہوئے کہ تلنگانہ میں بدعنوانی عروج پر ہے،کانگریس لیڈر نے کالیشورم پراجکٹ کی تعمیر میں ایک لاکھ کروڑ کی بدعنوانی کا الزام لگایا۔انہوں نے کہاکہ مشن کاکتیہ اوردیگر حکومت کے پروگراموں میں بڑے پیمانے پر دھاندلیاں ہوئی ہیں۔ انہوں نے دوٹوک انداز میں واضح کیا کہ ریاست کی حکمران جماعت بی آر ایس کے ساتھ کانگریس کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گی۔ تلنگانہ کے ضلع کھمم میں بی آر ایس سے برطرف سابق وزیر جے کرشناراو اور سابق رکن پارلیمنٹ پی سرینواس ریڈی اوردوسروں کی کانگریس میں شمولیت اور سی ایل پی لیڈر بھٹی وکرامارک کی پدیاترا کی تکمیل کے موقع پر بڑے جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ تلنگانہ کی تشکیل کے 9 سال گزرجانے کے بعد بھی چندرشیکھرراو حکومت نے تلنگانہ کی تشکیل کے مقصد کو پورا نہیں کیا اور یہاں کے عوام کے خواب کو مکمل نہیں کیا۔ انہوں نے الزام لگایا کہ چندرشیکھرراو حکومت کی بدعنوانیوں پر مرکزی حکومت پردہ ڈال رہی ہے یہی وجہ ہے کہ مودی حکومت بی آرایس کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کررہی ہے۔ دہلی شراب معاملہ میں بھی اب تک کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ نریندر مودی کے ہاتھ میں وزیراعلی چندرشیکھرراو کا ریموٹ کنٹرول ہے۔ انہوں نے کہا کہ مودی حکومت کی جانب سے پارلیمنٹ میں کئی متنازعہ بلز پیش کئے گئے جس کی بی آر ایس نے حمایت کی۔انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ میں کئی عوامی مسائل پر کانگریس نے بی جے پی کے خلاف آواز اٹھائی لیکن بی آر ایس نے اب تک پارلیمنٹ میں بی جے پی کے خلاف آواز نہیں اٹھائی۔ بی آر ایس بی جے پی کی بی ٹیم کی طرح کام کررہی ہے۔ انہوں نے کانگریس چھوڑکر مختلف جماعتوں میں شامل ہونے والے لیڈروں کو دوبارہ پارٹی میں شامل ہونے کی دعوت دی اورکہاکہ بی آر ایس کے نظریات رکھنے والوں کے سوا دوسرے کسی بھی لیڈرکے لئے کانگریس پارٹی کے دروازے ہمیشہ کھلے رہیں گے۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا