شٹر ڈائون جاری ،سنڈے مارکیٹ میں گہماگہمی
نجی وپبلک ٹرانسپورٹ رواں دواں ، انٹر نیٹ بندش برقرار ، مین اسٹریم لیڈران ہنوز نظر بندسرینگر؍
:کے این ایس / ما بعد5اگست وادی کشمیر میں پیدا شدہ غیر یقینی وتذبذب کی صورتحال کے112ویں روز اتوار ،24نومبرکو کشمیر کے دارالحکومت سرینگر میں بازار بند رہے ،تاہم سنڈے مار کیٹ میں غیر معمولی چہل پہل رہی ۔ادھر سڑکوں پر نجی وپبلک ٹرانسپورٹ کی جزوی آوا جاہی جاری رہی ، البتہ 112روز گذر جانے کے باوجود انٹر نیٹ ، پری ۔پیڈ موبائیل اور ایس ایم ایس سروس بحال نہ ہوسکی ۔دریں اثناء کشمیر میں سیاسی سرگرمیاں مفقود رہنے کے بیچ تین سابق وزرائے اعلیٰ سمیت50سے زیادہ مین اسٹریم لیڈران کی نظر بندی بھی برقرار ہے ۔کشمیر نیوز سروس ( کے این ایس ) کے مطابق جموں وکشمیر کو دو مرکزی زیر انتظام علاقوں میں تقسیم کرنے اور خصوصی پوزیشن کے خاتمے کے پارلیمانی فیصلہ جات کے112روز اتوار ،24نومبر کو مکمل ہوئے ،تاہم وادی کشمیر میں پیدا شدہ غیر یقینی و تذبذب کی صورتحال جوں کی توں ہے ۔کہیں جزوی تو کہیں مکمل غیر اعلانیہ ہڑتال کا سلسلہ تاحال جاری ہے ۔اتوار کو 112ویں روز شٹر ڈائون غیر اعلانیہ ہڑتال جاری رہی ۔کشمیر کے دارالحکومت سرینگر کے تجارتی مرکز لالچوک کے سبھی بازار اتوار کو بند رہے ،کسی بھی بازار میں دکان نہیں کھلے ۔اگرچہ بعض بازار کے تاجر ودکاندار اپنے کاروباری مراکز تک پہنچ گئے تھے ،لیکن بند کا اثربرقرار دیکھ کر انہوں نے گھروں کی طرف واپسی کی راہ اختیار کی ۔اتوار کو شہر کے قلب لالچوک کے سبھی بازاروں میں شٹر ڈائون بند کے نتیجے میں سنا ٹا دیکھنے کو ملے ۔سیول لائنز میں لگنے والا مشہور ومعروف بازار سنڈے مار کیٹ اپنے عروج پر رہا۔ٹی آر سی سے لیکر ہری سنگھ ہائی اسٹریٹ تک سنڈے مار کیٹ کے موبائیل دکان دن بھر کھلے،جس دوران یہاں غیر معمولی چہل پہل اور لوگوں کا رش دیکھنے کو ملا ۔لوگوں نے اتوار کو اس بازار سے ضروری چیزوں کی خریداری کی ،تاہم موسم سرما کی آمد آمد اور بدلتے موسمی مزاج کے پیش نظر لوگوں نے سنڈے مار کیٹ سے گرم ملبوسات ،کمبلوں اور سرما میں استعما ل ہونے والے مختلف اقسام کے جوتوں کی خریداری کی ۔سنڈے مار کیٹ میں خریداری کا سلسلہ غروبِ آفتاب تک جاری رہا ۔ادھر شہر خاص کے نوہٹہ علاقے میں واقع تاریخی جامع مسجد سرینگر مقفل رہنے کے بیچ یہاں کے سبھی بازار جن میں قدیم بازار مہارج گنج وغیرہ شامل ہیں بند رہے ۔شہر خاص میں اتوار کو معمولات زندگی مکمل طور متاثر رہے البتہ محلوں میں واقع چند ایک دکان صبح کے اوقات کھلے رہے ۔شہر خاص میں پبلک ٹرانسپورٹ کی آوا جاہی مجموعی طور متاثر رہی ،تاہم نجی ٹرانسپورٹ کی آوا جاہی جاری رہی ۔سیول لائنز میں نجی اور پبلک ٹرانسپورٹ کی آمد ورفت حسب ِ سابقہ رہی ،جمعہ کو بند کے باعث یہاں پبلک ٹرانسپورٹ غائب رہا جبکہ نجی گاڑیوں کی آمد ورفت قلیل تھی سنیچر اور اتوار کو اس میں قدر ِ بہتری دیکھنے کو ملی ۔ جنوبی کشمیر کے نا مہ نگار کے مطابق پلوامہ اور شوپیان میں اتوار کو ملا جلا ردعمل میں دیکھنے کو ملا ۔کہیں بند تو کہیں کھلا تھا ۔ اننت ناگ اور کولگام میں معمول کے مطابق کارو باری وعوامی سرگرمیاں دن بھر جاری رہیں ۔وسطی کشمیر کے دو اضلاع بڈگام اور گاندربل میں اتوار کو کہیںکہیں جزوی طور ہڑتال کا اثر دیکھنے کو ملے ۔شمالی کشمیر کے کپوارہ ،بانڈی پورہ اور بارہمولہ میں اتوار کو معمول کے مطابق ہر طرح کی سرگرمیاں جاری رہیں ۔تینوں اضلاع میں دکان کھلے تھے اور بازاروں میں غیر معمولی چہل پہل دیکھنے کو مل رہی تھی جبکہ نجی وپبلک ٹرانسپورٹ کی آوا جاہی بھی جاری تھی ۔ ادھروادی کشمیر میں5اگست سے انٹر نیٹ خدمات مسلسل منقطع ہیں جبکہ پری ۔پیڈ موبائیل سروس بند رہنے کیساتھ ساتھ’ ایس ایم ایس‘ سروس پر بھی پابندی برقرار ہے ۔انٹر نیٹ کی مسلسل بندش کی وجہ سے صحافیوں ،تاجروں اور طلبہ کو شدید ترین ذہنی کوفت کا سامنا ہے ۔میڈیا اداروں کے نمائندوں کوہر روز محکمہ اطلاعات کے صدر دفتر میں قائم کئے گئے میڈیا سہولیاتی مرکز کا چکر کاٹنے پڑتے ہیں جبکہ مقامی اخبارات کے نمائندوں کو بھی خبروں اور دیگر مواد کیلئے سردیوں کے ان ایام میں ہر شام یہاں کادورہ کرنا پڑتا ہے ۔ انٹر نیٹ کی مسلسل بندش کی وجہ سے آن لائن ،لین دین مکمل طور ٹھپ ہے جبکہ تاجروں کو جی ایس ٹی ریٹرن اور دیگر ٹیکسوں کی ادائیگی میں بھی مشکلات درپیش ہیں ۔انٹر نیٹ کی مسلسل معطلی سے طلبہ کی پڑھائی بھی متاثر ہورہی ہے ۔یاد رہے کہ بدھ کو پارلیمنٹ کے ایوان بالا (راجیہ سبھا) میں کشمیر کی صورتحال پر بحث کے دوران مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ نے کہا تھا کہ جموں وکشمیر کی مقامی انتظامیہ کیساتھ معاملے پر غور وخوض کرنے کے بعد ہی اس حوالے سے حتمی فیصلہ لیا جائیگا ۔ادھر پری ۔پیڈ موبائیل فون سروس بند رہنے سے قریب40لاکھ افراد مواصلاتی رابطے سے محروم ہیں ،تاہم پوسٹ ۔پیڈ موبائیل فون خدمات بحال ہونے کے بعد کئی افراد نے پوسٹ ۔پیڈسم کارڈ حاصل کئے ،البتہ انکی تعداد قلیل ہے ۔پوسٹ ۔پیڈ موبائیل خدمات بحال ہونے کیساتھ ہی وادی کشمیر میں ’ایس ایم ایس‘ سروس پر پابندی عائد کی گئی ،جو تاحال جاری ہے ۔دریں اثناء کشمیر میں سیاسی سرگرمیاں مفقود رہنے کے بیچ تین سابق وزرائے اعلیٰ ڈاکٹر فاروق عبداللہ ،عمر عبداللہ اور محبوبہ مفتی سمیت50سے زیادہ مین اسٹریم لیڈران کی نظر بندی بھی برقرار ہے ۔