تعلقات میں کھٹاس :ختم میلوں کی میٹھاس‘ سال 1947کے بعد پہلی مرتبہ بابا چملیال میلہ منسوخ

0
0
یواین آئی
جموں؍؍جموں وکشمیر ریاست کی سرمائی راجدھانی جموں سے 42کلومیٹر دور ضلع سانبہ کے رام گڑھ سیکٹر میںبین الاقوامی سرحدپر واقع بابا دلیپ سنگھ منہاس المعروف ’باباچملیال‘پر اس مرتبہ سالانہ میلہ منسوخ کر دیاگیاہے ۔یہ فیصلہ 13جون کو چملیال گاؤں میں ہی 4بی ایس ایف افسران کی پاکستانی رینجرز کی فائرنگ میں ہلاکت کے پیش نظر لیاگیا۔بی ایس ایف حکام نے اس مرتبہ سیکورٹی وجوہات کی بنا پر میلہ منسوخ کر دیا ہے۔ بی ایس ایف حکام نے بتایاکہ ’’کیسے میلہ منعقد ہوگا جب پاکستانی فوج نے رام گڑھ سیکٹر میں ہمارے چار بہادسپاہیوں کو مار گرایا‘‘۔یاد رہے کہ 13جون کو رام گڑھ سیکٹر میں اسٹنٹ کمانڈینٹ سمیت بی ایف ایف کے چار افسران واہلکار مارے گئے تھے۔ بی ایس ایف نے ہرسال کی طرح بابا چملیال میلہ کے لئے تمام تر انتظامات کر دیئے گئے تھے لیکن اپنے ساتھیوں کے سوگ میں یہ فیصلہ کیاگیا۔ڈپٹی کمشنر سانبہ راجندر سنگھ نے بھی اس کی تصدیق کرتے ہوئے یواین آئی کو بتایاکہ ’’میلہ کو محدود کر دیاگیاہے، اس مرتبہ زیرو لائن پر سرکاری تقریب جس میں پاکستانی رینجرز اور بی ایس ایف افسران اور دوطرفہ سول انتظامیہ کے افسران شرکت کرتے تھے، وہ نہیں ہوگی‘‘۔گذشتہ روز یعنی 21جون کو بی ایس ایف اور پاکستانی رینجرز کے مابین بین الاقوامی سرحدپر سیکٹر کمانڈرز سطح کی فلیگ میٹنگ بھی منعقد ہوئی جس میں چملیال میلہ کے انتظامات بارے بات چیت ہوئی تھی لیکن اس کے ایک روز بھی بی ایس ایف حکام نے تقریب منسوخ کرنے کا اعلان کیاہے۔ یہ میلہ 28جون 2018کو منعقد ہونا تھا۔نومبر2003سے یہ میلہ بہت زیادہ مشہور ہوا کیونکہ دونوں ممالک کی طرف سے فائربندی معاہدہ کے بعد یہاں پربڑی تعداد میں عام شہری بھی آنے لگے۔یہ میلہ بین الاقوامی سرحد کے دونوں اطراف یعنی ہندوستان اور پاکستان میں ایک ساتھ منایاجاتا ۔ بابا چملیال میلہ میں پاکستان کی طرف سے ہندوستان کے رام گڑھ سیکٹرمیں واقع زیارت پر چادر اور پیش کرتے ہیں جبکہ یہاں سے پاکستان شکر’مٹی‘اور شربت بھیجی جاتی جس سے وہاں تبرک کے طور استعمال کیاجاتا تھا۔مقامی لوگوں کا عقیدہ ہے کہ زیارت سے جومٹی جلد کی بیماری اور خارش دور کرنے کے لئے دوا کا کام کرتی ہے۔330سالہ پرانی روایت کے مطابق پاکستان کے سیالکوٹ علاقہ کے گاؤں سیدیاں والا میں باباچملیال رہتے تھے، ان کی بڑھتی مقبولیت سے وہاںکچھ لوگوں کو پریشانی ہوئی تو انہوں نے  باباکا سرقلم کردیالیکن روحانی طاقت کے ذریعہ سرکٹاہونے کے باوجود ان کے جسم کا باقی حصہ چملیال گاؤں پہنچا جہاں پر ان کی یاد میں مقبرہ تیار کیاگیاہے ۔پاکستان کے سیدیاں والاگاؤں اورہندوستان کے چملیال گاؤں میں ایک ساتھ سالانہ یہ میلہ ہرسال منعقد ہوتا ہے جس میں لاکھوں کی تعداد میں عقیدتمنددور دورسے شرکت کرتے تھے۔ تقسیم ہند کے بعد بھی یہ روایت بدستور قائم ودائم رہی، 1947کے بعد پہلی مرتبہ ایسا ہوا کہ اب کی بار یہ میلہ سرکاری طور نہیں منایاجائے گا۔ اس میلہ کی سب سے خاص بات رام گڑھ سیکٹر میں بین القوامی سرحد پرزیرولائن میں منعقدہونے والی تقریب تھی جس کو بی ایس ایف حکام منعقد کرتے تھے، اس میں پاکستانی رینجرز اورسیالکوٹ پاکستان کے افسران ومعززین باباچملیال درگاہ کے لئے چادر پیش کرتے جبکہ یہاں سے انہیں مٹی’شکر‘اور شربت پیش کیاجاتا۔ قریب ایک گھنٹہ تک چلنے والی اس تقریب میں پاکستانی رینجرزاور بی ایس ایف حکام ایک ساتھ بیٹھتے ، چائے، مٹھائی وغیرہ کی بھی ادلی بدلی ہوتی لیکن اب کی بار ایسا دیکھنے کو نہیں ملے گا۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا